Pak Sarzameen Saag Baad
پاک سر زمین ساگ باد
اکتوبر کا آغاز ہے۔ پہاڑوں پر خزاں اور پنجاب میں ساگ موسم کی آمد آمد ہے۔ ساگ ایک سبز رنگ کی ڈھیٹ قسم کی سبزی ہے، ڈھیٹ اس لیے کہ جس گھر میں گھُس جائے دو دو ماہ پڑا رہتا ہے۔ یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ ساگ سال میں دو ماہ ہر مرد و عورت پر فرض ہے۔
بعض گھروں میں تو اتنے برتن نہیں ہوتے جتنی اقسام کا وہاں ساگ بنا ہوتا ہے۔ ساگ کو چاہے پانچ منٹ پکاؤ یا پانچ گھنٹے پکاؤ یہ اپنا رنگ نہیں بدلتا۔ فی زمانہ اگر کوئی شخص یہ دعویٰ کرتا ہے کہ اس نے کبھی ساگ نہیں کھایا تو یا وہ جھوٹ بول رہا ہے یا پھر اس کے رشتہ دار پنجاب میں نہیں رہتے۔ ساگ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ اسے ایک دن پکاؤ تو ہفتہ بھر چل جاتا ہے۔ جو لوگ ساگ کو قریب سے جانتے ہیں انہیں اچھی طرح معلوم ہوگا کہ اسے کھا کر بندہ خراب ہو جائے تو ہو جائے یہ خود کبھی خراب نہیں ہوتا۔
میرا تو ماننا ہے کہ ساگ اور آگ جس گھر کو لگ جائے وہ مشکل سے ہی بچتے ہیں۔ ذاتی طور پر مجھے ساگ بہت پسند ہے۔ اب تو کھا کھا کر میں خود ہلکے سبز رنگ کا دکھنے لگا ہوں۔ ساگ کھاتے ہوئے گر بیچ میں مکھن کی ڈلی ڈال دی جائے تو نشہ دوبالا کرتا ہے۔ بچپن کی یادیں تازہ کروں تو بچپن میں مجھے ساگ پسند نہیں ہوا کرتا تھا۔ اس وقت میں انتہائی ناشکرا بچہ تھا۔
اب جو سوچوں تو کئی بار استغفار پڑھتا ہوں کہ میں ساگ کو ناپسند کیا کرتا تھا۔ ماں جی نے جب ساگ بنانا تو میں نے روٹھ جانا۔ ماں جی دو آپشنز دیا کرتیں۔ یا تو ساگ چپ چاپ کھالوں یا پھر پہلے چھتر کھا لوں بعد میں ساگ۔ مجھ میں تب عقل و شعور بھی نہیں تھا، لہذا ہر بار پہلے ماں سے چھتر کھاتا، اس کے بعد روتے ہوئے ساگ۔ لڑکپن آیا تو مجھے جس سے پہلی نظر میں محبت ہوئی۔
اس نے ساگ رنگ کا کرتہ پہن رکھا تھا اور سفید مکھن جیسا پاجامہ۔ چلتی ہوئی وہ کسی مٹیار سے کم نہیں لگ رہی تھی۔ میں نے اپنی بینگنی رنگی شرٹ پر سنہرے رنگ کا سویٹر پہن لیا۔ مجھے گمان تھا کہ شاید میں مکئی کی روٹی جیسا لگوں گا، جو ساگ بنا ادھوری اور ساگ اس بن بیوہ ہے۔ اس نے مڑ کے دیکھا، گھورا اور پھر گرم ساگ میں گھلتے مکھن کی مانند بہتی اپنی گاڑی میں جا بیٹھی تھی۔
یہ اس سے پہلی اور آخری ملاقات تھی۔ نجانے اب وہ کہاں کس باتھو والے ساگ میں گھل رہی ہوگی۔ اب تو یوں ہے کہ ساگ میری پسندیدہ ترین ڈش ہے۔ اس پتوں والی سبزی پر جتنا بھی لکھا جائے کم ہے۔ اس سے جڑی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ فراز کیا خوب فرما گئے۔
ساگِ گندل میں ساگِ باتھو بھی شامل کر لو
نشہ بڑھتا ہے ساگیں جو ساگوں میں ملیں
ساگ کو یہ اعزاز بھی حاصل ہے کہ کھیت سے پیٹ اور پیٹ سے کھیت تک اپنی رنگت پر آنچ نہیں آنے دیتا۔ خدا وطن عزیز کو ہمیشہ سرسبز و ساگ باد رکھے۔