Osaka
اوساکا

اوساکا شہر جاپان کی جدیدیت کا چہرہ ہے۔ بے انتہا خوبصورتی سمیٹے، بلند و بالا عمارات اور کشادہ سڑکوں کا یہ شہر جاپان کے ماتھے کا جھومر ہے۔ یہاں سب سے اچھا ریسٹورنٹ علی بھائی کا ہے۔ اس کا نام ہے Alis Kitchen. اس کے مشہور ہونے کی وجہ اس کے کھانوں کا ذائقہ ہے۔ گوگل ریویوز اور Trip Advisor پر بے شمار ریویوز ہیں۔ اس کس سنہ 2017 سے 2022 تک ہر سال بہترین ریسٹورنٹ کا خطاب ملتا رہا ہے۔ اوساکا جو آئے اور علی کچن کھانے نہ جائے یہ نہیں ہو سکتا۔
سید علی جوہر زیدی بھائی بھی کمال ہیں۔ پچیس سال سے اوساکا میں بس رہے ہیں۔ یہیں شادی کر لی اور کیا فطرت پائی کہ جاپان کا چپہ چپہ، شہر شہر گھوم چکے۔ سفر کے بے انتہا شوقین۔ شوقیہ یوٹیوب پر جاپان کے ویلاگز بنا کر ڈالتے رہتے ہیں۔ علی جوہر جاپان کا انسائیکلو پیڈیا ہے۔ آپ اس کے پاس بیٹھ جائیں پھر آپ اُٹھ نہیں سکیں گے۔ ایسی ایسی سفری ویڈیوز دیکھنے اور داستانیں سننے کو ملیں گیں وقت کا پتہ نہیں چلے گا۔ آبائی تعلق کراچی شہر سے ہے۔
میں نے گذشتہ رات بُلٹ ٹرین لی اور ماؤنٹ فیوجی سے اوساکا پہنچا۔ سیدھا علی جوہر کے پاس چلا گیا۔ ریسٹورنٹ کھچا کھچ بھرا ہوا تھا۔ لوگ باہر ویٹنگ لائن میں کھڑے تھے۔ علی صاحب بھاگے بھاگے باہر آئے اور مجھے رش سے نکال کر اندر لے گئے۔ ایک ٹیبل پر بٹھا دیا اور رش کے سبب معذرت کرکے پانچ منٹ کے لیے کچن میں غائب ہو گئے۔ سٹاف کو ہدایات دیتے رہے اور پھر واپس آتے ہی بولے۔
"شاہ جی یا علی مدد"۔ میں نے جواباً کہا " مولا علی مدد"۔ پھر کہا کہ علی بھائی کھانا بھی منگوا لیں اب نعرہ لگا لیا ہے۔ ہنس پڑے۔ کھانا وانا کھایا۔ پرتکلف کھانا تھا۔ گفتگو چلتی رہی اور بیچ بیچ وہ سٹاف کو دیکھنے کے لیے چلے جاتے۔ واپس آتے تو وہیں سے سلسلہ کلام شروع ہوتا۔ رات دس بجے ہوٹل بند ہوا۔ اس کے بعد وقت ملا تو باتیں کرتے رات کا ایک بج گیا اور پھر کہنے لگے کہ بخاری بھائی آپ نے مجھے طیش دلا دیا ہے۔ اب میں آپ کے ساتھ کل یہاں سے نارا جاؤں گا۔ گاڑی پر چلیں گے۔ آنا جانا کریں گے۔ میں نے کہا ریسٹورنٹ کا کام متاثر نہیں ہوگا؟ بولے " سٹاف سنبھال لیتا ہے اور جو ہو سو ہو، نارا تو میں نے آپ کو لے کر جانا ہے بس۔ "
نارا اوساکا سے سوا گھنٹے کی مسافت پر واقع ہے۔ وہاں بدھ ٹیمپل ہے اور پارک میں ہرن گھومتے ہیں۔ سیاح ان ہرنوں کو دیکھنے، چھونے اور ٹیمپل کا دورہ کرنے جاتے ہیں۔ بس پھر علی جوہر بھائی کے ساتھ پلان بن گیا ہے۔
وقت رخصت پھر بولے " شاہ جی یا علی مدد "۔ میں نے اب کے جواب میں کہا
دویں ہتھ بلند کرکے
پنجے کھول کے
سوا لکھ ایٹم بم پنجتنی نعرہ ہ ہ ہ ہ حیدری ی ی ی ی ی
یا علی ی ی ی ی ی ی ی
ہنس ہنس کے دہرے ہوتے گئے اور کہنے لگے "بخاری بھائی یار تم زندہ دل بندے ہو۔ مجھے بڑے بڑے نامور لوگ ملنے آئے۔ جاپان جو آتا ہے اوساکا جو آتا ہے وہ میرے پاس کھانے ضرور آتا ہے۔ جرنلسٹس، فوجی افسران، سیاستدان، دانشور، پروفیسرز۔۔ مگر کچھ لوگوں کے ساتھ گفتگو کرنے کا دل کرتا ہے۔ آپ ویسے ہی بندے ہو۔ "۔ میں نے جواب میں ان کو لطیفہ سناتے کہا کہ زیدی بھائی آپ تو سیریس ہو گئے، مسئلہ سارا روٹی دا۔۔ مجھے بھوک لگی ہوئی تھی۔ وہ پھر ہنس ہنس کے دہرے ہونے لگے۔
کرنل صاحب نے یونٹ کے وزٹ کے دوران صوبیدار میجر صاحب کو لے کر میس کا وزٹ کیا اور پوچھا کہ اج میس میں کیا پکا ہے؟
صوبیدار میجر صاحب بولے۔ "سر آج کریلے پکے ہیں"۔ کرنل صاحب نے کہا " واہ آج بہت اچھی سبزی پکی ہے مجھے بہت پسند ہے "۔۔ صوبیدار میجر صاحب کہنے لگے "سر مجھے بھی بہت پسند ہے جس دن یہ سبزی پکے میں صرف کریلے ہی کھاتا ہوں ساتھ روٹی نہیں کھاتا۔ "۔ کرنل صاحب گھر گئے تو وہاں بھی کریلے پکے تھے۔ الغرض کرنل صاحب کو دو دن لگاتار کریلے کھانے پڑے تو چڑ گئے۔
اگلے وزٹ پر جب کرنل صاحب میس گئے تو پوچھا آج کیا پکایا ہے؟ صوبیدار میجر صاحب جوش سے بولے سر کریلے پکے ہیں۔ کرنل صاحب کو غصہ آ گیا۔ کہنے لگے" یہ واہیات سبزی آج پھر پکا لی ہے۔۔ "
صوبیدار میجر یہ سنتے ہی بولا "سر الله سمجھائے ان میس والوں کو مجھے ذرا بھی اچھی نہیں لگتی"۔ کرنل صاحب حیران ہو کر بولے" لیکن صاحب اس دن تو آپ کہہ رہے تھے مجھے بہت اچھے لگتے ہیں"۔ صوبیدار میجر صاحب نے کس کر سلیوٹ کیا اور زور سے بولا "سر ہم نے نوکری آپ کے ساتھ کرنی ہے کریلوں کے ساتھ نہیں۔۔ "
تو وہی بات ہے۔ میں نے دوستوں کے ساتھ نبھاہنی ہے، نعروں کے ساتھ نہیں۔ کیوتو میں جناب ارمغان ملہی صاحب کا ریسٹورنٹ ہے۔ ملہی صاحب گوجرانوالہ سے ہیں اور مولانا احسان الہیٰ ظہیر مرحوم کے ڈائی ہارڈ فالور ہیں۔ ان کی دعوت نامے سے بھری کال آئی تو میں نے جواباً کہہ دیا " ملہی بھائی، میں نوکر صحابہ دا۔ آیا بس چار دن تک"۔ ہنس کر کہنے لگے " سیاست معاویہ والا نعرہ وی مارنا جے۔ "۔ میں نے بھی ہنس کے کہا کیوں نہیں کیوں نہیں۔ پر روٹی کھانے کے بعد۔