Sunday, 29 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. One And Only Barkhurdar

One And Only Barkhurdar

ون اینڈ اونلی برخوردار

ون اینڈ اونلی برخوردار یعنی ننھا انصافی اب تیرہ برس کا ہو رہا ہے اور پری ٹین ایج آ رہی ہے۔ اس سلسلے میں پہلی باضابطہ شکایت آج سکول سے موصول ہوگئی ہے۔ صبح مجھے اس کے سکول سے کوآرڈینیٹر میڈم کی کال آئی اور مجھے انہوں نے بتایا کہ حسن عباس نے سکول میں اپنے ہم جماعت لڑکے کو پھینٹ دیا ہے لہٰذا پرنسپل صاحب کہہ رہے ہیں کہ آپ فوری سکول پہنچیں۔

یہ سن کر میرے چودہ طبق روشن ہو گئے کہ میرا کاکا میرے مطابق تو شریف ترین بچہ ہے جس نے آج تک کبھی کسی پر ہاتھ اٹھایا نہ اس کی کوئی شکایت کبھی سکول سے آئی۔ پہلے کبھی شرارتی ہوا کرتا تھا اب تو تین چار سالوں سے سکول ورک کے لوڈ تلے ہی دبا رہتا ہے۔ یہ شکایت میرے واسطے ناقابل برداشت تھی اور مجھے سب سے بڑھ کر یہ الجھن ہو رہی تھی کہ ایسا کیا ہوگیا جو اس نے مار کٹائی کر دی؟

میں تو لاہور نہیں ہوں کام کے سلسلے میں مصروف ہوں۔ میں نے بیگم کو کال کی۔ وہ بھی پریشان ہوگئی اور فوراً سکول چلی گئی۔ بیگم نے وہاں جا کر معاملات کا معلوم کیا۔ جو رپورٹ مجھے ہوم منسٹری سے ملی وہ کچھ یوں ہے۔

حسن عباس ولد سید مہدی بخاری نے تیمور نامی کلاس فیلو کے منہ پر مکے کی بجائے ہوڑا مارا (مکا اتنا درد نہیں پہنچاتا، ہوڑا جبرا ہلا دیتا ہے)۔ جواب میں تیمور نامی بوائے نے حسن عباس کے پیٹ میں لات ماری جس کی شدت کی تاب نہ لاتے ہوئے حسن عباس وہیں چِت ہوگیا اور درد سے کراہنے لگا۔ اس دوران ٹیچرز جمع ہوگئیں اور دونوں بچے دھڑ لیے گئے۔

وقوعے کا پس منظر یہ نکلا کہ تیمور نامی بوائے کافی دنوں سے ننھے انصافی کو "گھڑی چور" کہہ کر چھیڑ رہا تھا جس کے عینی شاہدین میں کلاس فیلوز شامل ہیں۔ ننھے انصافی کا ضبط آج جواب دے گیا تھا چنانچہ سلسلہ ہوڑے و لات تک پہنچا۔ ننھے انصافی کے پیٹ اور تیمور کے جبڑے میں تاحال درد ہو رہی ہے۔ تیمور کے والدین نے بوائے کی خوب کلاس لی ہے اور پرنسپل کے آفس میں اس کے والد نے تیمور کو جھانپڑ بھی رسید کیا۔

جس کے جواب میں بیگم نے حسن عباس کی کنپٹی پر جھانپڑ دے مارنے کے ساتھ اس کا کان کھینچ ڈالا۔ پرنسپل صاحب یہ صورتحال دیکھ کر گھبرا گئے اور دونوں بچے واپس کلاس میں بھجوا دئیے۔ بھجوانے سے قبل دونوں کو ایک دوجے سے معافی منگوائی اور ہینڈ شیک کروایا۔

یہ وقوعہ میرے واسطے ناقابل برداشت ہے۔ گھر واپس جا کر ننھے انصافی کا بھوت ایسا نکالوں گا کہ آئندہ قبلہ عمران خان کا نام جہاں بھی سنے گا وہاں سے شرافت سے نکل لے گا۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ میرا بچہ اس قدر جذباتی ہو کہ لڑنے پر تُل جائے۔ فل سروس پروگرام کا وقت آ چکا ہے۔ پری ٹین ایج میں بچوں کی سروس کرنا لازم بھی ہو جاتا ہے۔ میرا کاکا ان دس نمبری سیاستدانوں کے لیے جھگڑ پڑے اے نئیں ہو سکدا۔

اگر کوئی bully کرتا ہے تو جواب میں اگنور کرو یا اسے واپس اس کے لہجے میں جواب دے دو مگر فزیکل ہو جانا یا مکا مار دینا اس کا کوئی جواز نہیں۔ یہ بالکل غلط ہے اور غلط عمل قابل مواخذہ ہے۔ اسے پیار سے سمجھایا جائے یا سختی کر کے میرے خیال میں دونوں ضروری ہیں۔

Check Also

2025 Ka Aghaz Kaise Karen

By Muhammad Zeashan Butt