Mulk Ko Normal Karen
ملک کو نارمل کریں

پاکستان آرمی نے آپریشن بنیان مرصوص کو ختم کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ دوسری جانب دونوں ممالک کے ڈی جی ایم اوز نے جنگ بندی میں توسیع کر لی ہے اور اس کے ساتھ دونوں ممالک سرحدوں سے اضافی فوج واپس بلانے پر بھی رضامند ہوئے ہیں۔ امریکی صدر ٹرمپ نے گذشتہ روز اپنی تقریر میں مستقل جنگ بندی کا اعلان کر دیا تھا۔ اب معاملہ مذاکرات کی میز پر سیٹل ہوگا۔
مودی کی تقریر ہارے ہوئے جواری سے زیادہ اہمیت نہیں رکھتی۔ وہاں بھارتی عوام مودی کو گالیاں نکال رہی ہے جن کو مودی نے پاکستان تباہ کرنے کے خواب دکھائے تھے۔ عالمی سطح پر بھی بھارت یہ محاذ ہار چکا ہے۔ پاکستان بھی جنگ نہیں چاہتا اور اب جنگ کا خطرہ ٹل چکا ہے۔ یہ خوش آئند ہے۔ سرکاری سطح پر دس مئی کو یوم معرکہ حق کے طور پر منانے کا اعلان کیا گیا ہے۔ اب جنگ مذاکرات کی میز پر لڑی جائے گی۔ سرحدوں پر خاموشی ہوگی۔
سرحدی حالات تیزی سے نارملآئز ہونے جا رہے ہیں۔ توپیں میزائل اور جنگی جہاز اپنے پارکنگ ٹھکانوں پر واپس ہو رہے ہیں۔ ہائی الرٹ البتہ جاری رہے گا۔ آپ سب سکون سے اپنے اپنے معاملات زندگی دیکھیں۔ جنگی ماحول سے باہر نکلیں۔
کچھ دن تک معاملات سیٹل ہوں تو میں یہ بھی کہنا چاہوں گا کہ گڈ وِل جیسچر کے طور پر عمران خان صاحب اور ان کی اہلیہ کو پیرول پر رہا کر دیا جائے۔ ملٹری کورٹس میں ٹرائل روک کر عام معافی دے دی جائے۔ ملک کو نارمل کریں۔ مجھے امید ہے خان صاحب اور ان کی پارٹی سیاست کرے گی اس کے سوا کچھ نہیں کرے گی۔ کافی سبق سیکھ چکے ہوں گے۔ تھوڑی سیاسی سپیس ان کو دی جائے۔ اب اگر یہ ریاست مخالف یا فوج مخالف بیانیہ پھیلانے پر اترتے ہیں تو ان کو کامیابی نہیں ہوگی۔
عمران خان صاحب سے بھی امید ہے کہ جیل میں انہوں نے کافی غور و فکر کیا ہوگا۔ بہت سے معاملات کی سمجھ آ چکی ہوگی۔ یہ احساس بھی ہوگیا ہوگا کہ ان کے بعد قیامت نہیں ہے اور پاپولیرٹی ریاست سے بڑی نہیں ہو سکتی۔ ایک موقعہ دینا چاہئیے۔ یہ نواز شریف صاحب اور زرداری صاحب سے سیاسی میدان میں کُشتی کریں اور وہ ان سے کریں۔
مجھے یہ بھی امید ہے کہ ان کے یوٹیوبرز، وارئیرز اور انفلیونسرز کو یہ بھی سمجھ آ گئی ہوگی کہ بدزبانی مسائل کا حل ہے نہ خواہشات کو خبر بنانے سے مسئلہ حل ہوتا ہے۔ نہ ہی خان صاحب ملک سے بڑے ہیں اور نہ ہی ایسا ہے کہ ان کے بنا ملک مفلوج ہو کر رہ جائے۔ بڑے بڑے ڈکٹیٹر اور لیڈرز آئے اور گئے۔ یہ ملک چلتا رہا۔ کسی کے جانے سے رُکا نہ کسی کے آنے سے دوڑنے لگا۔ سیاست کا رنگ گرے ہوتا ہے۔ اس میں کچھ بلیک اینڈ وائٹ میں ہوتا ہے نہ ہی سیاست معرکہ حق و باطل ہے۔ میں جانتا ہوں کہ ان کی اُٹھان جن بنیادوں پر کی گئی وہ ایک ہی فارمولہ تھا کہ ہمارے سوا سب جاہل، مردود اور لعنتی ہیں۔ ہم سب سے باشعور طبقہ ہیں۔ باقی سب دوسرے درجے کی کرپٹ مخلوق ہے جس کا صفایہ ضروری ہے۔ یہ سوچ ختم ہوتے شاید کچھ عرصہ مزید لگے مگر ہو جائے گی۔ دنیا میں کچھ بھی پائیدار نہیں، مستقل نہیں۔ سب بدلتا رہتا ہے۔ وہ کہتے ہیں ناں
Change is the only constant.
ان سے میں نے بہت گالیاں کھائیں ہیں۔ ان سے کیا دیگر جماعتوں کے مشتعل کارکنان سے بھی کھائیں ہیں۔ یہاں تو جس سیاسی جماعت کے بلنڈرز یا افعال پر لکھو اس کا جنونی کارکن یا ہمدرد ڈانگ لے کر پہنچ جاتا ہے۔ اس سماج میں سیاسی وابستگی سے بالا ہو کر آزاد رائے رکھنے والے کے لیے کوئی سپیس نہیں ہے۔ مگر یوتھ فورس میں خاص بات یہ ہے کہ انہوں نے میرا نام لے لے کر اپنے گروپس میں منظم گالم گلوچانہ مہم چلائی ہے۔ جتھے بنا کر انباکس اور سٹیٹس پر بلو دی بیلٹ کمنٹس کرنے آتے رہیں ہیں۔ صرف مجھے ہی نہیں میری بیگم کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔ ٹرولنگ کرتے رہے ہیں۔
بہت کچھ ان کے ہاتھوں سہا ہے۔ صرف اس لیے کہ ان کو ہر وہ آواز چبھتی ہے جو ان کو ہوش دلانا چاہے۔ جو ان کو کہے کہ تم لوگ غلط راہ چل رہے ہو۔ بہرحال وہ ان کا فعل تھا۔ وہ جس نشے میں مخمور تھے اس میں ہوش دلانے والے کے ساتھ ایسا ہی ہوتا ہے۔ مگر اپنی عقل ٹھکانے پر ہے اس لیے میں بس اپنی یا اپنے دل کی بات کرتا ہوں۔ کسی عمل کے ردعمل میں نہیں کرتا۔ غصہ آتا ہے۔ انسان ہوں تو غصہ بھی آئے گا۔ مگر اتر جاتا ہے۔
میں Idealist نہیں ہوں Optimist ہوں۔ دنیا کا کوئی معاشرہ ایسا نہیں جو آئیڈیل ہو۔ میں بس اس ملک کو نارمل دیکھنا چاہتا ہوں اور پرامید رہتا ہوں کہ ایک دن ایسا ہوگا۔ ریاست کے سب پرزے اپنا اپنا کام کریں۔ ایسا ہونے لگے تو خود ہر فرد کی عزت، جان اور مال محفوظ ہو جائے گی۔ اس سے زیادہ کی توقع بھی نہیں رکھتا۔ طارق عزیز مرحوم کی ایک پنجابی نظم ہے "یوٹیوپیا" جو مجھے بہت پسند ہے۔
جی چاہندا اے موت توں پہلاں
ایسا نگر میں ویکھاں
جس دے باسی اک دوجے نال
ذرا نہ نفرت کردے ہون
جس دے حاکم زر دے پچھے
سپّاں وانگ نہ لڑ دے ہون
جتھے لوکی مرن توں پہلاں
روز روز نہ مردے ہون
میں جانتا ہوں یہ تحریر تحریک انصاف کو سوٹ کرتی ہے وہ کمنٹس میں "قلم کا حق ادا کر دیا" ٹائپ قسم کے کمنٹس کرنے آئیں گے اور یہ تحریر باقی سب کو سوٹ نہیں کرتی وہ مجھے یاد دلانے آئیں گے کہ آپ کی خوش فہمی ہے یہ ٹھیک نہیں ہو سکتے اور پھر آپس میں بھِڑنے لگ جائیں گے۔