Mr. Crown
مسٹر کراؤن

چین میں کچھ بھی اوریجنل نہیں حتیٰ کہ لوگ بھی نہیں۔ چینیوں کے اصل نام کچھ اور ہوتے ہیں مگر انہوں نے اپنے نک نیم انگریزی میں رکھے ہوتے ہیں۔ جیسے کہ میرا میزبان مسٹر کراؤن تھا مگر اس نوجوان کا اصلی نام خالص چینی قسم کا تھا جو مجھے یاد نہیں۔ ایک چینی لڑکی کو میں نے کہا تمہارا نام "پرنس" کیوں ہے؟ تمہارا نام تو "پرنسس" ہونا چاہیے تھا، پرنس تو لڑکوں کا نام ہو سکتا ہے۔ آگے سے بولی "تمہیں کس نے بولا کہ میں لڑکی ہوں؟ میں لڑکا ہوں"۔ میں نے اسے غور سے دیکھا تو پھر ہلکی سی مونچھیں نظر آئیں جو اس کے اسکن کلر جیسی ہی تھیں، یعنی غور کرنے پر ہی پتا چل سکتا تھا کہ ہلکی سی مونچھیں ہیں۔ کمبخت نے بال بڑھا رکھے تھے۔ جسامت ان سب کی ایک جیسی ہوتی ہے۔ دبلے پتلے اور ساڑھے چار فٹ کے قد۔
افسوس یہ نہیں ہوا کہ جسے لڑکی سمجھا وہ لڑکا نکلا۔ دکھ یہ رہا کہ اس کے ساتھ ایسے ہی بیس منٹ باتوں میں ضائع کر دئے۔ میں بھی سوچوں کہ یہ اتنا ہنس ہنس کے کیوں باتیں کرتی جا رہی ہے۔ کمینہ۔۔
میرے میزبان مسٹر کراؤن ایک عجب کردار تھے جس کا بھید آخری روز ہی کھل سکا۔ چائنہ میں ہواوے کا مہمان تھا اس سبب میرا سٹیٹس وی آئی پی گیسٹ کا تھا۔ مسٹر کراؤن پہلے دن ہی مجھے ایک ریسٹورنٹ لے گئے اور دھرا دھر ڈشز کا آرڈر دے دیا۔ سب سے پہلے جو سوپ آیا اسے دیکھتے ہی مجھے متلی آ گئی۔ سوپ کے اندر ایک قبیح صورت جاندار بھی پڑا تھا۔ میں نے کراؤن سے پوچھا کہ یہ کیا بلا ہے؟ اس نے ہاتھ کے اشارے سے v کا نشان بناتے ہوئے یوں جواب دیا جیسے جلسے سے خطاب کر رہا ہو " یہ sea cucumber کا سوپ ہے"۔۔
میں نے اسی وقت گوگل کیا تو معلوم ہوا یہ قبیح الشکل جانور سمندری ہے اور اس کی خوراک اس کا اپنا پاخانہ ہی ہوتا ہے۔ مجھے سچ میں قے آنے لگی۔ سوپ کی بدبو ناک تک پہنچی تو میں اٹھ کر واش روم بھاگ گیا۔ لمبے لمبے سانس لیئے۔ قلی کی۔ کچھ دل بہلا تو واپس ٹیبل پر آیا۔ کراؤن نے مجھ سے دریافت کرنا چاہا کہ سب خیریت ہے؟ میں نے کہا ہاں سب ٹھیک ہے بس یہ سوپ آپ ہی پی لیجیئے۔ وہ خوشی خوشی ڈکار گیا۔ سٹک سے sea cucumber کا گوشت کھاتے جو ایک لوتھڑے جیسا تھا مسٹر کراؤن مسلسل کہہ رہا تھا " تم نے بہت سپیشل سوپ مس کر دیا ہے، تم بہت بدقسمت انسان ہو"
کچھ دیر میں لوبسٹر آ گئے۔ ان کی شکل دیکھ کر میرا تو پیٹ بھر گیا۔ پھر فرائی سالم کیکڑوں کی ڈش آئی اور ان کا خول توڑنے کے واسطے ایک کٹر بھی دیا گیا۔ میں مایوس ہو چکا تھا۔ وہ سب مسٹر کراؤن چٹ کرتے جا رہے تھے۔ میں نے بھوک کی شدت کے سبب پوچھا کہ کراؤن کچھ حلال بھی ملے گا کیا؟ تم جانتے ہو میں مسلم ہوں۔ اس نے حیران ہوتے ہوئے جواب دیا " حلال۔۔ یہ سب حلال ہی تو ہے۔ سی فوڈ سب حلال ہوتا ہے۔ مجھے پتا ہے تم مسلم ہو اسی لئے تو اس ریسٹورنٹ لایا تھا"۔ میں سن کر بہت مایوس ہوا اور اسے کہا کہ بھائی یہ سی فوڈ میری خوراک نہیں رہی۔ تم ٹھونس لو میں کچھ اور دیکھتا ہوں۔۔
اس دن باہر نکل کر میں نے بریڈ لی، جیم لیا اور ساری بریڈ جیم لگا کر کھا گیا۔ شام کو مسٹر کراؤن آئے اور خوشی خوشی بولے " آج ہم ڈنر میں سب سے سپیشل ریسٹورنٹ میں سب سے سپیشل ڈشز کھانے جا رہے ہیں"۔ یہ سن کر میں نے اسے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ کراؤن حلال گوشت ہو بس یہ لازمی دیکھ لینا۔ اس نے یقین دہانی کروائی کہ سب حلال ہے۔۔
ریسٹورنٹ پہنچے۔ کراؤن بار بار مجھے جتاتا رہا کہ اس نے پورک والی کوئی ڈش آرڈر نہیں کی بس تم سکون سے کھاؤ۔ ایک عجیب و غریب کھٹی سبزیاں تھیں۔ اس کے بعد جیلی فش کا سوپ آ گیا۔ اس کے بعد آدھی کچی مچھلی آئی اور اس کے بعد مکمل کچی مچھلی کے قتلے۔۔ ساتھ کھٹی سبزیاں۔ میں ڈش در ڈش کراؤن کا منہ دیکھتا رہا اور وہ مست ہو کر کھاتا رہا۔ مجھے یقین ہوگیا کہ کراؤن نے یہ سب خود کھانا تھا۔ میرے بہانے وہ اپنے سب چاؤ پورے کر رہا ہے۔
اس رات میں نے چار سیب کھا کر پیٹ بھرا اور رات گئے پھر بھوک لگ گئی تو بریڈ جیم پھر ٹھونس لیا۔ اگلے دن لنچ پر پیش کیا گیا Goose کا جگر یعنی liver.. مجھے کراؤن نے قسمیں اٹھا کر کہا کہ آج تمہیں پکا حلال ملے گا اور ملا تو یہ۔۔ میں تلملا اٹھا۔ کراؤن گھبرا گیا اور مجھے فوری طور پر اشارہ کیا کے پیچھے آؤ۔ بغل والے ایک اور ریسٹورنٹ میں داخل ہوئے۔
مقدر ہارے ہوں ناں تو بندہ کس سے گلہ کرے؟ یہاں ملا تو حلال مگر ان ڈشز میں اتنی مرچیں تھیں کہ اتنی حاسدوں کو بھی نہیں لگتی ہوں گی۔ ہر ڈش مرچوں میں لبا لب ڈوبی ہوئی تھی۔ میں یہ نہیں کھا سکتا تھا۔۔ بیف کو دھو کے کھانے کی کوشش کی مگر پھر بھی مرچیں اس کے اندر گھس چکی تھیں اور ایسی کمینی مرچ کہ ایسی آج تک نہیں چکھی۔
میں نے کراؤن کو بلآخر روہانسا ہوتے کہا کہ تم مجھے اتنے مہنگے مہنگے فائیو سٹار ریسٹورنٹس میں لے جاتے ہو، اب تک ہزاروں روپے کے تو کھانے کے بل دے چکے ہو۔ برائے مہربانی مجھے واپسی کی ٹکٹ لے دو۔ تمہارے بل بھی بچ جائیں گے اور میں بھی۔۔
وہ چار دن بیجنگ کے جو کراؤن کے ساتھ بسر ہوئے یقین مانیئے اس سے اچھا تھا کہ روزے رکھ کر ثواب ہی لوٹ لیتا۔

