Messi
میسی
فٹ بال بھی خطرناک کھیل ہے۔ کل ہی کہیں بیگم نے ارجنٹائن کا میچ دیکھ ڈالا اور جیسے ہی میں گھر پہنچا وہ پنلٹی کک لگانے پر تیار بیٹھی تھی۔ پہلے اس نے مجھے ییلو کارڈ دکھایا "آپ کو کہا تھا واپس آتے ٹیلر سے میری ساڑھی لیتے آنا مگر آپ کا دھیان ٹھکانے ہوتا ہی نہیں۔ کل شادی پر جانا ہے اب جائیں اور لے کر آئیں"۔ یہ سنتے ہی میری شکل شملہ مرچ جیسی پھول گئی۔ وجہ یہ کہ ٹیلر بہت دور گلبرگ میں ہے۔
ابھی سوچ ہی رہا تھا کہ کیا کروں کہ اس نے ریڈ کارڈ دکھاتے ہوئے مجھے میدان سے باہر کر دیا اور خالی پوسٹ پر پنلٹی کک بھی لگا دی "جب سے شادی ہوئی ہے چھ سالوں سے آپ نے کبھی میری کوئی بات سنی بھی ہے؟ میں نے خود اپنے پیسے جوڑ کر ساڑھی لی تھی بس اسے ٹیلر سے گھر ہی تو لانا تھا۔ ایک تو آپ پر بوجھ نہیں ڈالا اوپر سے آپ میرا شکر گزار ہونے کی بجائے چھوٹا سا کام بھی نہیں کر سکے"۔
یہاں یہ بتانا ضروری ہے کہ بیگم مکمل ہاؤس وائف ہے۔ اس کا واحد ذریعہ آمدن میں ہی ہوں مگر کیا کہہ سکتا ہوں کہ میرے ہی پیسوں سے خریدی گئی مسروقہ ساڑھی پر میرا کوئی ادیکار نہیں۔ خیر، جب گول ہو چکا تو میں اٹھ کر نکلنے لگا کہ اب ساڑھی تو لانی ہی ہے اس کے سوا کوئی چارہ نہیں۔ گاڑی میں بیٹھتے اپنا بٹوہ چیک کیا۔ کیش ختم تھا۔ میں نے بیگم کو کہا "وہ ذرا پیسے تو دینا جو میں نے تمہیں دے رکھے ہیں۔ میرے پاس اس وقت کیش بالکل بھی نہیں اور اے ٹی ایم پر بریک لگانے کا من نہیں"۔ اس نے سن کر آنکھیں گھمائیں اور انتہائی پیار سے بولی "وہ ناں کچھ پیسے کم پڑ رہے تھے تو میں نے ساڑھی لے لی۔ آپ اے ٹی ایم سے نکلوا لیں ایک منٹ تو لگتا ہے"۔
یہ سن کر مجھے جھٹکا سا لگا "کیا مطلب ساڑھی لے لی؟ تمہیں کل ہی تو میں نے پندرہ ہزار دئیے تھے کہ یہ رکھو میرا ایک پارسل کیش آن ڈلیوری پر آنا ہے وہ آیا تو وصول کر لینا"۔ اس نے سن کر اب آنکھیں نکالتے جواب دیا "ہاں تو وہ پارسل آیا ہی نہیں۔ میں کیا کروں۔ مجھے بازار میں ساڑھی سستی مل رہی تھی تو کیا چھوڑ دیتی؟ شادی پر آپ خود تو بھرپور تیار ہو کر جاتے ہیں اور میں کیا ایسے ہی چلی جاؤں؟ ٹوں ٹوں ٹوں۔۔ "
بیگم ان محرومیوں کا ذمہ دار بھی مجھے ٹھہرانے لگی جو نکاح سے قبل اسے اپنی فیملی سے ملی تھیں۔ میں نے سوچا کہ اب فوری نکلا جائے۔ گاڑی چلانے لگا تو پھر آواز آئی "اے ٹی ایم سے پیسے نکال کر پہلے گھر دے جائیے گا آج پارسل آ گیا تو اسے دینے ہیں یا نہیں؟"
ٹیلر کے پاس پہنچ کر سلما ستاروں سے سجی ساڑھی پر نظر پڑی تو میرا خون کھولنے لگا۔ ٹیلر چاچا کچھ زیادہ ہی چہک رہا تھا۔ اس نے ساڑھی کی شان میں قلابے ملانے شروع کیے۔ میں نے دو جملے سنے اور اسے کہا کہ چاچا مجھے معلوم ہے کہ یہ ساڑھی دنیا میں واحد پیس ہے اس کا کوئی ثانی ہی نہیں۔ اسے شاپر میں ڈال اور قصہ ختم کر۔ چاچے نے اپنے کان میں بال پن ڈال کر کھجاتے ہوئے کہا "سلائی دا پچیس سو بل اے"۔ میں نے بٹوے سے پیسے نکال کر اس کے میز پر دھرے اور شاپر اٹھا کر لال پیلا ہوتے دکان سے نکل گیا۔
واپسی کے راہ یہی سوچ آتی رہی کہ ارجنٹائن کا فٹ بالر میسی کیا شے ہے بھلا۔ مرد ہو کر اس کا نام میسی کیوں ہے۔ اس کا نام تو میس ہونا چاہئیے تھا اور اپنی بیگم کا نام میسی۔ یہاں الٹی ہی گنگا بہہ رہی ہے۔ گھر پہنچا تو بیگم نے خوشی خوشی ساڑھی دیکھی۔ کچھ دیر بعد وہ پہن کر سامنے آئی اور چہک کر بولی "دیکھ کر بتائیں کیسی لگ رہی ہے۔ ہے ناں اچھی؟" میرا تو مغز فرائی ہوا پڑا تھا مگر مجھ میں مزید گول سہنے کی ہمت نہیں تھی۔
میں نے ساڑھی کی مانند دو چار فینسی جملے ادا کئیے۔ وہ خوش ہوگئی۔ پھر بولی "اس کا پیچ کلر اچھا ہے ناں؟ یہ کلر ہی تو نہیں مل رہا تھا مجھے۔ بڑی مشکل سے ملی ہے۔ اچھا ہے ناں کلر؟" مجھے اب پتا نہیں کس کیڑے نے کاٹا میں نے یونہی کہہ دیا "ہاں اچھا ہے پر اگر سکائی بلیو اور وائٹ کے کمبینیشن میں ہوتا تو پرفیکٹ ہو جاتا"۔ اس نے یہ سن کر حیران ہوتے کہا "وہ کیوں؟" میں نے خوش ہوتے جواب دیا "میسی کی وردی کا رنگ تم پر زیادہ جچتا"۔
اللہ کا شکر ہے کہ بیگم کا آئی کیو لیول درمیانہ ہے۔ اگر وہ سمجھ جاتی تو مجھے پھر گھر سے باہر جانا پڑ جاتا۔ اس نے سمجھا تعریف ہوئی ہے۔ خوش ہوتے بولی "ہاں وہ تو بیسٹ پلئیر ہے۔ آپ نے سیمی فائنل دیکھا ہے؟ اففف توبہ جو اس نے گول کئیے ہیں ناں۔۔ بیسٹ۔ کروشیا کا گول کیپر بھی مجھے لگتا ہے آپ کی طرح سست انسان ہے۔ اتنا سست گول کیپر۔ صاف پتا چل رہا تھا کہ میسی رائٹ سائڈ پر اونچی پنلٹی کک لگائے گا مگر اس کا دھیان ہی نہیں تھا"۔