Mashwara Na Dena Yaro
مشورہ نہ دینا یارو

میری زندگی کے تجربات کا نچوڑ ہے کہ کبھی کسی کو مفت مشورہ نہیں دینا چاہئیے۔ بندہ خود ذلیل ہو جاتا ہے۔ میرے کولیگز ہیں جو آپس میں سیٹ ہیں مگر اس طرح کہ دونوں ایک دوسرے سے اکثر آپ سیٹ ہی رہتے ہیں۔ صبح مجھ سے فی میل کولیگ نے اپنی داستان سنا کر مشورہ چاہا۔ بات کرتے جذباتی ہوگئی اور یہاں تک کہنے لگی " کبھی کبھی سوچتی ہوں میں خودکشی کر لوں تاکہ اس مسئلے سے جان ہی چھُوٹ جائے"۔
میں نے یہ سُن کر صدقِ دل سے اسے مشورہ دیا کہ ایسا نہ سوچو۔ یہ کوئی عمر ہے مرنے کی؟ مرنا کیوں بھلا۔ اس پر لعنت بھیجو اور اسے چھوڑ دو۔ دنیا میں اور بہت اچھے مرد ہیں۔ جو بندہ ہر وقت ٹینشن دیتا رہے اسے لائف سے کک آؤٹ کر دینا چاہئیے۔
وہ شام تک تو سمجھ چکی تھی اور بریک آپ کرنے پر تُل چکی تھی مگر اسی رات یوں ہوا کہ ان دونوں نے اپنی وال پر سٹیٹس پوسٹ کیا اور ایک ہی ٹائم پر ایک ہی لائن کو پوسٹ کیا تھا۔
"کوئی کمینہ خبیث انسان ہمیں مرتے دم تک الگ نہیں کر سکتا"۔
اگلے روز وہ دونوں دفتر میں ایک ساتھ ہنس ہنس کر کافی پی رہے تھے اور میں اپنی کرسی پر خوامخواہ شرمندہ سا بیٹھا رہا۔
مشورہ امانت ہوتا ہے جس کو عندالطلب دینا چاہئیے یعنی جب کوئی طلب کرے اور ایک بار نہیں بار بار طلب کرے۔ یعنی مشورہ تب دیں جب اگلا اس کو قیمتی جان کر سُن رہا ہو اور عمل کرنے پر مائل ہو جائے۔ مسئلہ یہ ہے کہ لوگ یا دوست مشورہ مانگتے ہوئے اپنے زمینی حقائق سے آگاہ نہیں کرتے اور نتیجتہً اپنے معاملات مزید بگاڑ لیتے ہیں۔
ایک دوست نے ہماری بھابھی کے جابرانہ غصے سے تنگ آ کر مجھ سے مشورہ مانگا۔ میں نے سب سن کر کہہ دیا کہ بھائی جائز فرمائش پوری کرنا تمہارا ذمہ ہے۔ ناجائز فرمائش نہ مانا کرو، ڈٹ جایا کرو۔ وہ گھر گیا۔ بھابھی نے کچھ کہا تو کرسی سے اُٹھ کھڑا ہوا اور چِلایا " یہ نہیں ہو سکتا۔ اب یہ بات نہ کرنا"۔ جواباً بھابھی نے اس کی وہ دھلائی کی وہ دھلائی کہ اس کی رہی سہی ہمت بھی توڑ ڈالی۔ گرج برسنے کے ساتھ بھابھی نے اپنا سامان پیک کرنا شروع کر دیا۔ بلآخر اس کو معافی مانگنا پڑی اور صرف یہی نہیں۔ بھابھی نے اس پر ہم دوستوں سے ملنے پر مکمل پابندی بھی عائد کر دی۔
ایک دن اتفاقاً کہیں مل گیا۔ ساری داستان سنا کر بولا "تیرے مشورے سے پہلے میں پھر بھی اپنی کچھ بات منوا لیتا تھا۔ اب تو وہ مجھے چوں بھی نہیں کرنے دیتی"۔ آپ بتائیے بھلا مجھے کیا معلوم تھا کہ بھابھی اس مزاج کی ہیں؟ بندہ خود اپنے زمینی حالات اور اگلے کا مزاج دیکھ لیتا ہے۔ اس ملاقات کے بعد میرے دوست نے بھی اسی شام لمبا چوڑا سٹیٹس لکھا ہوا تھا جس کا لب لباب یہ تھا کہ کسی دوست کا مشورہ نہ ماننا چاہے وہ کتنا ہی تجربہ کار دانشور ہو، کچھ دوست آستین کے سانپ بن کر آپ کو گھوڑے لگوا دیتے ہیں۔

