Tuesday, 14 January 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Lahore Safari Park

Lahore Safari Park

لاہور سفاری پارک

ایک شام لاہور سفاری پارک بچوں کو لے گیا۔ انہوں نے بہت دنوں سے ضد کی ہوئی تھی کہ زیبرا دیکھنا ہے جبکہ بیگم ان کو بار بار کہہ رہی تھی کہ جتنے تمہارے پاپا آوارہ گردی کرکے دھوپ میں جل کر کالے ہوتے جا رہے ہیں اگلا بے بی زیبرا ہی پیدا ہوگا لہٰذا صبر کر لو مگر بچے تو بچے ہیں ناں وہ کہاں سمجھتے ہیں گہری باتیں۔ وہاں ایک دیہاتی جوڑا ہرنوں کو لیز چپس کھلا رہا تھا اور ہرن جوق در جوق چپس کھانے جنگلے کے پاس جمع ہو چکے تھے۔

پاکستانی بڑے معصوم لوگ ہوتے ہیں کئی معاملات میں۔ چپس ختم ہو گئے مگر ہرنوں کا گروہ جنگلے کے پاس آ آ کر خالی زبانیں نکال کر مزید مانگ رہا تھا۔ بندہ اتنا سادہ سا تھا کہ وہ ہرنوں کو بار بار کہتا جا رہا تھا "مک گئے نیں۔ مک گئے نیں"۔ یہ کہتے اس کے چہرے کے تاثرات ایسے پریشان کن تھے کہ جیسے اس کا دل کر رہا ہو کہ مزید ہوتے تو ان کو کھلاتا مگر ختم ہو گئے ہیں۔ بڑا دکھی لگ رہا تھا اور ہرنوں سے ایسے بات کر رہا تھا جیسے ہرن پنجابی زبان سمجھتے ہوں۔

بیگم نے مجھے کہا کہ ان کو منع کریں یہ دیہاتی سا انسان لگ رہا ہے شاید پڑھنا بھی نہ جانتا ہو۔ ساتھ ہی بورڈ پر لکھا ہوا ہے کہ جانوروں کو کوئی چیز نہ کھلائیں شاید وہ اسے کھا کر بیمار ہو جائیں۔ میں نے اسے کہا کہ ٹھیک ہے مگر چپس سے ہرنوں کو کچھ نہیں ہوگا تم نے اس شخص کی محبت اور اس کے چہرے پر جانوروں کے لئے دکھ کے تاثرات نہیں دیکھے کیا؟ اس کی ایموشنل اٹیچمنٹ تو دیکھو اور یہ سب پل دو پل کی بات ہے۔ کچھ دیر میں یہ چلا جائے گا پھر بھول جائے گا مگر یہ پل دو پل جو میں اسے دیکھ رہا ہوں یہ بہت انمول ہیں۔

تھوڑا آگے چلے تو دو نوجوان بڑے بطخوں کے جوڑے کے ساتھ بیٹھ کر سیلفیاں بنا رہے تھے۔ ان کا تیسرا دوست جو سامنے پنجرے میں قید بن مانس کے ساتھ سیلفی بنا رہا تھا اس نے ان دونوں کو کہا "تصویر دے تھلے لکھ دینا کہ امی ابو لبھ گئے"۔ دونوں میں سے ایک نے پلٹ کر جواب دیا "توں اپنی سیلفی تھلے لکھ دئیں کہ پائین امریکہ توں واپس آ گئے نیں"۔ قریب ہی ایک نیا نیا شادی شدہ جوڑا مکاؤ طوطے کے ساتھ اپنی تصویریں بنا رہا تھا۔ طوطا نئی نویلی دلہن کے کاندھے پر بٹھایا گیا تھا۔ طوطے نے اپنی چونچ سے لڑکی کے ڈوپٹے کا کونہ پکڑ کر کھینچا تو لڑکی ڈر گئی اور اس نے چیخ مار کر طوطے کو ہاتھ سے جھٹک کر نیچے پھینک دیا۔

طوطا بیچارا جس کے پر کٹے ہوئے تھے کہ کہیں اڑ نہ جائے اس نے تھپڑ کھانے اور یوں نیچے گرنے کے بعد لڑکی کی جوتی پر وار کر دیا اور اس کی انگلی پر کاٹ کر دوڑ پڑا۔ لڑکی نے ڈر کر اپنے شوہر سے لپٹ گئی اور اس کا شوہر بیوی کے سامنے مردانگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے طوطے کے پیچھے بھاگ نکلا۔ طوطا بھاگ بھاگ کر تھک گیا اور لڑکا بھی۔ بلآخر طوطا جنگلے کے ساتھ کارنر پر لگ کر کھڑا ہوگیا تو مرد نے سوچا کہ اب اس کا کیا کیا جائے؟ ایک منٹ سوچنے کے بعد وہ بنا کچھ کیئے بیگم کے پاس واپس آ گیا۔ یہ لائیو لطیفہ دیکھ کر میں اپنی فیملی کو لے کر آگے چل دیا کہ آج کی شام مکمل ہوگئی۔ ایک دن کے لئے اتنی تفریح کافی تھی۔

لاہور سفاری پارک آباد رہے کہ کچھ جانور تو قید ہیں مگر بہت زیادہ تعداد میں پنجروں کے باہر بھی پھر رہے ہوتے ہیں۔

Check Also

Los Angeles

By Muhammad Umair Haidry