Friday, 01 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Kitabon Se Raghbat

Kitabon Se Raghbat

کتابوں سے رغبت

اکثر لوگ پوچھتے ہیں کہ آپ لکھ کیسے لیتے ہیں۔ ہم سے لکھا نہیں جاتا، الفاظ نہیں ملتے۔ لکھنے کے لئے بس آغاز کرنے کی دیر ہوتی ہے، باقی خود ہی ساری عبارت ذہن میں اترتی چلی جاتی ہے اور مضمون مکمل ہو جاتا ہے بس اس کے لیے لغت کا ذخیرہ یا زبان سے آشنائی ضروری ہے اور اس کے واسطے کتابوں سے رغبت اور ان کی ورق گردانی لازم ہے۔

کئی لوگوں سے تحریر کا آغاز نہیں ہو پاتا۔ ان کو سمجھ نہیں آتی کہ شروعات کہاں سے کریں، کس جملے سے آغاز ہو، لیکن جب کسی طرح وہ شروع ہو جاتے ہیں تو پھر پورا بھی کر لیتے ہیں، کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ آغاز بہت اچھا کرتے ہیں، مگر بیچ میں آ کر ان کی تحریر میں جھول آ جاتا ہے یا وہ موضوع سے ہٹ جاتے ہیں، کئی لوگ ایسے ہوتے ہیں کہ تحریر کا انجام بہت اچھا کرتے ہیں۔

لیکن لکھاری وہی ہوتا ہے، جس کی نظر آغاز سے انجام تک ہو اور پڑھنے والے کو ایک جیسے سحر میں ہی مبتلا رکھے۔ اس میں بھی فوٹوگرافی کی طرح ڈیپتھ آف فیلڈ کا کانسپٹ پایا جاتا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ تصویر میں آغاز سے بیک گراؤنڈ تک کتنا ایریا مکمل فوکس میں ہے یا کتنا ایریا فوکس میں نہیں ہے۔ ڈیپتھ آف فیلڈ فن کے ہر شعبے میں ضروری ہے۔

اس کی تشریح اس شعبہ کے مطابق الگ الگ ہو سکتی ہے، سُر سنگیت بھی، مصوری بھی، کوزہ گری بھی، خطاطی بھی۔ فن کا جوہر یہی ہے۔ جس طرح تصویر کے تین اہم حصے ہوتے ہیں، فور گراؤنڈ، مِڈ گراؤنڈ اور بیک گراؤنڈ۔ اسی طرح تحریر کے بھی تین حصے ہوتے ہیں۔ آغاز، درمیانی حصہ اور انجام میں چونکہ فوٹوگرافر بھی ہوں تو کسی نہ کسی طرح فور گراؤنڈ، مِڈ گراؤنڈ اور بیک گراؤنڈ کو سیٹ کر ہی لیتا ہوں۔

آپ بس لکھنا شروع کریں کچھ نہ کچھ تو لکھا جائے گا ہی اور جیسے جیسے لکھنے کی عادت ہوتی جائے گی بہتری آتی جائے گی۔ ویسے راز کی بات تو یہ ہے کہ کچھ چیزیں خداداد ہوتی ہیں، کچھ کو انسان محنت سے اپنا لیتا ہے، لکھنا خداداد صلاحیت ہوتی ہے۔ لیکن محنت کر کے بھی انسان اپنی اندر خوبی پیدا کر سکتا ہے، بشرطیکہ اندر کوئی شعلہ تو ہو، کوئی مواد تو ہو، کوئی سوچ، فکر، خیال تو ہو۔

اصل میں انسان کے اندر موجزن خون کے خلیات اور ان خلیوں میں جلتی آگ ہی انسان سے کچھ نہ کچھ تخلیق کرواتی ہے۔ جتنی آنچ زیادہ ہو اتنا ہی انسان صاحبِ کمال ہوتا ہے۔

Check Also

Rehmat Se Zehmat, Ik Nukte Wich Gal Mukdi Aye

By Muhammad Waqas Rashid