Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Junooni Siyasi Karkunaan Ke Nafsiati Marahil

Junooni Siyasi Karkunaan Ke Nafsiati Marahil

جنونی سیاسی کارکنان کے نفسیاتی مراحل

ہارڈ کور سیاسی کارکنان یا سیاست میں جنونیت کا شکار لوگوں کی نفسیاتی حالت کے پانچ مراحل ہوتے ہیں۔

انکار: کسی واقعہ کے سامنے آنے پر جو ان کے واسطے باعث ندامت ہو وہ انکار کر دیں گے۔ ایسا ہوا ہی نہیں۔ جھوٹ بول رہے ہو۔ ایسا ہو ہی نہیں سکتا۔ فیک نیوز۔ بکواس ہے۔ فضول بات۔ لنڈے کا دانشور۔ لفافہ۔ بکاؤ۔ یہ نفسیاتی حالت چند گھنٹوں سے لے کر چند دن تک طاری رہ سکتی ہے۔

غصہ: جب زمینی حقائق سورج کی مانند عیاں ہو جائیں اور اندھے کو بھی روشنی نظر آنے لگے تب ایسے لوگ گالم گلوچ موڈ میں چلے جاتے ہیں۔ اندر لاوا اُبل رہا ہوتا ہے۔ یہ غصہ دراصل اپنی عقل پر ہوتا ہے مگر اس کو وہ سمجھ نہیں پاتے چنانچہ جھنجھاتے ہوئے آزو بازو غصہ نکالنے لگتے ہیں۔ وہ مخالف پارٹی پر نکلے، ناقد پر، حکومت پر، میڈیا پر، دوست پر، یا خود اپنے گھر فیملی پر۔ یہ حالت کم از کم ایک دن طاری رہتی ہے۔

سودے بازی: یہ سٹیج دراصل اپنے دل سے سودے بازی کا مرحلہ ہے۔ اپنے من کو قائل کرنے کی مشق میں لگے رہنا کہ اگر یوں نہ ہُوا ہوتا تو پھر میرا من چاہا ہو جانا تھا۔ اگر اس نے ایسا کیا ہوتا تو پھر میرے مطابق ویسا ہو جانا تھا۔ یوں ہوتا تو کیا ہوتا، یوں ہوتا تو کیا ہوتا۔ خود کو جھوٹے دلاسے میں مبتلا رکھنے والی یہ سٹیج کم از کم چند دن یا ایک ہفتہ طاری رہتی ہے۔

ڈپریشن: اس مرحلے میں ایسے لوگوں کو ہر شے سے بیزاری ہو جاتی ہے۔ ملک سے نفرت بڑھ جائے گی۔ یہ ملک ہی بیکار ہے۔ یہ سوسائٹی کچرا ہے۔ یہ سماج گرا ہوا ہے میرے قابل نہیں۔ یہ لوگ جاہل ہیں۔ یہ حکومت نااہل ہے اور یوں بھی ہو سکتا ہے کہ شدید ڈپریشن میں جا کر ایسے لوگ خود کو بھی کوسنے لگتے ہیں۔ میں ہی پ چ ہوں، میں ہی خنجر ہوں۔۔ یہ مرحلہ لمبا ہو سکتا ہے۔ دو ہفتے چل سکتا ہے۔

اقرار: بلآخر ایک ماہ بعد ایسے لوگوں کو احساس ہو جاتا ہے کہ اس معاملے میں شروع سے غلط تھے۔ وہ حقیقت کو قبول کر لیتے ہیں یا اس پر مائل ہونے لگتے ہیں اور ساتھ ہی ساتھ نئے معاملات میں سامنے آنے والے دلخراش حقائق کو سٹیج ون کی طرح رد کرتے ہوئے اس کی انکاری ہوتے رہتے ہیں اور یوں اک اور معاملے یا معاملات میں ان کی نفسیاتی حالت کا سائیکل چلتا رہتا ہے۔

وہ یوتھیا ہو، پٹواری ہو، جیالا ہو، جمیعتی ہو یا جماعتی ہو۔ ان سب کی نفسیاتی حالت بالکل ایک سی ہوتی ہے۔ ہاں، کوئی انصافی ہو، نونی ہو، پیپلی ہو، جماعت اسلامی یا جمیعت کا ہمدرد ہو وہ ایک نارمل اور عاقل انسان ہو سکتا ہے۔

اس لیے صاحبو پہلے یہ پتہ لگانا ضروری ہے کہ کون کیا ہے اور اس کی پہچان بہت آسان ہے۔ زمینی حقائق سامنے آنے پر جو بھی ڈینائل یا انکاری موڈ میں آتے ہوئے اسے قبول کرنے سے انکار کر دے وہ نفسیاتی پیچیدگیوں کا شکار ہے۔ وہ یوتھیا یا پٹواری یا کچھ بھی ہو سکتا ہے۔

Check Also

Gumshuda

By Nusrat Sarfaraz