Japani Commode
جاپانی کموڈ

جاپان سے بندہ کچھ اور لے نہ لے پر جاپانی کموڈ ضرور لے۔ بس خدشہ یہ ہے کہ کسٹمز والوں نے کھال اتار دینی ہے۔ بھئی کموڈوں کا کموڈ سردار ہے۔ میں تو اسے ترک ڈراموں سے متاثر ہو کر "کموڈ بے" کہتا ہوں۔ یعنی سردار کموڈ۔
بھائی جان، آپ نے بڑے بڑے کموڈ دیکھے ہوں گے۔ برتے ہوں گے۔ مگر جاپانی کموڈ جو ایک بار استعمال کر لے وہ اس کا عاشق ہو جاتا ہے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ کسی بشر نے جاپانی کموڈ کی افادیت، راحت اور سہولت سے انکار کیا ہو۔ بھری دنیا میں کموڈ وہ واحد مقام ہوتا ہے جہاں بیٹھ کر آپ کو منفرد و نت نئے خیالات آتے ہیں۔ اگر کموڈ آرامدہ اور گرما گرم ہو تو کیا کہنے۔ فرش سے عرش کی سیر کروا دیتا ہے۔
کموڈ بے کا طریقہ استعمال پہلی بار ذرا مشکل معلوم ہوگا مگر ایک بار آپ سارے بٹن سمجھ گئے تو پھر آپ ہر بٹن کو اُنگل ضرور دیں گے۔ اول تو یہ کموڈ الیکٹرک ہوتے ہیں۔ ان کی سیٹ سردی میں گرم ہوتی ہے۔ گرمی میں ٹھنڈی۔ دوجا اس کی ٹینکی میں گرم پانی ہوتا ہے یا شاید اندر ہیٹنگ کولنگ سسٹم انسٹال ہوتا ہے۔ دائیں ہاتھ آرم ریسٹ جیسا بٹنوں سے بھرا کموڈ کا بازو ہوتا ہے۔ دور سے دیکھنے پر لگتا ہے جیسے کموڈ بانہیں کھول کر آپ کا استقبال کر رہا ہے اور آپ کو گود میں لینے کو بیتاب ہے۔
ان بٹنوں کے زبردست فنکشنز ہیں۔ صاحبو، ایک بٹن دبانے سے ایک دھار سیدھی مقام مقصود پر آن وجتی ہے مگر ایسی ملائم دھار مانو کسی نے سلک کی ٹاکی پھیر دی ہو۔ دوسرا بٹن دبانے سے ایک ایسی ہی نرم و نازک دھار سائیڈ سے مقام مقصود پر وجتی ہے۔ ایک دوسری سائیڈ سے اور پھر تو جیسے شاور ہی چل پڑا ہو۔ ہر سمت سے پچکاریاں یوں چھُوٹ جاتیں ہیں جیسے آتش بازی ہو جائے اور تشریف نیم گرم پانیوں کی دھاروں کے احساس سے گدگدا سی جاتی ہے۔ بٹن دباتے جائیے اور مزے لوٹتے جائیے۔
یہاں موسم اچھا خاصا سرد ہے۔ نیم گرم دھاروں سے لطف اندوز ہوتے مجھے چار دن بیت گئے اور ایک بار تو تشریف ایسے گرم کر دیتا ہے مانو کسی نے ربڑ کی گرم پانی بھری بوتل تشریف سے چپکا دی ہو۔ ہاں بس چار دنوں میں اتنا فرق ضرور پڑا ہے کہ تشریف شرنک ہوگئی ہے۔ ظاہر ہے گرم پانیوں میں ڈبکیاں لے رہی ہے۔ اسی سبب جینز کی پینٹ پچھلے مقام سے ایک انچ کھُلی ہوگئی ہے۔ باقی تو سب خیر ہے۔
پاکستان سے معلوم کیا تو ٹوٹو کمپنی کا یہ کموڈ سوا تین لاکھ روپے کاسٹ کر رہا ہے۔ بنتا ہے بھائی بنتا ہے۔ مزے بھی تو آپ نے لینے۔ کموڈوں کا کموڈ ہے ٹوٹو
میں تے بس ٹوٹو ہی لے ساں