Saturday, 21 June 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Jangi Mahol Aur Qaum Ki Shagufta Mizaji

Jangi Mahol Aur Qaum Ki Shagufta Mizaji

جنگی ماحول اور قوم کی شگفتہ مزاجی

پچھلے چند دنوں میں پاکستانیوں کی کچھ کمال صفات بھی کھُل کر سامنے آئیں ہیں جن کا ذکر نہ کرنا سراسر ناانصافی ہوگی۔ مثلاً دیکھنے میں آیا کہ اس قوم کا بچہ بچہ فوج سے محبت تو کرتا ہے مگر اعتبار وہ اپنے سائے پر بھی نہیں کرتا۔ اس لیے عوام الناس نے اپنی مکمل نگرانی میں فوج سے میزائل چلوائے۔

رافیل یا رافال طیاروں کی شکل و صورت، خصوصیات اور قیمت ہر پاکستانی کو معلوم ہوگئی ہے۔ اب تو کسی کی گری ہوئی حرکت کو کہتے ہیں "اوئے رافالی نہ کر"۔

یہ قوم ایسی بازیگر قوم ہے کہ بھارت کے 94 ڈرونز مار گرائے گئے مگر فورسز کو صرف 83 مل پائے ہیں۔ گیارہ ڈرون موقع سے چوری ہو گئے اور تاحال لاپتہ ہیں۔

جس شب بھارتی میزائلوں نے لاہور سمیت مختلف ائیربیسز کو نشانہ بنایا میرے ہمسائے بٹ صاحب رات دو بجے مجھے کال کرکے کہنے لگے "شاہ پتر، واقعی جنگ لگ گئی یا ایویں گلاں ای بنیاں نیں؟"۔ میں نے کہا بٹ صاحب واقعی بھارت نے حملہ کر دیا ہے۔ بولے" آلا۔۔ چل فیر چاء بنا لواں، نیندر تے ہن اُڈ گئی اے"۔ اس قوم کی شگفتہ مزاجی ٹاپ ناچ ہے۔ حالانکہ قوم کے مالی حالات تباہ حال ہیں۔

بیگم صاحبہ نے بھارتی حملے کے ساتھ ہی مجھے نوید سناتے کہا "میں آپ کو اب کچھ نہیں کہوں گی۔ آپ ناں ذرا جنگی صورتحال اپڈیٹ کرتے رہیں"۔ صاحبو پورے چار دن اس نے مجھے کچھ نہ کہا۔ جس وقت سیزفائر کی خبر آئی گھنٹے بعد بیگم صاحبہ نے مجھ پر فضا سے زمین اور زمین سے زمین تک مار کرنے واے طعناتی میزائل داغ دیے۔ بہرحال اس جنگ میں خواتین نے بھی مردوں کا بھرپور ساتھ دیا۔

بھارتی افواج کے نمائندگان اور ہماری افواج کے نمائندگان کی باڈی لینگوئج دیکھ کر احساس ہوا کہ پاکستانی ہر حال میں ہنس مُکھ اور ایزی رہتے ہیں جبکہ بھارتیوں کے ہاں ہر شخص کے چہرے پر بارہ بجے ہوئے تھے۔ مگر اس کے ساتھ ہی یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ مودی اور شہباز شریف صاحب میں کون زیادہ بور، بکھری اور لڑکھڑاتی تقریر کرتا ہے۔ یہاں مقابلہ ٹکر کا محسوس ہوا۔

قوموں پر کڑا وقت آتا ہے، گزر جاتا ہے۔ مگر جو قومیں ہنس کر حالات کا مقابلہ کرتیں ہیں وہی کامیاب ہوتیں ہیں۔ میرا سلام ہے سب پاکستانیوں کو اور شکریہ بھارت کا کہ جس کی جارحیت نے اس بکھری ہوئی قوم کو یکجا کر دیا۔ کیا سنی شیعہ، کیا پختون پنجابی، کیا نونی انصافی۔ من و تُو کا فرق ہی نہ رہا۔ اس سے ایک بات ثابت ہوگئی۔ ہم آپس میں دست و گریبان ہو سکتے ہیں مگر دشمن کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار ہیں۔ تو صاحبو یہ ہے پاکستانیوں کا کمال۔ ہم میں بہت سی برائیاں و مسائل ہیں مگر کبھی کبھی کوئی ایک خوبی ایسی بھاری ہوتی ہے جو سب برائیوں کو چھپا کر چھا جاتی ہے۔

پاکستانیت ہم میں اندر کہیں دبی بیٹھی تھی جس پر دھول مٹی جم چکی تھی۔ بظاہر محسوس ہوتا تھا کہ ہم فرقوں، سیاسی جماعتوں اور ذات پات و علاقاتی تعصب میں بٹے بکھرے لوگ ہیں اور پھر جارحیت کے مقابلے پاکستانیت اندر سے پھُوٹی ہے تو پھُوٹتی ہی گئی ہے۔

اوہ، ہاں، یاد آیا۔ بھارتی میڈیا کا بھی شکریہ جس نے ہمیں زیادہ سیریس ہونے ہی نہیں دیا۔ سارے کردار بظاہر سنجیدہ تھے مگر حرکتیں بھرپور مزاحیہ کرتے رہے۔ یہ ان کا ٹیلنٹ ہے۔ میں مداح ہوگیا۔

نوٹ: حالات معمول پر آ گئے ہیں۔ آپ سب پھر ایک دوسرے سے کھُل کر لڑ سکتے ہیں۔

Check Also

Mushtarka Khandan Aur Jadeed Samaj

By Javed Ayaz Khan