Inam Bhai Se Mulaqaat
انعام بھائی سے ملاقات
انعام بھائی سے ملاقات ہوئی تو ان کو دیکھتے ہی مجھے اس نامعلوم شخص پر شدید غصہ آ گیا جو انعام بھائی کا سر پھاڑ گیا۔ انہوں نے سر پر پٹی لگا رکھی تھی۔ میں نے دیکھتے ہی کہا کہ کون ہے وہ پ چ جس نے سیدھا سر پر وار کر دیا؟ بولے "جا پڑاں وڑ، میں نے لاکھوں لگا کر ہئیر ٹرانسپلانٹ کروا لیا ہے۔ "۔ یہ سن کر غور کیا تو میدان کے فرنٹ پر آسٹرو ٹرف بھی بچھی نظر آئی۔ نجانے کیوں میرا ہاسا نکل گیا۔ رانا بھائی نے البتہ بالکل بھی مائنڈ نہیں کیا۔ میں نے پوچھا " آخر یہ خیال کیونکر آیا؟"۔ جواب میں رانا نے جو داستان سنائی وہ ہمارے مابین مکالمہ کی صورت پیش ہے۔
"یار، میں جب ڈپریشن میں چلا جاتا ہوں تو تب پینٹنگ کرنے لگتا ہوں۔ یہ بات میں نے کبھی پبلک میں اس لیے نہیں بتائی کہ میری پینٹنگز کوئی ایسی اچھی بھی نہیں ہوتیں جن کو دکھایا جا سکے۔۔ "
اچھا؟ پھر تو ڈھیروں پینٹنگز ید رکھی ہوں گی آپ نے؟
"توں گل کر لے فیر، میں نہیں بولتا"۔
نہیں آپ بتائیں کہ جب آپ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں تو پینٹنگز بنانے لگتے ہیں پھر؟
"ہاں، بس ایسے ہی کوئی خاص پینٹنگز نہیں۔۔ "
وہ مجھے یقین ہے۔ مگر ڈپریشن کا سبب کیا ہوتا ہے؟ کبھی بھابھی نے کچھ کہہ دیا ہوگا یا کوئی کلائنٹ سر پر چڑھ جاتا ہوگا کہ اگر میرا کیس فائنل نہیں ہو رہا تو نکالو میری پیمنٹ واپس؟
"تیرے نال گل نئیں ہو سکدی، ہورے ماں جی مرحومہ نے، اللہ اونہاں نوں جنت نصیب کرے، تینوں کی کھا کے جمیا سی"
اچھا، پھر جب آپ ڈپریشن میں چلے جاتے ہیں تو آپ کے اندر کا فنکار اُچھل کر باہر نکل آتا ہے۔ پھر؟
" پھر ایک دن مجھے تمہاری بھابھی نے کچھ کہہ دیا۔ میں نے اس شام گھر کی ایک دیوار پینٹ کر ڈالی۔ میں نے دیوار پر گائے کی پینٹنگ بنائی تھی۔ وہ فیسبک پر پوسٹ کی تھی۔ تم نے دیکھی ہوگی؟"
اوہ یس۔ وہ گائے تھی؟ میں سمجھا بارلا پینٹ کیا ہے۔ تیرے فن کی تشریح کے لیے کوئی فنکار سکالر یا فن کا ناقد بھی ہونا چاہئیے۔ عام دماغ نہیں سمجھ سکتے۔ مجھے اب معلوم ہوا کہ وہ گائے تھی۔
"اچھا توں بارلا ای سمجھ لے۔ توں اپنی سنا لے یا میری پوری سن لے۔ "
اچھا پھر؟ گائے پینٹ کر دی تو کیا ہوا؟
" بس پھر ایک دن میں نے دوسری دیوار پر اپنی کلپنا پینٹنگ میں ڈھال دی۔ ایک مرد بنایا ایک عورت اور ساتھ دو بچے۔ پتہ نہیں کیوں میری کلپنا میں مرد کے سر پر بال تھے تو پینٹنگ میں بھی اس کے سر پر ہلکے ہلکے بال بنا دئیے۔ فاطمہ (انعام کی بیٹی) نے دیکھی تو انگریزی میں بولی کہ پاپا یہ کیا ہے؟ میں نے کہا یہ ہماری فیملی ہے، میں ماما اور تم اور تمہارا چھوٹا بھائی۔ سن کر بولی کہ پاپا مگر آپ کے سر پر تو بال نہیں ہیں۔ بس اسی وقت مجھے خیال آیا کہ کلپنا کو حقیقت میں ڈھالنا چاہئیے۔ بس پھر پاکستان آتے ہی ہئیر ٹرانسپلانٹ کروا لیا ہے چار دن پہلے۔ "
رانا بھائی کی داستان کا انجام جذباتی ہوگیا۔ میری آنکھ بھر آئی۔ میں ان کے گلے لگ گیا۔ وہ مجھے سنجیدہ دیکھ کر بولے " مہدی تو سچا فنکار ہے۔ ایموشنل ہوگیا ہے"۔ میں نے ان الگ ہوتے کہا
"رانا میری آنکھ اس لیے بھر آئی کہ اگر تم پینٹنگ میں بندہ گنجا بنا لیتے تو مجھے یہ سب نہ دیکھنا پڑتا نہ سننا پڑتا۔ تمہارا خرچہ بھی نہ ہوتا۔ فاطمہ بھی حیران نہ ہوتی اور یوں سب خوش رہتے۔ "
سُن کر بولے " تینوں آخر مسئلہ کی اے؟ میں ٹھیک نئیں لگ ریا یا توں میرے وال ویخنا ای نئیں چاہندا؟"۔ میں نے مؤدبانہ کہا کہ بھائی میں خوش ہوں کہ اب آپ عنقریب کنگھی کا استعمال کرنے کے قابل ہو جائیں گے۔
رات دس سے صبح کے ساڑھے تین بجے تک انعام بھائی سے خالی المغز گفتگو رہی۔ صبح ساڑھے تین بجے میں رانا بھائی کے گھر سے نکلا۔ گھر پہنچنے تک سوا چار بج رہے تھے۔ بیگم نے دروازہ کھولتے ہی کہا " خیر تھی؟ اتنی دیر لگا دی آپ نے؟"۔ میں نے اسے انعام بھائی کی بابت تفصیل سے بتایا۔ سُن کر کہنے لگی کہ مطلب جب اگلی بار انعام بھائی پاکستان آئیں گے تو ان کے گھنے بال ہوں گے؟ میں نے کہا " نہیں، ضروری نہیں، ہماری پولش بھابھی بھی آرٹسٹ ہیں اور پولش پینٹرز تو دنیا میں مشہور ہیں، عین ممکن ہے وہ بھی کسی دن فیملی پینٹنگ بنا لیں جس میں بندہ گنجا ہو تو رانے کو استرا پھروانا پڑ جانا۔ "
پتہ نہیں بیگم کو کیوں رہ رہ کر ہنسی کا دورہ پڑ رہا ہے۔ میری تو خیر نیند ہی اڑ چکی ہے۔