Gajar Ka Halwa
گاجر کا حلوہ

سرما کی شامیں جہاں میرے لئے اداسی کا باعث بنتی ہیں وہیں یہ موسم میرے واسطے خوشی کا پیغام بھی لاتا ہے۔ سرما کی واحد خوشی میرے لئے گاجر کا حلوہ ہے۔ اگر خدا من و سلوی نازل کرتا تو میں اسے کہتا کہ روز گاجر کا حلوہ بھیج۔ اور تو اور، گاجر کے حلوے کی تلاش مجھے مولانا طارق جمیل کے خطاب میں بھی لے گئی کہ وہاں بعد ازاں کھانے میں گاجر کا حلوہ شامل تھا۔
گاجر کے حلوے کو میں نے کراچی سے خیبر اور گوادر سے خنجراب تک کھایا ہے۔ مگر اچھا حلوہ ایسے ہی نایاب ہے، جیسے غریب کی قسمت میں لاٹری۔ گاجر کا حلوہ بنانا کوئی کوئی جانتا ہے۔ بے سوادا حلوہ حلق سے نیچے نہیں اترتا۔ لاہور، کراچی، پنڈی الغرض ہر بڑے شہر کا وہ ریسٹورنٹ جس کے مینو میں میٹھی ڈشز میں گاجر کا حلوہ نہ ہو میرے نزدیک وہ reject ہے۔
اول تو میں شادی بیاہوں اور دیگر تقریبات میں جاتا ہی نہیں کہ مجھے شور و غل اور ہجوم پسند نہیں البتہ دیگ میں بنے گاجر کے حلوے کے لئے میں اس وقت پہنچنا پسند کرتا ہوں، جب تقریب کا اختتام ہو اور گاجر کا حلوہ تیار ہو، بیگم نے بہت سے حربے آزمانے کے بعد قدرے بہتر گاجر کا حلوہ بنانا سیکھ لیا ہے، مگر پھر بھی پروفیشنل کے ہاتھ کا بنا حلوہ الگ ہی ہوتا ہے۔
سرما میں آپ مجھے بلا جھجھک ایسی تقریب کا دعوت نامہ بھیج سکتے ہیں۔ جہاں گاجر کا حلوہ مینو کا حصہ ہو۔ پتا نہیں کیوں جب سے مجھے شوگر ہوئی ہے، میں میٹھا کھا کر مرنا چاہتا ہوں۔ گذشتہ برس انہی دنوں میں شاہ عالمی بازار میں سیٹھ شیخ یاسر کی دکان پر بیٹھا تھا۔ گفتگو کا موضوع شیخ یاسر کی پالتو بلی کی روداد تھی جو میرے قلم سے سرزد ہوئی تھی۔
کچھ دیر بعد شیخ نے موضوع بدلنے کو اپنے ایک ملازم کو آواز لگائی۔ وہ اندر آیا تو اسے بولا
"جا دوڑ کے جا۔ ایک پلیٹ گاجر حلوہ لے آ۔ نالے اونوں آکھیں کہ چمچے 3 رکھ دے"۔
ملازم نے ہمیں دیکھا۔ اس نے جھجکتے جھجکتے کہا کہ ایک پلیٹ کم ہوگی۔ یاسر بولا
"اوئے، بخاری نوں شوگر اے۔ کیوں اونوں مارنا جے؟ جا ایک پلیٹ کافی ہے گی۔ بخاری نے ایک ادھ چمچ ای کھانا اے باقی ثاقب (یاسر کا بھائی) تے میں آدھو ادھ کر لاں گے"
یہ سنتے ہی میں بول پڑا " یاسر پائین، شاید مینوں مرن دا شوق ای ہووے؟ میرے کولوں تے کنفرم کر لو پہلاں"
مہمان اس سے زیادہ کیا کہہ سکتا تھا؟ ایک پلیٹ گاجر حلوہ بمعہ تین چمچ آیا۔ ایک منٹ سے کم وقت میں پلیٹ خالی ہوگئی۔ اس کے بعد یاسر نے گپ شپ کے انداز میں کہا " شیخ سارے کنجوس نئیں ہوندے بخاری، کج ساڈے ہار دے شاہ خرچ وی ہوندے نیں"۔ یہ سنتے ہی میرا خون کھولنے لگا۔

