Sunday, 22 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. French

French

فرنچ

فرنچ بہت میٹھی زبان ہے۔ یوں محسوس ہوتا ہے جیسے پانی ٹپ ٹپ ٹپک رہا ہو۔ مجھے ذاتی طور پر اس زبان میں ہمیشہ سے دلچسپی رہی مگر بدقسمتی سے مجھے سکھانے والا کوئی نہیں رہا۔ ایک سیانے نے مجھے کہا تھا "بخاری زبان سیکھنے کے لیے زبان سے زبان ملانا بے حد ضروری ہے"۔ فرانس کے شہر پیرس اُترتے ہی میں زبان سیکھنے کی چاہ میں مگن ہوگیا۔

زبان دلچسپ ہے مگر عجب بھی ہے۔ اس میں T اور L اکثر سائلنٹ ہیں اور R کو خ کے تلفظ سے ادا کرتے ہیں۔ ایفل ٹاور کو جاتی بس کے بارے جاننے کو ایک فرنچ سے انتہائی واضح انگریزی میں پوچھا "ایفل ٹاور کو کیا یہی بس جائے گی؟"۔ اس نے جواب میں کہا "کونسا ایفل ٹاور؟ میں نہیں جانتا"۔ یہ سن کر میں تذبذب کا شکار ہوگیا۔ پھر دو تین لوگوں سے پوچھا تو سب نے حیران ہوتے کہا "ایفل ٹاور؟"۔ آخر کار مجھے موبائل پر اس کی تصویر دکھانا پڑی۔ جیسے ہی بوڑھے نے تصویر دیکھی اور اُچھل پڑا "اَفی" اور پھر سے کہا ہاں افی کو یہی بس جا رہی ہے۔

اسی طرح فرانسیسی بادشاہوں کے محل Versailles Palace کو میں انگریزی زبان کے مطابق ورسیلیز پیلس کہتا رہا۔ پھر مجھے کسی نے کہا "ورسائی" اور یوں میں ورسائی پہنچا۔ مشہور کیتھڈرل Sacre Coeur کو میں سیکرے کوئیور کہتا رہا تو معلوم ہوا کہ یہ سالا سیکرے کیوخ ہے۔ چنانچہ اب لازم ہو چکا تھا کہ زبان سے زبان ملا کر تھرو پراپر چینل اس زبان کو سیکھا جائے۔ اس امر کے واسطے میں نے بہت جتن کئیے مگر کوئی مائل نہ ہو پائی۔ بات تو تب تھی جب کوئی سکھانے کو تیار ہو۔ سٹوڈنٹ تو حاضر تھا ٹیچر غائب۔

آخر کار گذشتہ شب ایک جپسی نے مجھ سے سگریٹ مانگ لیا۔ دراصل میں زبان سیکھنے کا موقع نہ ملنے کے سبب اداس بیٹھا تمباکو نوشی میں مصروف سوچ رہا تھا کہ کل میری پیرس سے روانگی ہے اور زبان نہ سیکھ پانے کا قلق اپنے ساتھ لیے جا رہا ہوں۔ جیسی ہی جپسی کو دیکھا میں ہوشیار ہوگیا۔ یورپ میں بالخصوص سپین و فرانس میں خانہ بدوشوں کو اچھی نگاہ سے نہیں دیکھا جاتا۔ جپسیز چوری چکاری، چھینا جھپٹی اور منشیات کے استعمال و فروخت میں ملوث پائے جاتے ہیں۔ یورپئین لوگ ان سے دور رہتے ہیں۔ یہ اپنے لباس و زبان کے لہجے کے سبب پہچانے جاتے ہیں۔ مگر یہ دراصل نسلی یورپئین ہیں۔ ان کی چہرے فرنچ لوگوں جیسے ہی خوبصورت ہوتے ہیں۔

جپسی کو دیکھ کر میں ٹھنکا اور فوراً ایک سگریٹ نکال کر اسے دے دیا تاکہ وہ رخصت ہو جائے۔ وہ بینچ پر پاس ہی بیٹھ گئی۔ مجھ سے پوچھنے لگی کہاں سے آئے ہو؟ میں نے بتا دیا۔ پھر بولی "پیرس کیسا لگا؟" میں نے بتا دیا۔ باتیں شروع ہوئیں تو مجھے وہ بے ضرر جپسی محسوس ہوئی۔ یقیناً سب ایک جیسے بھی نہیں ہوتے۔ ایک کے بعد دوسرا سگریٹ جلا۔ انگریزی اس کی درمیانے درجے کی تھی مگر سمجھ آتی تھی۔

پیرس کی باتیں کرتے میں نے اس کو کہا کہ مجھے زبان سیکھنا ہے اور ایک سیانے نے زبان سیکھنے کا جو گُر بتایا ہے وہ یوں ہے۔ اس سے قبل کہ میں کچھ کہتا۔ جپسی نے فوراً پلک جھپکنے میں مجھے زبان سکھانے والا عمل کر دیا۔ تیس سیکنڈز سے کم وقت میں صاحبو مجھے زبان کی ہاؤ ناؤ آنے لگی۔ سچی۔ مگر وہیں میں حیرت کا بُت بنا بیٹھا تھا۔ میں تو ہنسی مزاق میں لگا ہوا تھا مگر جپسی مجھے سکھانے میں سیریس ہوگئی تھی۔

پھر پوچھنے لگی "تمہاری روانگی کس ائیرپورٹ سے ہے؟" میں نے کہا چارلس ڈی گاؤلے (Charles De Gaulle)۔ سُن کر بولی "غلط" اور پھر اس نے مجھے تلفظ ادائیگی کا سبق پڑھایا۔

آج صبح ڈنمارک کی فلائٹ لینے کو میں اپنی رہائش گاہ سے نکل کر قریب موجود میٹرو سٹیشن پر ائیرپورٹ کی ٹرین لینے پہنچا۔ ٹکٹ کاؤنٹر پر گیا۔ لڑکی کو پراپر فرنچ تلفظ میں کہا "ائیر-او۔ پو شا ڈی گُل"۔ اس نے ٹکٹ تھماتے مجھے یوں حیرانگی اور ہنسی کے ملے جلے تاثرات سے دیکھا جیسے کوئی اس بچے کو دیکھے جس نے نیا نیا پِشی پوٹی کہنا سیکھا ہو۔ میں سر بلند کرکے ٹکٹ کاؤنٹر سے نکل گیا۔ الحمدللہ اب فرنچ سمجھ آ جاتی ہے۔

Check Also

Ayaz Melay Par

By Muhammad Aamir Hussaini