Friday, 27 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Doctor Nahi Fine Art Artist

Doctor Nahi Fine Art Artist

ڈاکٹر نہیں فائن آرٹ آرٹسٹ

ایک شخص ایک چھوٹا سا کتا لے کر سرکس میں داخل ہوا اور سرکس کے مالک کو کہنے لگا کہ اس کے پاس جو یہ چھوٹا کتا ہے یہ بہت یونیک ہے۔ یہ بہت مہارت سے پیانو بجاتا ہے تو کیا آپ اس کا کرتب دیکھنا چاہیں گے؟ سرکس کا مالک سن کر حیران ہوا۔ اس کا تو کام ہی عجیب و غریب جانوروں کو رکھنا اور ان کے کرتب دکھا کر پیسے کمانا تھا۔ اس نے کہا کہ ہاں ضرور، اگر یہ پیانو بجا سکتا ہے تو وہ اسے ہر شو کے مہنگے دام دے سکتا ہے۔

کتے کے مالک نے کتے کو پیانو پر چھوڑ دیا۔ کتا کمال مہارت سے پیانو بجانے لگا۔ سرکس کا مالک دیکھ کر حیران ہوا جا رہا تھا۔ اتنے میں باہر سے ایک بڑا کتا آیا۔ اس کتے نے پیانو بجاتے چھوٹے کتے کو منہ میں دبایا اور اٹھا کر ہال سے باہر نکل گیا۔ سرکس کے مالک نے کتے کے مالک سے پوچھا کہ یہ کیا ہوا؟ مالک بولا، وہ دراصل اس کی ماں ہے اور بچے کو ڈاکٹر بنانا چاہتی ہے۔

گذشتہ دنوں میرا واسطہ بھی ایک ایسے ڈاکٹر سے پڑا جو زبردستی ڈاکٹر بنایا گیا تھا۔ قصہ یوں ہے کہ میں بیمار پڑا تو ہمسائے بٹ صاحب عیادت کو آئے۔ پھر جاتے جاتے انہوں نے ایک انتہائی قابل جنرل فزیشن ڈاکٹر کا بتایا، جو قریب ہی پرائیویٹ کلینک میں پریکٹس کرتے ہیں۔ شام کو بیگم مجھے ضد کر کے ڈاکٹر کے پاس لے گئی۔ کلینک میں رش تھا۔ جو اس بات کی سند تھی کہ ڈاکٹر صاحب کے کافی گاہک ہیں۔

میری باری آئی۔ ڈاکٹر صاحب نے مجھے چیک کیا اور بہ روایت ڈاکٹر صاحبان پھر میرا فنانشل سٹیٹس چیک کرنے کو پوچھا، بخاری صاحب آپ کیا کام کرتے ہیں۔ میں تو اس سوال کو ٹالنا چاہتا تھا کہ طبیعت بوجھل تھی زیادہ کلام کرنے کا من نہیں تھا۔ مگر بیگم نے مفصل تعارف کروانا شروع کر دیا۔ بس پھر کیا تھا۔ ڈاکٹر صاحب کی دبی ہوئی خواہشات کا لاوا پھوٹ بہا۔ اب اگلی کہانی ڈاکٹر صاحب کی ہے اور انہی کی زبانی نکلی ہے۔

میرا خاندان پسماندہ خاندان تھا۔ دور دور تک ہمارے خاندان میں کوئی ڈاکٹر نہیں تھا۔ معمولی نوکری والے کلرک پیشہ لوگ تھے۔ والد صاحب خود سرکاری محکمے میں کلرک تھے۔ مجھے نوجوانی میں ایک ہی شوق تھا۔ آوارگی کرنا، سیاحت، گھومنا پھرنا۔ پھر مجھے اس زمانے میں پولارائیڈ کیمرا ملا تو میرا جنون فوٹوگرافی ہو گیا۔ میں فائن آرٹس لینا چاہتا تھا، مگر اماں ابا کی ضد تھی کہ مجھے پری میڈیکل کرنا ہے اور اس کے بعد ڈاکٹر بننا ہے۔

بخاری صاحب بس ماں باپ کی ضد کے آگے سب چھوڑنا پڑا، بمشکل ڈاکٹر بنا، سچی بات ہے میرا دل ہی نہیں تھا۔ مشکل سے ایم بی بی ایس پاس کیا تھا۔ پھر جب کر ہی لیا تو ڈاکٹر اور کیا کرتا؟ بس پھر یہی ہے۔ فرصت بھی نہیں ملی کچھ اور کرنے کی۔ ڈاکٹر صاحب نے بہت لمبے قصے مزید سنائے مگر میں اکتایا ہوا بیٹھا تھا۔ جسم درد کر رہا تھا۔ ان قصوں کے مطابق ڈاکٹر صاحب آج ایک قابل ڈاکٹر کی بجائے قابل آرٹسٹ ہو سکتے تھے۔

لفظ "قابل" پر مجھے یقین نہیں آ رہا تھا، کیونکہ وہ خود اپنی قابلیت کی بابت سچ بتا چکے تھے۔ پھر جب باتوں کی فصل خوب کاٹ چکے تو بولے " آپ کو رائزک کی ڈرپ لگانا چاہتا ہوں تاکہ گیسٹرو یا معدے کی انفیکشن ختم ہو سکے۔ مریض کیا کر سکتا تھا۔ ڈرپ لگ گئی۔ ان کی کرسی ٹیبل کے ساتھ ہی سٹریچر تھا۔ جس پر مجھے لٹا دیا گیا۔ ڈرپ چلتی رہی اس دوران وہ باقی مریضوں کو چیک کرتے رہے۔

مگر ان پر توجہ دینے کی بجائے وہ میری جانب منہ کر کے اپنی متوقع اور مشتبہ فنکارانہ صلاحیتوں کا اظہار فرماتے رہے۔ بیچ بیچ مریض سے بھی ایک جملہ کہہ دیتے۔ مگر مجال ہے، جو کسی مریض کو انہوں نے تسلی سے چیک کیا ہو۔ بیگم سٹریچر پر ساتھ ہی بیٹھی رہی۔ ڈرپ ختم ہوتے گھنٹہ بھر لگ گیا اور اس دوران انہوں نے ڈھیروں مریض پھڑکا ڈالے۔ ایک اماں جن کو ہائی بلڈ پریشر کی شکایت تھی، ان کو بے دھیانی میں سمیکٹا پاؤڈر لکھ دیا۔

جب اماں کا بیٹا ساتھ والے میڈیکل سٹور سے ادویات لے کر آیا اور ڈاکٹر کو سمیکٹا پاؤڈر کے ساشے پیک دکھاتے پوچھنے لگا کہ ڈاکٹر صاحب اس کو کیسے کھانا ہے؟ تو ڈاکٹر صاحب کا دھیان واپس اپنے ٹھکانے آیا اور بولے " او ہو، یہ نہیں لینا تھا۔ یہ تو معدے کو زود ہضم بنانے کے لیے دہی میں مکس کر کے استعمال کرتے ہیں۔ اماں کو اس کی ضرورت نہیں۔

پھر انہوں نے اپنا نسخہ واپس لے کر خود بغور دیکھا اور پاؤڈر سمیت ایک کیپسول مزید کاٹ دیا۔ اس ماجرے کا عینی شاہد ہوتے میرے اندر کھلبلی مچ گئی۔ میرے اوسان ٹھکانے آن لگے تو میں نے نحیف سی آواز سے پوچھا " ڈاکٹر صاحب یہ مجھے رائزک کی ڈرپ ٹھیک لگی ہے ناں؟ مجھے یہی لگنی تھی ناں؟ ڈاکٹر صاحب نے مسکراتے ہوئے کہا " بالکل ٹھیک لگی ہے۔ یہی لگنی تھی" پر نجانے مجھے کیوں تسلی نہ ہوئی۔

ڈرپ لگ چکی تو میں گھر واپس آ گیا۔ بٹ صاحب دروازے پر ہی کھڑے تھے۔ مجھے دیکھ کر کہنے لگے " دکھا آئے ڈاکٹر کو؟ کیا کہا اس نے؟ میں نے بٹ صاحب کو دیکھا اور بولا " بٹ صاحب، وہ ڈاکٹر نہیں فائن آرٹ آرٹسٹ ہے۔ مولا کا کرم رہا کہ مجھے ڈرپ ٹھیک لگا دی۔ مگر میں یقین سے نہیں کہہ سکتا کہ انہوں نے بقیہ کتنے مریضوں کو ٹھیک نسخہ لکھ کر دیا ہے۔

مولا کا یہ کرم بھی شامل حال رہا کہ رائزک کی ڈرپ مجھے لگنی تھی یا نہیں لگنی تھی، مگر اس نے کوئی برا اثر نہیں ڈالا۔ اب میں سوچتا ہوں کہ ڈاکٹر گپ شپ لگانے کے لیے تو قابل ہے ہی، مگر چیک کروانے کو نان فائن آرٹسٹ ڈاکٹر ٹھیک رہتا ہے۔

Check Also

All The Shah’s Men

By Sami Ullah Rafiq