Wednesday, 17 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Syed Mehdi Bukhari/
  4. Darjan Bar, Shame On You

Darjan Bar, Shame On You

درجن بار ، شیم آن یو

گرہستی کی ایک پروفیشنل ٹِپ یہ ہے کہ بیگم کی سہیلیوں سے برادرانہ تعلق استوار رکھیں یا خوشگوار تعلق رکھیں۔ بیگم کی ایک سہیلی ہے۔ شام کو اس کا میسج آیا "مہدی بھائی میرے پاس آپ کی ایک ویڈیو ہے جو لیک کر دوں تو لوگ بہت ہنسیں گے۔ " میں نے اسے کہا کہ کر دو لیک۔ ظاہر ہے وہ مذاق میں لگی ہوئی تھی۔ پھر اس نے ویڈیو بھیجی اور لکھا "مہدی بھائی مذاق کر رہی تھی مگر آپ کی ویڈیو دیکھ کر مجھے بہت ہنسی آ رہی ہے"۔

ویڈیو یہ تھی کہ میں گھر میں بیٹھا غزل گنگنا رہا تھا اور ظاہر ہے انتہائی بے سُری گا رہا تھا۔ پتہ نہیں یہ کب کا واقعہ ہے۔ بیگم نے خفیہ ریکارڈنگ کر لی اور اپنی دوست کو بھیج کر اس ویڈیو پر ہنس رہی تھی۔ وہ ویڈیو دیکھ کر مجھے خود ہنسی آ گئی۔ میں نے سوچا کہ چلو بیگم کا شغل لگایا جائے۔ میں اس کے پاس گیا اور اسے ویڈیو دکھاتے بولا "یار یہ کیا بات ہوئی۔ چلو مانا تم نے ریکارڈ کر لی اور دوست کو بھیج دی مگر تمہاری دوست کو تو تمہارا خیال رکھنا چاہئیے تھا ناں۔ وہ مجھے بتا دیتی ہے جو جو تم اسے میرے بارے کہتی ہو۔ "

بس یہ سننا تھا کہ شرلی کو تیلی لگ گئی۔ "وہ آپ کو کیا بتاتی ہے؟ بتائیں مجھے ابھی کے ابھی۔ " میں نے اس کو جلال میں دیکھا تو میرا تراہ نکل گیا۔ اسے ٹھنڈا کرنے کو کہا "بس یار رہنے دو اب۔ مگر میں اگنور کرتا رہا کہ چلو تم دونوں میری بات کر کے یا میری بابت گلے شکوے کر کے خوش ہو جاتی ہو تو ہوتی رہا کرو۔ تم کو خود پتہ ہے کہ تم اس سے کیا باتیں کرتی ہو۔ " حالانکہ مجھے خود ککھ نئیں معلوم تھا کہ یہ دونوں کیا باتیں کرتیں ہیں۔ بس میں تو بیگم کو چھیڑنا چاہتا تھا۔

صاحبو، ہوا یہ کہ دونوں سہیلیوں میں بات ہوئی اور بیگم چونکہ جلالی طبیعت کی ہیں وہ اپنی سہیلی کو بلاک کر گئی۔ دوسری جانب اس کا میسج آیا "مہدی بھائی آپ نے کیوں بتایا۔ وہ مجھ پر اتنا غصہ کر رہی ہے اور بلاک کر دیا ہے۔ بھائی آپ سے مذاق کر رہی تھی یہ آپ نے اچھا نہیں کیا۔ " میں نے جواب دیا "سسٹر وہ میسج اس نے پڑھ لیا تھا۔ آپ کو پتہ تو ہوگا وہ میرا موبائل دیکھتی رہتی ہے۔ میں کیا کرتا؟"

کچھ گھنٹے بیگم اپ سیٹ رہی۔ اس دوران میں نے اسے سمجھایا "دیکھو یار مجھے کچھ کہنا ہو تو مجھے کہہ دیا کرو۔ میں بھلا غصہ کرتا ہوں؟ نہیں ناں۔ تو بس اپنے دل کا بوجھ مجھ سے ہلکا کر لیا کرو چاہے میرے ہی بارے بات ہو۔ شوہر سے زیادہ راز دار تو اور کوئی نہیں ہو سکتا ناں"۔ بیگم نے سُن کر میری تائید کی اور پھر اس کا موڈ اچھا ہوگیا۔ چائے بنا کر لائی۔ ساتھ شامی کباب بنا کر لائی اور پوچھنے لگی کہ کیا کچھ دیر تک کافی بھی بنا دوں؟ میری تو عید ہوگئی۔ مانا کہ میں نے دو سہیلیوں میں پھوٹ ڈلوا دی تھی مگر یہ بھی تو دیکھیں ناں کہ اس کے سبب مجھے میری زوجہ واپس بھی تو مل گئی۔

رات تک اس کا غصہ قدرے ماند پڑا۔ مجھے بتائے بنا اس نے اپنی سہیلی کو انبلاک کر دیا اور اس سے بات کرنے لگی۔ آگے سے بہن نے بھی پوچھ لیا کہ کیا تم مہدی بھائی کا فون چیک کرتی ہو؟ میسج تم نے پڑھا تھا؟ بس دوستو میری قسمت ہی جھنڈ ہے۔ دونوں میں بات کلئیر ہوگئی۔ میں باہر سے انڈے اور ناشتہ وغیرہ کا سامان لے کر ہنسی خوشی گھر پہنچا۔ بیگم نے مجھے دیکھا۔ میں نے اسے دیکھا۔ وہ اپنے دانت پیستی مجھے آنکھیں پھاڑ کے بس گھورتی رہی۔ مجھے اس کے اس انداز کی سمجھ ہے۔ مجھے یقین ہوگیا کہ کچھ ہوا ہے مگر کیا ہوا ہے اس کا معلوم نہیں تھا۔

میں نے گھبرائے گھبرائے پوچھا " کیا بات ہے؟" وہ پھٹ ہی پڑی اور آج تو اس نے درجن بار "شیم آن یو" والا جملہ بولا۔ میں کیا کر سکتا تھا سوائے سننے کے۔ چپ کر کے سنتا رہا۔ جب وہ گرج برس چکی تو میں موبائل اٹھا کر دیکھا۔ میسج آیا ہوا تھا "مہدی بھائی میں آپ کی بھائیوں سے بڑھ کر عزت کرتی تھی مگر آپ نے یہ بچگانہ حرکت کر دی۔ بہت دکھ ہوا آپ پر"۔ مجھے یہ پڑھ کر اچھا نہیں لگا۔ مجھے اور کچھ نہ سوجھا۔ میں نے جواب لکھا "یار کنول وہ سو رہے ہیں۔ موبائل میرے پاس ہے۔ سب ٹھیک ہوگیا ہے۔ تم فکر نہ کرو۔ وہ بس یونہی مجھے تنگ کرنا چاہتے تھے اس لیے یہ سب کر بیٹھے۔ ٹینشن ناٹ کنول"۔

کنول بہن نے جواب میں ہنسنے والی ایموجی بھیج کر "اوکے" کہا۔ پھر کنول بہن جی نے میری بیگم کو اس کے واٹس ایپ پر کچھ کہا۔ دونوں میں پھر بات کھُل گئی۔ بیگم اچانک کمرے سے نمودار ہوئی اور میرے سر پر پہنچ کر ہنسنے لگی۔ اسے اس طرح مسلسل ہنستا دیکھ کر میں پھر ڈر گیا۔ ہنستے ہنستے بولی "سارے جہاں کا سیانا بندہ مجھے ہی ملا ہے۔ جو پکڑا بھی مجھ سے ہی جاتا ہے۔ " میں نے بیگم کی مہارت کے گُن گائے اور "بیشک بیشک" کا ورد کیا۔ معمولات زندگی بحال ہیں۔ پل کے نیچے سے پانی کا ریلا معمول کے مطابق بہہ رہا ہے۔

چلو یہ تو جو ہوا سو ہوا مگر شکر مولا کا کہ دوپہر کو میرے چند گھنٹے خوش باش بیتے۔

Check Also

Iran Israel Jang

By Mubashir Ali Zaidi