Tuesday, 22 October 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Syed Mehdi Bukhari
  4. Aur Aeeni Tarameem Pass Ho Gayi

Aur Aeeni Tarameem Pass Ho Gayi

اور آئینی ترامیم پاس ہوگئیں

آج وفاق نے زور زبردستی سے ترامیم پاس کروانے کا عمل آغاز کرکے خیبرپختونخواہ کو مستقبل کا بنگلہ دیش بننے کی راہ دے دی ہے۔ ادارے کو یہ سوچنے کی ضرورت ہے کہ ایک صوبہ سارے کا سارا آپ سے نفرت کرنے لگا ہے۔ اس کی وجوہات سیاسی ہوں یا شخصی رومانس ہو، جو بھی ہوں مگر ہیں اور اس کا انجام اچھا نہیں ہو سکتا۔

آئینی چھتری تلے مارشل لاء لگا ہے۔ جمہوریت کا چیمپئین بھٹو کا نواسہ، وصیت پر بنا پارٹی چئیرمین، تین بار ڈنڈا ڈولی ہو کر اقتدار سے نکلے انکل مجبور اور کراچی سے لیز پر لی گئی متحدہ اس آئینی بگاڑ کے سہولت کار بنے ہیں۔ ذرا وقت بدلنے دیں۔ یہ سب اپنے ہاتھوں سے باندھیں گرہیں اپنے دانتوں سے کھولیں گے۔ کم از کم اس گناہ میں عمران خان شریک نہیں ہیں۔ ورنہ وہ وقت بھی دیکھ رکھا ہے جب ایک جرنیل کی ایکسٹینشن کے لیے ساری جماعتوں نے ہم زبان ہو کر پارلیمان میں ہاتھ کھڑے کر دئیے تھے۔

ایک ایسی پارلیمان جو فارم 47 کے توسط سے وجود میں لائی گئی۔ ایسے ممبران جن کو مسودہ معلوم ہی نہیں جو صرف ہاتھ کھڑا کرنے کی مشق میں لگے ہوئے ہیں۔ ربڑ سٹیمپ بنے ہوئے ہیں۔ بندے اٹھا لو، ان کی فیملی اٹھا لو، بندے خرید لو، بندے مروڑ لو اور پھر آئین مروڑ لو اور یہ سب کیوں؟ صرف اس لیے کہ اپنے سیاسی حریف کو فکس کریں اور عدلیہ کو حکومتی بی ٹیم بنا لیں۔

طاقتوروں کو یہ کیوں نظر نہیں آ رہا کہ پہلے سے بلوچستان میں آگ لگی ہوئی ہے۔ وہاں آبادی انتہائی کم ہونے کے باوجود بھی آپ کے کنٹرول سے باہر ہو رہا ہے۔ خیبرپختونخواہ گنجان آباد صوبہ ہے۔ اس کا کچھ سوچا ہے؟ وہ سارے کا سارا آپ سے نفرت کر رہا ہے۔ اگر تو یہ سوچ ہے کہ عمران خان کو خاموش کروا کر یا پارٹی ختم کروا کر یا راہ سے ہٹا کر اور پی ٹی ایم پر پابندی لگا کر سب ٹھیک ہو سکتا ہے تو پھر یہی کہہ سکتا ہوں کہ سوتے کو تو جگا لوں، جاگتے کو کیسے جگاؤں۔

کیا کریں عمران خان کا بھی جن کو ہر حال میں کرسی چاہئیے چاہے جماعتی سطح پر پراپیگنڈا کرنا پڑے یا فیک نیوز پھیلانی پڑیں۔ کارکنان کی گالم گلوچ اور غیر مناسب حرکات سے کوئی محفوط نہیں۔ نفرت کی سیاست اور بس۔ میں کلا ای کافی آں۔ متھے رنگ دیاں گا۔ فیض و باجوہ دور میں جو کچھ ہوتا رہا وہ اس پر راضی باضی تھے۔ پہلے فوجی گود میں بیٹھے ان کا لاؤڈ سپیکر بنے رہے اور پھر ٹھڈا کھا کر انقلاب یاد آ گیا۔

سیاسی سرکس اور اپنے اپنے کھلاڑی کے لیے گلا پھاڑ نعرے لگاتے تماشائی۔ سارا ملک مجھے رومن تھیڑ لگتا ہے۔ کوئی بھی سر جوڑ کر اس یک نکاتی ایجنڈے پر غور و فکر کرنے پر تیار نہیں کہ آخر اس ملک کو کس نظام کے تحت چلانا ہے۔ یہاں دیکھ لیجیے گا کمنٹ سیکشن میں آ جائیں گے سب اپنے اپنے لیڈر کی لید کو خوشبو ثابت کرنے۔ کسی نے یہاں غلطی مانی بھی ہے؟ تو پھر ٹھیک ہے جو ہو رہا ہے ٹھیک ہے۔ میں تو بس خون جلتا ہے تو بکواس کر دیتا ہوں کہ سب غلط ہو رہا ہے۔ یہ راہ درست راہ نہیں ہے۔۔

Check Also

Jhoot Kab Farokht Nahi Hua?

By Haider Javed Syed