Aaj Soop Nahi Peena?
آج سوپ نہیں پینا؟
لاہور رنگ روڈ کی جو ملتان روڈ سے انٹری ہے وہاں روزانہ شام آجکل پولیس ناکہ لگتا ہے۔ گاڑیوں کو روک کر دیکھ رہے ہوتے ہیں۔ مجھے نہیں معلوم اس سپیشل ناکے کی کیا وجہ ہے۔ پولیس والے سیانے ہوتے ہیں۔ لونڈوں کو دیکھ کر کاغذات بھی پوچھتے ہیں اور اگر ساتھ لڑکی بیٹھی ہو تو تفتیش بھی کرنے لگتے ہیں۔ اسی طرح ان کا حقہ پانی نکل آتا ہے۔ بہرحال چار دن قبل مجھے روکا اور ایک جوان ٹارچ لیے قریب آیا۔ بولا "کہاں جا رہے ہو؟"۔ میں نے کہا بس یہیں گھومنے پھرنے رنگ روڈ کا چکر کاٹنے، آپ کہیں تو واپس چلا جاتا ہوں۔ بولا "یہ تو کوئی بات نہ ہوئی ایسے ہی رنگ روڈ پر جانا ہے کوئی کام نہیں؟"۔ میں نے کہا کہ بھائی کام تو ہے مگر آپ کو بتا دیا تو کونسا ہو جانا ہے اور نہ بتایا تو بھی کونسا ہو جانا اس لیے کیا فرق پڑتا ہے۔ مجھے جانے دو یا واپس چلا جاؤں؟
اتنی دیر میں دوسرا جوان بھی آ گیا۔ مجھے بولا گاڑی سائیڈ پر لگاؤ۔ میں نے سائیڈ پر لگا لی۔ پھر دونوں جوان پاس آ گئے۔ دوسرا بولا "کہاں جانا ہے؟"۔ میں نے کہا "ڈیٹ مارنے جا رہا ہوں"۔ دونوں نے ایک دوسرے کو دیکھا۔ پہلا بولا "ٹھیک ٹھیک بتاؤ کہاں جا رہے ہو، گاڑی سے باہر آؤ ہمیں چیکنگ کرنی ہے"۔ میں گاڑی سے اُتر آیا۔ ان دونوں نے گاڑی کی تلاشی لی۔ چار پانچ منٹ لگے رہے۔ میں نے سگریٹ سُلگا لیا۔ پھر ایک بولا "گاڑی کی رجسٹریشن کہاں ہے؟"۔ میں نے بٹوے سے کارڈ اور شناخی کارڈ اور لائسنس نکال لیے۔ اسے کہا کہ یہ لو سب چیک کرو پراپر اور تم نے سیٹوں کے نیچے نہیں دیکھا ناں؟ چیک کرو اگلی پچھلی سیٹوں کے نیچے تو دیکھو، پراپر چیکنگ نہیں کر رہے آپ دونوں۔ ایک اہلکار یہ سُن کر پھر ٹارچ لے کر گھُسا اور سیٹوں کے نیچے مارنے لگا۔ پھر اس نے ہاتھ بڑھا کر ڈرائیور سیٹ کے نیچے گھسا دیا۔
ہاتھ میں اس کے ایک لائٹر آیا۔ مجھے لائٹر اس نے واپس کر دیا۔ شکر ہے لائٹر مل گیا مجھ سے نہیں نکل سکا تھا تو میں نے نیا لے لیا تھا۔ پھر دونوں نے مل کر کاغذات چیک کیے۔ پھر ایک اہلکار مجھے واپس کرتے بولا "جاؤ، ٹھیک ہے"۔
میں گاڑی میں بیٹھا۔ اس کو کہا "واقعی جاؤں؟ ڈیٹ مارنے جا رہا ہوں"۔ وہ پھر شیشے کے قریب آیا۔ بولا "باؤ جی جاؤ، اگر کچھ ہمارا بھی خیال کر لیں تو سوپ پی لیں گے ہم بھی"۔ اب مجھے یہ تو معلوم ہے کہ تھانہ سُندر لگتا ہے۔ یہ اہلکار بھی سُندر تھانے کے تھے۔ یہی تھانہ بحریہ ٹاؤن کا ہے اور یہی حدود ہے ملتان روڈ سے رنگ روڈ انٹرچینج کی۔ میں نے کہا "سُندر تھانے سے ہو ناں؟"۔ جواب آیا جی ہاں۔ میں نے ایس ایچ او رانا مجاہد کو کال ملا دی۔ انہوں نے کال اٹھائی۔ میں نے حال احوال پوچھ کر ہنستے ہوئے کہا کہ سر اپنے عملے کو سوپ تو پلا دیا کریں یہ رنگ روڈ پر ناکہ لگا کر لوگوں سے سوپ مانگتے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا کہ میری بات کرائیں۔ میں نے فون اسے دے دیا۔ مجھے نہیں معلوم ایس ایچ او نے اسے کیا کہا۔ مجھے وہ اہلکار فون واپس کرتے بولا "سر آپ ہمیں تعارف کروا دیتے فون ملانے کی کیا ضرورت تھی"۔
خیر، آج پھر وہاں سے گزر ہوا۔ اہلکار نے ٹارچ ماری۔ مجھے دیکھ کر اشارہ کیا کہ میں چلا جاؤں۔ قریب سے گزرتے شیشہ اتار کر اسے کہا کہ بھائی آج سوپ کا موڈ نہیں ہو رہا کیا؟ آگے سے ہنس پڑا۔ بولا "او جاؤ پائین تُسی کی شغل لایا ہویا ساڈا"۔
پنجاب پُلس کی کیا باتاں۔ آئی جی پنجاب کو پولیس گردی سے فرصت مل جائے تو ذرا اپنے ڈیپارٹمنٹ کے واسطے سوپ کا بندوبست کر لیں۔ سردیاں آ رہی ہیں اور یہ چاک و چوبند جوان رات کو ناکے لگا کر سخت ڈیوٹی دیتے ہیں۔