Aaj Kya Pakana Hai?
آج کیا پکانا ہے؟

مجھے مرغ، بکرے اور مچھلی کے سوا تمام جانوروں سے دلی محبت ہے۔ کٹا بس کھولنے کے لئے ہی اچھا ہے۔ دال سبزی بھی کھا لیتا ہوں بشرطیکہ اس میں قیمہ رچا بسا ہو۔ تیتر، بٹیر، مرغابی کے سوا تمام پرندوں سے عشق ہے۔ میرا ایمان ہے کہ اس شخص کی مسلمانی پر شک کرنا چاہیئے جو گوشت خور نہ ہو۔ خالی دال اگر ہو تو بہت سی ہو۔ مجھے دال چاول یوں پسند ہیں کہ چاول کا انگ انگ دال میں ڈوبا رقص و مستاں ہو۔
خالی سبزی ماسوائے بھنڈی کے قابل قبول نہیں۔ سبزی کا لطف گوشت ہی دوبالا کرتا ہے۔ خالی سبزی تو مجھے اداس لگتی ہے۔ آپ خالی آلو، گوبھی، بینگن الغرض کوئی سبزی ذرا غور سے ایک آدھ منٹ تو دیکھیں، آپ کو وہ اداس نظر آئیں گی اور زیادہ غور کرنے پر آپ کی اپنی طبیعت اداس ہو جائے گی۔
ہمارے ہاں ہر روز کا معمول ایک ہی سوال ہوتا ہے۔ دن کا آغاز ہوتے ہی بیگمات پوچھتی ہیں "آج کیا پکانا ہے؟"۔ قسم لے لیجئیے کہ چاہے شادی کو دس برس سے زائد بیت چکے ہوں، جذبات پر اوس اور عمر پر خزاں آ چکی ہو مگر بیگمات کا یہ سوال سدا بہار ہے۔ سمجھ نہیں آتی کہ ان سارے برسوں میں بیگمات کو شوہر کی پسند ناپسند کیونکر نہیں دکھائی دیتی یا یہ جان بوجھ کر ایسا کرتیں ہیں۔ میرا دوست خرم مشتاق تو اتنا بیزار ہوا کہ اب وہ گذشتہ تین سالوں سے کھانا خود بناتا ہے۔ کہتا ہے میں نے ایک دن تنگ آ کر سوچا کہ یہ ٹنٹنا ہی ختم کیا جاوے۔ آئے روز بس اسی سوال پر لڑائی ہو جایا کرتی تھی۔ چلو خرم نے تو کچن سنبھال لیا مگر میرے جیسے بندے کیا کریں جن کو پکانے میں کوئی دلچسپی ہی نہ ہو؟
اپنی زوجہ کم اور ماجدہ زیادہ ہیں۔ بالکل اماں مرحومہ سا سلوک کرتیں ہیں۔ روز پوچھتی تھیں "آج کیا کھائیں گے؟"۔ روز بتا دیتا تھا اور جب شام کو گھر واپسی ہوتی تو پکا وہی ہوتا جو بیگم کا دل چاہتا۔ اگر میں کہتا کہ یار یہ کیا پکا دیا ہے؟ تو آگے سے جواب آتا "چپ کرکے کھائیں، اتنا مزیدار تو بنا ہے"۔ پھر بھی احتجاج کرنا چاہتا تو مجھے اس کے چہرے میں اماں نجانے کیوں نظر آنے لگتی۔ اماں کو جب کہتا "میں نے یہ نہیں کھانا" تو اماں آگے سے چنگھاڑ کے بولتی "چپ کرکے کھا لے یا پھر پہلے چھتر کھانے ہیں؟"۔ میں بھی اتنا کم عقل ہوتا تھا کہ پہلے چھتر کھاتا پھر چپ کرکے کھانا کھاتا۔ اب ہمت نہیں رہی اس واسطے پہلے چپ کرکے کھانا کھا لیتا ہوں۔
ایک دن آفس جانے سے قبل مجھے بولی "کریلے قیمہ پکاؤں گی۔ آپ بتا دیں کہ کریلے کاٹ کر بنانے ہیں یا کریلے میں قیمہ بھر کر بنانا ہے؟"۔ میں نے چلتے چلتے کہہ دیا "پہلے تو تم اپنی ترتیب ٹھیک کر لو۔ کریلے قیمہ نہیں، قیمہ کریلے کہا کرو۔ میں شاہ ہوں، تم نے میرے ہاتھ میں کب چموٹا دیکھ لیا ہے؟ دوسرا یہ کہ تم جیسے بھی بنا لو ذائقہ تو ایک سا ہی آتا ہے"۔ بس صاحبو اس رات کھانے میں دال ملی اور وہ بھی ماش کی دال جو مجھے خاص پسند نہیں۔
اب تو عرصہ ہوا مجھے دائمی سکون نصیب ہو چکا ہے۔ وہ جب پوچھتی ہے کہ آج کیا بناؤں تو میں سنجیدہ ہو کر کہہ دیتا ہوں "تم جو بھی بنا لو مزیدار ہوتا ہے" اور وہ بھی سنجیدہ لے لیتی ہے۔ مسئلہ تو یہ بھی ہے کہ جس دن میں کھانے کے ساتھ اچار یا کسی چٹنی کا استعمال کرنا چاہوں تو جھٹ سے بولے گی "نمک مرچ کم ہے؟ مزے کا نہیں لگ رہا؟"۔ اس سوال کا جواب ہاں میں دوں تو بھی مسئلہ ہے اور نا میں دوں تو بھی۔۔
ایک رات بیگم کھانا لائی۔ ساتھ ہری مرچ لائی۔ میں نے ذرا سی مرچ کے ساتھ ایک لقمہ لیا تو میرے پسینے چھوٹ گئے۔ اسے کہا کہ کیسی زہریلی تیکھی مرچ ہے یہ بیگم؟ اس نے سُن کر روانی میں کہا "یہ تو کچھ بھی نہیں آپ کبھی کراچی کی مرچ کھا کر دیکھیں"۔ میں نے بھی نجانے کس دھیان میں جواب دیا "کراچی کی مرچ ہی تو کھا رہا ہوں کئی سالوں سے" (بیگم کا تعلق کراچی سے ہے)۔ اس نے سنتے ہی مجھے زہریلی نگاہوں سے گھورا۔
کھانا تو جیسے تیسے میں نے کھا لیا مگر مرچ نہ کھانے کے باوجود کافی دیر تک میرے کانوں سے دھواں نکلتا رہا۔ بیگم نے پھر وہی کیسٹ چلا لی جو مجھے ازبر ہو چکی ہے۔ جس کے مطابق اس کی پیدائش سے لے کر آج تک کی ساری محرومیوں کا ذمہ دار صرف و صرف میں ہوں۔
عرصہ ہوا، کیا کھانا ہے کیا نہیں، کیا پہننا ہے، کیا خریدنا ہے، کس رشتے دار کے گھر کتنی دیر رکنا ہے وغیرہ وغیرہ وغیرہ جیسے معاملات سے مکمل آزاد ہو چکا ہوں۔ اب بس میں گھر سے باہر کے محاذ پر ڈٹا رہتا ہوں۔ نوکری و روزگار کے مسائل، امریکہ کیا کر رہا ہے، برطانیہ کی ایم آئی فائیو کا اگلا پراجیکٹ کیا ہوگا، مرشد کا کیا بنے گا، یحییٰ آفریدی کس کروٹ بیٹھیں گے، سپہ سالار کی سنائی ہوئی آیت کا اصل مطلب کیا ہے، میرے دوست انعام رانا کے ہئیر ٹرانسپلانٹ کے بعد اس کے سر پر بال کب تک آئیں گے، وغیرہ وغیرہ وغیرہ۔ چین ہے، سکون ہے، شانتی ہے۔ الحمدللہ

