1.  Home
  2. Blog
  3. Shahzad Malik
  4. Jaain To Jaain Kahan

Jaain To Jaain Kahan

جائیں تو جائیں کہاں

پاکستان مسلم لیگ ن کے لیڈروں کا سب سے بڑا بلنڈر یہ ہے کہ وہ زرداری کے مشوروں پر صاد کر دیتے ہیں زرداری کبھی بھی مسلم لیگ کا ہمدرد نہیں ہوسکتا اس کے پیش نظر اپنے بیٹے کو وزارت عظمہ کی مسند پر بٹھانا ہے وہ کیسے شریفوں کا دوبارہ عروج برداشت کرسکتا ہے۔

تین سال تک نواز شریف تحریک عدم اعتماد لانے سے گریزاں رہے کیونکہ عمران حکومت اپنی نا اہلی کے ہاتھوں خود ہی زمین بوس ہونے والی تھی اور اگلا آنے والا وقت مسلم لیگ ن کا دیوار پر لکھا نظر آرہا تھا۔ اس وقت نواز شریف کے مخالف مہرے حرکت میں آئے زرداری نے مولانا فضل الرحمان کو ساتھ ملایا اور اگلے الیکشن کے بالکل قریب آکر واردات کر ڈالی۔ عمران خان کے ہاتھ میں سازشی خط کا ہتھیار آگیا اور اس سب کے ملنے سے نتائج کچھ ایسے ہیں۔۔

مسلم لیگ کی بلندیوں کی طرف جاتی ہوئی مقبولیت دھڑام سے گر گئی، پی ٹی آئی کی زمین پر پڑی سسکتی ہوئی مقبولیت کی لاش کی سانسیں نہ صرف بحال ہو گئیں بلکہ وہ اٹھ کر بھاگنے لگی۔

پیپلز پارٹی کے مردہ گھوڑے میں بھی جان آگئی، زرداری کا بیٹا معیشت کی زبوں حالی سے لاتعلق ہوکر وزیر خارجہ کے طور پر عالمی لیڈروں سے بھٹو کا نواسہ اور بینظیر کا بیٹا بن کر مل رہا ہے اور اپنا امیج بنا رہا ہے۔ آئندہ انتخابات میں پیپلز پارٹی کی پوزیشن بہتر ہوگی۔ سندھ کی حکومت تو بہر حال اس کے پاس ہی ہوگی۔

آئندہ انتخابات میں ن لیگ کا اگر صفایا نہ بھی ہوا تو پوزیشن کمزور ہوجائے گی کیونکہ پرویز الہی پی ٹی آئی اور زرداری کی ملی بھگت نے پنجاب میں بھی ان کے پاؤں نہیں جمنے دئیے نہ آئندہ ایسا لگتا ہے۔

مسلم لیگ کو زرداری نے اگلے آنے والے آرمی چیف سے ڈرا کر عدم اعتماد کی قرار دار لانے پر مجبور کیا تو وہ خوف ابھی بھی موجود ہے۔

مسلم لیگ ن نے زرداری کے ہاتھوں پہلی بار زک نہیں اٹھائی، یہ بار بار اس سوراخ میں ہاتھ ڈال کر ڈسے جا چکے ہیں۔ اپنے بہی خواہوں کے انتباہ کے باوجود زرداری کی چکنی چپڑی باتوں میں آکر مسلم لیگ ن اپنی تباہی کرا لیتی ہے سب سے زیادہ کام کرنے والی پارٹی کا سب سے ذیادہ کئے ہوئے کاموں کا دوسروں کی چالاکیوں کے ہاتھوں بیڑا غرق ہوجاتا ہے۔

مسلم لیگ ن کے ووٹر سپورٹر اس کی حماقتوں کا کہاں تک دفاع کریں وہ تھک چکے ہیں۔

پیپلز پارٹی اور پی ٹی آئی کی حکومتوں کی بے رحم اور ملک دشمنی کی حد تک پہنچی ہوئی کرپشن اور مسلم لیگ کی حماقتوں کے نتیجے میں ہر دفعہ آدھی ادھوری حکومت سے مایوس سنجیدہ مسلم لیگی ووٹر آئندہ گھروں میں بیٹھ رہیں گے۔ ان کے ووٹ کا لیڈروں کے ہاتھوں یہی حشر ہونا ہے تو ووٹ دینے کا تکلف کرنا ہی کیوں بڑے جوش وخروش سے ووٹ دیتے ہیں۔

مسلم لیگ ن کی جیت کا جشن مناتے ہیں ان کو دن رات کام کرتا دیکھ کر ملکی ترقی کے خواب آنکھوں میں سجائے سکھ بھری سانس لیتے ہیں اور یہ اپنے عروج کی بھری دوپہر میں زرداری جیسے ببول کے درخت کی چھاؤں میں بیٹھ جاتے ہیں، جہاں انہیں سایہ تو کیا ملے گا الٹا کانٹے لہو لہان کردیتے ہیں اور یہ خالی ہاتھ کرپشن کے جھوٹے الزامات کا بوجھ اٹھائے صرف گھر ہی نہیں بیٹھ جاتے بلکہ قید و بند اور مقدموں میں پیشیاں بھگتتے رہتے ہیں۔ ایسے میں محب وطن جمہوری قدروں پر یقین رکھنے والے پاکستانی کدھر جائیں۔

Check Also

Riyasat Kab Kuch Kare Gi?

By Saira Kanwal