1.  Home
  2. Blog
  3. Shahzad Malik
  4. Hum Kahan Khare Hain

Hum Kahan Khare Hain

ہم کہاں کھڑے ہیں

دنیا کی جمہوریتوں میں ون پارٹی سسٹم کہیں بھی نہیں ہوتا، دو یا ذیادہ سے ذیادہ تین پارٹیاں سیاسی میدان میں ایک دوسری کے مقابل ہوتی ہیں، ذیادہ تر دو ہی ہوتی ہیں تیسری برائے نام ہی ہوتی ہے۔ ان پارٹیوں کے ممبران لوٹے کبھی نہیں ہوتے، کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ آج اگر دوسری پارٹی برسر اقتدار ہے تو کل ہماری باری بھی آجائے گی۔

وہ اپنی پارٹی کے ساتھ وفادار رہ کر اپنی باری کا صبر سے انتظار کرتے ہیں۔ انہیں یہ بھی معلوم ہے کہ اقتدار والی پارٹی اپنے اقتدار کو طول دینے کے لئے ناجائز ہتھکنڈے استعمال نہیں کرے گی، اپوزیشن پارٹی اپنے آپ میں اور ذیادہ بہتری لا کر عوام کی توجہ حاصل کرسکتی ہے۔ وہاں لوگ اپنے سیاسی لیڈروں کو انسان سمجھتے ہیں۔

جن سے غلطیاں بھی سرزد ہوسکتی ہیں، اور جن پر تنقید بھی کی جا سکتی ہے۔ وہاں ہر پارٹی اپنے منشور کو ذیادہ سے ذیادہ اپنے عوام کے لئے فائدہ مند بنانے کے لئے نت نئے پروگرام لاتی رہتی ہیں، اور ہر طرح سے اپنے عوام کی خدمت کرتی ہیں، اچھی اور مفید اصلاحات کا کھلے دل سے اعتراف کرتی ہیں۔ ان کے سپورٹر دوسری پارٹی کے کاموں میں کیڑے نہیں نکالتے دوسری پارٹی کے لیڈروں کی کردار کشی نہیں کرتے۔

ان کے سیاسی اختلافات دشمنی میں نہیں بدلتے یہ اختلافات بھی عوامی بھلائی کے منصوبوں پر ہوتے ہیں۔ اپنی ذات کے لئے نہیں ہوتے ہم اپنی طرف دیکھیں تو شرمندگی ہوتی ہے، کہ ہم ان سب باتوں پر کہاں پورے اترتے ہیں۔ ہم اپنے لیڈروں کو انسان کے زمرے سے نکال کر ولی اللہ اور غلطیوں سے مبرا سمجھ بیٹھتے ہیں۔ اس لئے ہمیں صرف ان میں اور ان کے کاموں میں ہی خوبیاں نظر آتی ہیں۔

دوسرا کوئی ان جیسا نہیں ہے۔ ہم چاہتے ہیں، ہماری پارٹی ہمیشہ کے لئے برسر اقتدار رہے چاہے وہ جتنے بھی بلنڈر کرتی رہے۔ حکومت پر صرف ہمارا حق ہے ہم الیکشن لڑتے ہیں، مگر ہار کبھی نہیں مانتے جیت تو بس ہماری ہی ہونی چاہئیے اسی صورت میں الیکشن کے نتائج تسلیم کریں گے ورنہ کھلی دھاندلی قرار دیں گے کہنے کو ہمارا نظام حکومت بھی پارلیمانی جمہوریت کہلاتا ہے۔

لیکن صرف الیکشن جیت کر حکومت بنانے کی حد تک، باقی ہمارا کوئی کام اس نظام سے میل نہیں کھاتا اس گرد آلود ماحول میں ہم کہاں کھڑے ہیں۔

Check Also

Khari Jharoo, Darbe Mein Billi, Sufaid Chadar

By Azhar Hussain Azmi