Thursday, 02 May 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Shahzad Malik/
  4. Aman Ki Talash

Aman Ki Talash

امن کی تلاش

صومالیہ میں وہ سعید برے کا زمانہ تھا اس فوجی افسر نے اس ملک کو سامراجی طاقتوں سے بزور بازو آزادی دلائی تھی، اس وجہ سے اپنی قوم میں بڑا ہر دلعزیز تھا۔ آزادی کے بعد اس نے عنان حکومت سنبھالی اور ملک میں یک پارٹی سوشلسٹ صدارتی نظام حکومت قائم کرکے خود صدر کا عہدہ سنبھالا اپنے عہد حکومت میں اس نے ملک کی حالت کافی بہتر کرلی۔

ملک کا نظام صدارتی تو تھا مگر جمہوری نہیں تھا انتخابات بھی ہوتے مگر سعید برے کے مد مقابل نہ کوئی پارٹی ہوتی نہ مخالف امید وار! یہ کچھ ہمارے ہاں کے ریفرنڈم جیسا ہوتا تھا۔ ایک الیکشن ہم نے بھی دیکھا پورے علاقے میں صرف سعید برے کے قد آدم اشتہاری بورڈ لگے ہوئے تھے، پولنگ کے دن ہماری ملازمہ کچھ دیر سے آئی وجہ پوچھی تو سیاہی کے نشان والا انگوٹھا دکھا کر بتایا کہ ووٹ ڈال کر آئی ہے۔ میں نے حیرت سے پوچھا کہ تم تو ابھی پندرہ سال کی بھی نہیں ہو ووٹ کیسے دیا؟ اس نے بتایا کہ عسکر یعنی فوجی گھروں میں آ کر سب گھر والوں کو باہر نکال دیتے ہیں بہت چھوٹے بچوں کے سوا سب لوگوں کا سعید برے کو ووٹ دینا لازمی ہے۔ اس دن کوئی گھر نہیں بیٹھ سکتا ہم دوپہر کو شہر کا جائزہ لینے گئے۔ پولنگ سٹیشنوں پر فوجی سنگینوں کے سائے میں لوگوں کو ووٹ ڈالتے دیکھا یہ ڈکٹیٹر شپ کی بد ترین مثال تھی جو ہم نے اپنی آنکھوں سے دیکھی۔

لیکن اسی ڈکٹیٹر کے دور میں ہم نے وہاں بہترین امن و امان دیکھا قتل اور چوری جیسی وارداتیں اول تو ہوتی نہیں تھیں اگر ہوتیں تو مجرم دو دن کے اندر پکڑا جاتا۔ جوان لڑکیاں سونے کے زیورات سے لدی رات کے کسی بھی پہر اکیلی پھرتیں تو کوئی آنکھ اٹھا کر نہ دیکھتا بازار پر رونق اور دکانیں ضروریات زندگی کی اشیا سے بھری ہوا کرتی تھیں۔ لوگ جس حال میں بھی تھے خوش اور مطمئن رہتے تھے ملک میں کئی ترقیاتی پروگرام چل رہے تھے۔ اس وقت کون جانتا تھا کہ کبھی ایسے دن بھی آئیں گے کہ صومالیہ امن کو ترس جائے گا۔

اندر ہی اندر کیا سازشیں ہوئیں ہمیں کچھ معلوم نہیں ہوا ایک دن سننے میں آیا کہ ایک مشہور ہندو دوکاندار کو پولیس پکڑ کر لے گئی اس کے پاس سے کچھ قابل اعتراض مواد برآمد ہوا تھا۔ پھر کچھ دن بعد سنا کہ ایک امریکی کو اس کے دفتر سے پکڑ کر ملک بدر کر دیا گیا کیونکہ کسی ذہین صومالی نے اس کے ٹائپ رائٹر کے کاربن پیپر سے ایسی تحریر کا سراغ لگایا تھا جو ملکی سلامتی کے خلاف تھی۔ اس وقت تو سمجھ نہ تھی آج سمجھ آ گئی ہے کہ کسی مسلمان ملک میں ہندو اور امریکی کیوں پکڑے جاتے ہیں۔

ہمارے دیکھتے ہی دیکھتے ملک کا مثالی امن تباہ ہوا سعید برے کی حکومت پر کرپشن کے الزامات کی بوچھاڑ ہوئی جگہ جگہ مظاہرے ہونے لگے اور ایک دن موغادیشو میں صدارتی محل مظاہرین کے گھیرے میں تھا۔ سعید برے نے بھاگ کر جان بچائی ایک آمر سے ڈکٹیٹر سے کرپٹ سے اور کسی وقت کے نجات دہندہ سے تو جان چھوٹ گئی مگر وہ دن اور آج کا دن صومالیہ جیسا پر امن ملک بدامنی خون ریزی بھوک غربت افلاس اور موت کے منحوس چنگل میں ایسا پھنسا ہے کہ جس سے نجات کا کوئی راستہ نہیں ملتا۔

سچ تو یہ ہے کہ جن ملکوں نے بھی اپنی فوج کو کمزور کیا انہیں پھر دشمنوں نے جینے نہ دیا۔

Check Also

Ameer Jamaat e Islami Se Mulaqaat (1)

By Amir Khakwani