Hota Hai Shab O Roz Tamasha Mere Aage
ہوتا ہے شب و روز تماشا مرے آگے
زندگی کسی کے لیے آسان نہیں کہ دنیا دارالمتحان ہے۔ ہاں اتنا ضرور ہے کہ سب کے سوال نامے مختلف، آزمائش منفرد مگر خلاصی کسی کی نہیں۔
سوشل میڈیا کا میدان سب کے لیے یکساں کھلا ہے اور ہر صاحب فون اسے بمقدار صلاحیت و ظرف استمعال میں لا رہا ہے۔ یہاں سب کچھ پوسٹ ہوتا ہے۔ وہ معمالات بھی جن پر پہلے سات پردے ڈالے جاتے تھے۔ اب سب کچھ طشت از بام ہے۔ خلوت یا پرائویسی کا اہتمام اب خال خال۔
کیا کھایا، کیا خریدا، کیا پہنا اور کہاں گئے یا کہاں جانا ہے؟ ساری تفصیل با تصویر حاضر۔ یاد رکھنے کی بات صرف اتنی کہ یہ سب تصویر کا ایک رخ ہے۔ وہ رخ جو دیکھانے والا دیکھانا چاہتا ہے۔ اس ورچوئل تصویر کو آمنا و صدقنا ماننا، ماننے والے کی غلطی اور اس کی چاہ میں مبتلا ہونا کم عقلی کی دلیل۔
اس دنیا میں نہ تو کوئی کامل ہے اور نہ ہی سو فیصد آسودہ۔ ہر شخص ہزارہا مشکلوں اور آزمائشوں میں مبتلا کہ سب کے اپنے اپنے دکھ اور آزار ہیں۔ کسی کا ہر وقت کا رونا ہے تو کوئی بالکل بےفکرا اور خوش باش نظر آتا ہے۔ حقیقت بس اتنی کہ ہم وہی دیکھتے اور جانتے ہیں جو دیکھانے والا دیکھا رہا ہے۔ یہ دیکھانے والے کی مرضی پر منحصر کہ وہ ناظر کو اپنا کون سا روپ دیکھاتا ہے۔
حضرت آدمؑ سے لیکر قیامت کے صور پھونکے جانے تک انسانوں کی خوشیاں اور غم یکساں ہیں۔ نہ کوئی مکمل طور پر مطمئن اور نہ ہی کوئی کلی طور پر بد حال۔ سو جو کچھ نظر آرہا ہے اسے محض تماشے کے طور پر دیکھیے کہ اس میں شامل ہونے کی خواہش عبث۔ کسی پوسٹ سے کچھ مثبت سیکھنے کو ملتا ہے تو ضرور سیکھیے، مگر خدارا نہ تو کسی کو آئڈیلائز کیجیے اور نہ ہی کسی کے ششکوں سے متاثر ہوکر لا حاصل کی لوبھ میں مبتلا ہو کر نعمت موجود کو حقیر اور کمتر جاننے لگیے۔
جیسی بھی زندگی ملی ہے، اس کا شکر اور اسے بہتر سے بہتر کرنے کی لگن اور کوشش ہی ہمارا مطمع نظر ہونا چاہیے۔
خوش رہیے اور خوش رکھیے۔