Pak Army, Siasatdan Aur Mojuda Surat e Haal
پاک آرمی، سیاستدان اور موجودہ صورتحال
جس تواتر سے مریم نواز، عمران خان اور شیج رشید آرمی کو سیاست میں بار بار لا رہے ہیں۔۔ آپ نے ہر جلسے۔۔ ہر جلوس اور ہر تقریر میں۔۔ اس کے باوجود کے ڈی جی آئی ایس پی آر بار بار یہ کہہ چکے ہیں کہ فوج کو سیاست میں نا کھسیٹا جائے۔
پھر ڈوبتی معشیت، ہمارے پڑوس سری لنکا میں کیا ہوا۔۔ اللہ نا کرے کہ پاکستان اس حالت تک پہنچے، سیاستدانوں کی نا اہلیاں۔ کرپشن۔۔ الیکشن کے ریزلٹ کو نا ماننا۔ کبھی عمران خان سیلکٹڈ اور کبھی پی ڈی ایم سیلکٹڈ۔۔ تو کیوں نا مارشل لاء لگا دیا جائے۔۔ دو نمبر مارشل لاء نہیں جو ضیاء الحق اور مشرف نے لگایا۔۔ دو نمبر اور کرپٹ ترین سیاستدانوں کو ساتھ ملایا، ایک نمبر مارشل لاء لگنا چاہیے۔۔ جو دو سال کے لئے ہو۔۔ جو پی پی کی ایان علی، ن لیگ کے مقصود چپڑاسی اور پی ٹی آئی کی فرح گو گی۔۔ اور 1947 سے ارب پتی۔۔ قرض معاف کرانے والے مگرمچھوں سے سود سمیت سارے پیسے وصول کرے، ہر سیاسی پارٹی سے صاف ستھرے کرپشن سے پاک لوگوں پر مشتمل 50 رکنی کمیٹی بنائی جائے۔۔
جس کا مینڈیٹ صاف ستھرے الیکشن کرانے کے لیئے تجاویز۔۔ اور ان تجاویز پر سب سیاسی پارٹیوں کا متفق ہونا، سب کی مشاورت سے چیف الیکشن کمشنر کا تقرر۔۔ اور سب پارٹیوں کا الیکشن نتائج کو قبول کرنا۔۔ الیکشن میں حصہ لینے کے لئے ایسی شرائط رکھی جائیں کہ کوئی دو نمبر آدمی اسمبلیوں میں نا پہنچ سکے۔۔ ممکن ہو تو متناسب نمائندگی پر سیٹوں کا فیصلہ ہو تاکہ کسی بھی پاکستانی کا دیا ہوا ووٹ اسمبلی سے باہر نا رہے۔
یہ مارشل لاء روایتی مارشل لاء نہیں ہو۔۔ جو سابقہ مارشل لائوں اور سو کال جمہوری حکومتوں کی طرع 10 فیصد اشرافیہ کے لیے ہو۔۔ بلکہ اس بار کا مارشل لاء۔۔ 90 فیصد عوام کے لیئے ہونا چاہیے۔۔
جو عوام پاک فوج۔۔ کا دل سے احترام کرتی ھے۔۔ جو ملتان اور صبی کے 50 ڈگری درجہ حرارت کی گرمی اور سیاچین کی منفی 50 سردی میں ڈیوٹی دیتے ہیں۔۔ جو سینے پر گولیاں کھاتے ہیں۔۔ جو ایک ایک سال پاکستان میں رہ کر اپنی فیملیوں سے نہیں مل پاتے۔ پاکستانی عوام کسی بھی سیاستدان۔۔ کسی بھی سیاسی جماعت اور کسی بھی ادارے سے زیادہ پاک فوج کو عزت، احترام اور اعتماد سے دیکھتی ھے۔۔ تو پاک فوج کو جب بار بار سارے سیاستدان اور ساری سیاسی جماعتیں بار بار منع کرنے کے باوجود سیاست میں لا رہی ہیں۔۔ تو کھل کر پاک فوج کو آ کر مارشل لاء لگا کر۔۔ غریب ترین پاکستانی عوام جو 90 فیصد ھے اس کے لیے آسانی پیدا کرنی چاہیے۔۔
باقی 10 فیصد اشرافیہ کے لیے تو سرکاری اور غیر سرکاری جمہوری اور غیر جمہوری حکومتوں نے سب کچھ کیا، 1947 سے آج 2022 تک کسی نے بھی 90 فیصد غریب ترین پاکستانی عوام کے لیئے کچھ نہیں کیا۔۔ پاکستان کی یہ کلاس کسی ہمدرد۔۔ مہربان۔۔ جو ان کی زندگی بہتر کر سکے کی تلاش میں ھے۔۔ اس 90 فیصد غریب ترین عوام کو کوئی غرض نہیں کہ ان کے ساتھ اچھائی کوئی صدارتی نظام کرتا ھے۔۔
پارلیمانی جمہوریت کرتی ھے یا مارشل لاء۔۔ جو ان کی زندگی میں صیح معنوں میں بہتری لانے گا۔۔ یہ اس کو سر پر بٹھائیں گے، اللہ کرے جو ہو پاکستان اور غریب پاکستانیوں کے لیے بہتر۔