Lahore Ka Jalsa Aur Mustaqbil Ka Laiha e Amal
لاہور کا جلسہ اور مستقبل کا لائحہ عمل
پی ٹی آئی کا لاہور میں ایک بڑا پاور شو۔ میرے کپتان سے پہلے شیخ رشید کا آگ اگلتا خطاب، پاکستانی میں خانہ جنگی کی بات کسی طرح مناسب نہیں تھی۔ شاید یہ بات کپتان کو بھی پسند نہیں آئی جو کپتان کی باڈی لینگویج سے عیاں ہو رہی تھی۔ لیکن شاہ سے زیادہ شاہ کا وفادار بننا ہمارے معاشرے اور سیاست میں پسند کیا جاتا ہے۔ اللہ پاک کا شکر ہے اتنا بڑا جلسہ خیر خیریت سے ہو گیا۔ جلسہ کے لیے تھرٹ الرٹ جاری کیا گیا تھا۔ معلوم نہیں اس میں کوئی حقیقت تھی یا محض کپتان کو ڈرانے کے لیے یہ الرٹ جاری کیا گیا تھا؟
عمران خان کی تقریر تو سارے چینلز نے دکھائی مگر بھرپور کوریج اے آر وائی اور بول ٹی وی نے ہی کی۔ اوچھے ہتھکنڈے اپناتے ہوئے بہت ساری جگہوں پر اے آر وائی کی نشریات بند کی گئی یا چینل کا نمبر دور کیا گیا۔ کپتان کی تقریر سے بڑے بڑے سیاسی پنڈتوں اور تجزیہ کاروں نے کسی بڑے اعلان یا تصادم کی امیدیں لگا رکھی تھیں، جن میں ممکنہ طور پر پنجاب اسمبلی سے ریزگنیشن، کے پی کے کی اسمبلی توڑنا اور لانگ مارچ کی حتمی تاریخ دینا ہو سکتا تھا مگر سرپرائزلی کپتان نے ایسا کوئی اعلان نہیں کیا، بلکہ کپتان نے بہت مناسب تقریر کی۔
موجودہ خادم پاکستان کی حکومت، اداروں اور سب کو وارننگ جاری کردی کہ اگر جلدی الیکشن نا کرواۓ تو کسی بھی وقت اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ اور پھر اس لانگ مارچ کو دھرنے میں تبدیل کر دیا جائے گا۔ جلدی الیکشن موجود شہباز شریف اور 13 پارٹی اتحاد کو کسی صورت سوٹ نہیں کرتے۔ کیونکہ ایک تو اس وقت کپتان کی مقبولیت پیک پر ہے، دوسرا کپتان کا امریکہ مخالف بیانیہ ہاتھوں ہاتھ بک رہا ہے۔ بلکہ لوٹ سیل مچا رکھی ہے اور الیکشن کمیشن کی تیاری بلکہ مکمل تیاری کے بغیر الیکشن کرانا ممکن بھی نہیں۔
اس لیے میرا ذاتی خیال ہے کہ الیکشن بہت جلدی بھی ہوئے تو 2022 کے آخر میں یا 2023 کے شروع میں ہوں گے۔ تو کیا تب تک میرا کپتان یہ مومنٹم برقرار رکھ سکے گا؟ اس کے ساتھ ساتھ کپتان اور پی ٹی آئی پر کیسوں کی لٹکتی تلواریں۔ توشہ خانہ، آٹا، ادویات، چینی، فرح گجر، ہیلی کاپٹر اور مدر کیس "کیسوں ماں" فارن فنڈنگ کیس، پی ٹی آئی اور میرے کپتان کے مستقبل کا فیصلہ کریں گے۔
اللہ کرے جو ہو پاکستان اور پاکستانیوں کے لیے بہتر ہو۔