Adam Aitemad, Article 63 Aur Party Dictatorship
عدم اعتماد، آرٹیکل63 اور پارٹی ڈکٹیٹر شپ
سیریم کورٹ جو فیصلہ یا 63 اے کی جو تشریح کرے سر آنکھوں پر۔
میرا ذاتی خیال ہے کہ، ووٹ ڈالا ہی جائے گا جو ہر ایم این اے کا حق ہے، ووٹ کاؤنٹ بھی ہو گا، زیادہ سے زیادہ منحرف ارکان ڈی سیٹ ہوں گے اور آیندہ جب بھی الیکشن ہوئے، وہ الیکشن میں حصہ لیں گے۔ اگر پارٹی یا پارٹی سربراہ کو اس قدر ڈکٹیٹر شپ دی گئی کہ پارٹی یا پارٹی سربراہ سے اختلاف کرنے والا ہمیشہ ہمیشہ کےلئے نا اہل ہو تو، پھر کون جرا ت کرے گا کہ آئندہ اپنی پارٹی یا پارٹی سربراہ سے اختلاف کرے یا خلاف ووٹ دے؟ اب جو بات میں لکھ رہا ہوں اس کو پارٹی کا وفادار، غلام، سپورٹر بن کر نہیں بلکہ سچا پاکستانی اور پکا مسلمان ہو کر غور کرنا۔
عمران خان، نواز، زرداری کو چھوڑیں یہ محبِ وطن پاکستانی ہیں، کل یا مستقبل قریب یا بعید میں اگر کوئی ایسا سیکولر، لا دین، پاکستا نی آئین اور اداروں سے غداری کرنے والا شخص یا پارٹی حکومت میں آ جائے جو آئین، ملک یا اداروں کے ساتھ غداری کرے تو کیا اس کے ایم این اے ہمیشہ ہمیشہ کی نا اہلی کے ڈر سے چپ رہیں گےاور ایسے کسی غدار سے اختلاف نہیں کریں گے؟ مجھے قوی امید ہےکہ عدالتیں، ادارے اور تمام فیصلہ کن قوتیں ملک کے وسیع تر اور ملک کے مستقبل کو مدنظر رکھ کر فیصلہ کریں گے۔ اب آتے ہیں کہ پی ٹی آئی اس مشکل میں کیوں گری؟
میں پچھلے تین سال سے لکھ رہا ہوں کہ "۔ Inflation is a biggest enemy of PTI" ، "مہنگائی پی ٹی آئی کی سب سے بڑی دشمن ہے"۔
اگر آج پی ٹی آئی کھانے پینے کی اشیاء، خصوصاً کوکنگ آئل، گیس، بجلی، پٹرول اور ادویات کی قیمتیں 2018 کی سطح پر لے جائے تو، پوری قوم پی ٹی آئی کی ساتھ سیسہ پلائی دیوار بن کر کھڑی ہو جائے گی۔ جب عوام کسی جماعت کےساتھ کھڑی ہو تو فرق نہیں پڑتا کہ کون اس جماعت کے خلاف کھڑا ہے؟ خان صاحب عوام مہنگائی سے بہت تنگ ہے اور آپ کو اس حالت تک پہنچانے والے مشیر رات 7 سے 11 بجے تک ٹی وی چینلز پر بیٹھ کر غریب عوام کے زخموں پر یہ کہہ کر نمک پاشی کرتے ہیں کی امریکہ میں بھی مہنگائی ہے۔
غریب عوام کو تو نہیں پتہ مگر ان مشیروں اور باشعور پاکستانی عوام کو اچھی طرح علم ہے کہ امریکہ کی فی کس سالانہ آمدنی تقریباً 48000 ڈالر ہے جبکہ پاکستان کی فی کس سالانہ آمدنی تقریباً 1400 ڈالر ہے۔ اب سوال یہ ہو گا کہ امپورٹ کی جانے والی اشیاء کو کیسے سستا کیا جائے؟ تو دو طرح، ایک تو جیسے بھی ممکن ہو ڈالر کو 100 روپے تک لایا جائے، دوسرا پاکستان کے 95 فیصد وزیر، (قومی اور صوبائی) سینٹرز، ایم این اےاور ایم پی اے اگر ارب پتی نہیں تو کروڑ پتی ضرور ہیں (ان کے گھر، فارم ہاؤسز، گاڑیاں، فیملی کا لائف ا سٹائل، بچوں کی تعلیم اور الیکشن اخراجات ان کے ارب، کھرب اور کروڑ پتی ہونے کے گواہ ہیں)۔
ان سب کی تمام مراعات، تنخواہ، پٹرول، سرکاری گاڑیاں، سرکاری گھر، ٹی اے ڈی اےسب دو تین سال کے لئے بند کیا جائے اور یہ پیسہ غریب کو سبسیڈی دینے پر لگایا جائے۔ خان صاحب اور آنے والی تمام حکومتوں سے عرض ہے کہ عوام بہت با شعور ہے۔ آپ کے جھوٹے وعدے، دعوؤں روایتی فریب کاریوں میں نہیں آئے گی۔ عوام کے سیاسی شعور کا اندازہ اس بات سے لگا لینا چاہیے کہ پاکستان شاید دنیا کا واحد ملک ہے جہاں انٹرٹینمٹ اور سپورٹس چینل سے زیادہ نیوز چینلز ہیں اس لیے خان صاحب آپ عدم اعتماد سے بچ گئے یا کوئی اور آ گیا۔
سب کی اطلاع کے لئے عرض ہے کہ عوام بیوقوف نہیں ہے اور دوسرا عوام 72 سال سے پیٹ کاٹ کر قربانی دے رہی ہے۔ 5 سال آپ حکمران، اشرافیہ اور حکومتی وزیر، مشیر اور تمام منتخب نمائندے بھی قربانی دیں۔ تاکہ عوام کو احساس ہو کہ آپ بھی عوام سے ہو، ورنہ دیکھا جائے تو پاکستان کی کتنے فیصد آبادی ہے جس کا اٹھنا، بیٹھنا، کھانا، پینا، گھر بار، بچوں کی تعلیم، علاج معالجہ، آمدن اخراجات وغیرہ وغیرہ وزیروں، مشیروں، ایم این اے، ایم پی اے کی طرع ہوتا ہے شاید دس فیصد آبادی کا بھی نہیں۔
میری موجودہ اور آنے والی تمام حکومتوں سے عرض ہے کہ آپ عوام کے دل جیتنے کی کوشش کریں، اور سیاست میں مشہور ہونے اور پیسہ بنانے کےلیے آنے کے بجائے عوامی خدمت کے لیے آئیں تاکہ آپ کی دنیا اور آخرت سنور سکے۔