Wednesday, 25 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Pak Turkmenistan Taluqat

Pak Turkmenistan Taluqat

پاک ترکمانستان تعلقات

ترکمانستان ایک وسطی ایشیائی اسلامی ملک ہے۔ یہ کیسپین سمندر کے کنارے واقع ہے جس کے مشرق میں افغانستان، مغرب میں قزاقستان، جنوب میں ایران اور شمال میں ازبکستان موجود ہیں۔ سمندر سے ملحقہ سرحد کی لمبائی 1768 کلومیٹر ہے۔ یہ ملک اپنی برابر سرحدوں کی وجہ سے مشہور ہے۔ اشک آباد دارالحکومت ہے اور یہی سب سے بڑا شہر بھی ہے۔ اس کے علاوہ یہ ملک مجموعی طور پر ایک صحرا پر مبنی ہے۔

معروف کاراکم صحرا بھی اسی ملک میں پایا جاتا ہے۔ اس کے قدرتی ذخائر میں سب سے زیادہ گیس اور پیٹرول پائے جاتے ہیں۔ اس کا کل رقبہ 4، 88، 100 مربع کلومیٹر ہے۔ یہ رقبہ اسے دوسرا بڑا وسطی ایشائی ملک بناتا ہے۔ ترکمانستان اپنے سائز کے حساب سے جارجیا سے تین گنا بڑا ہے اور امریکی ریاست کیلیفورنیا سے تھوڑا سا بڑا ہے۔ اس خطے کی آب و ہوا کلی طور پر خشک ہے، جون اور ستمبر گرم ترین مہینے ہیں۔ قدرتی آفات میں زلزلے، قحط، گرد طوفان اور سیلاب شامل ہیں۔

آبادی کے لحاظ سے ترکمانستان میں زیادہ ترک نسل لوگ ہیں۔ اس کے علاوہ، ازبک، روسی، کرد اور بلوچ قبائل بھی آباد ہیں۔ چھوٹے چھوٹے دیہات اور قصبوں کی شکل میں لوگ آباد ہیں۔ اس ملک کی معیشت کا زیادہ تر انحصار زراعت پر ہے۔ پیچیدہ نظام آب پاشی کے ذریعے پیداوار کی کاشت کی جاتی ہے۔ اعلیٰ کوالٹی کا کوئلہ بھی وافر مقدار میں موجود ہے جو اس کی معاشی اہمیت کو دگنا کر دیتا ہے۔ سب سے بڑی فصلوں میں کپاس اور گندم شامل ہیں۔ ان دونوں کی پیداوار اتنی زیادہ ہے کہ دونوں کو برآمد بھی کیا جاتا ہے۔ 8 فیصد جی ڈی پی صرف زراعت سے ہی ہوتا ہے۔

جغرافیائی اہمیت کی اگر بات کی جائے تو یہ خطہ وسطی ایشیا کے سیاسی اور اقتصادی چوراہوں پر واقع ہے۔ کیسپین سمندر کے کنارے آباد ہونے کی وجہ سے یہ دوسرے لینڈ لاک ممالک کیلئے ایک تجارتی ذریعہ بھی ہے۔ یہ روس، ترکیہ اور دیگر یورپی ممالک کو کیسپین سمندر کے ساتھ جوڑتا ہے۔ اس خطے کی سرزمین میں نہایت وافر مقدار میں قیمتی ذخائر پائے جاتے ہیں جن میں قدرتی گیس، پیٹرولیم اور دوسری معدنیات شامل ہیں۔

یہ ذخائر ترکمانستان کی اقتصادی ترقی میں کلیدی کردار ادا کرتے ہیں۔ بین الاقوامی تجارت اور اقتصادی رابطے کے اعتبار سے یہ ملک نہایت اہمیت کا حامل ہے۔ یہی اہمیت قریبی ممالک کے ساتھ تجارتی، تعلقات، ترقی اور تعاون کی مزید گنجائش پیدا کرتی ہے۔ چین، روس، ترکیہ، افغانستان اور اٹلی کے ساتھ اس ملک کی برآمدات ہوتی ہیں جبکہ درآمدات روس، ترکیہ، جاپان، جرمنی، جنوبی کوریا، چین اور اٹلی کے ساتھ ہوتی ہیں۔

ترکمانستان ان ممالک کی فہرست میں شامل ہے جن میں بہت کم سیاح رخ کرتے ہیں۔ اس کا 70 فیصد رقبہ صحرا پر مبنی ہے۔ اس ملک میں ایک ایسا علاقہ بھی ہے جہاں ہر وقت آگ بھڑکتی رہتی ہے۔ اس کو دروازا گیس کریٹر کہا جاتا ہے جسے عرف عام میں جہنم کا دروازہ کہتے ہیں۔ ترکمانی لوگ ایک خاص قسم کا ہیٹ پہنتے ہیں جس کی وجہ سے وہ آسانی سے پہچانے جاتے ہیں۔

یہ وہی ہیٹ ہے جو یو ایف سی چیمئین خبیب پہنتا ہے۔ اس ملک کا دارالحکومت اشک آباد کئی گنیز بک آف ورلڈ ریکارڈ کا حصہ بن چکا ہے اور اس کی وجہ یہاں کی بلند و بالا عماارات، فوارے اور دیو قامت بت ہیں۔ کھانوں کی بات کی جائے تو یہاں کی سب سے مشہور سوغات پلوف ہے جو قریباََ سارے ملک میں کھائی جاتی ہے۔ یہاں کے خربوزے بھی بہت مشہور ہیں۔

جہاں تک پاک ترکمان تعلقات کی بات ہے تو پاکستان ان ممالک میں سر فہرست ہے جنہوں نے سب سے پہلے ترکمانستان کو تسلیم کیا۔ 1991 میں ترکمانستان کی آزادی کے بعد اگلے سال 1992 کو پاکستان نے ترکمانستان کے ساتھ اپنے تعلقات کا آغاز کر دیا۔ دونوں ممالک اقوام متحدہ کے رکن ہیں اور دونوں ہی ایشیا کے دیگر ممالک کے ساتھ مختلف معاہدوں اور تعاون کی خاطر جڑے ہوئے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان باہمی دوستانہ تعلقات استوار ہیں۔ ذرائع ابلاغ، تجارت، اقتصادی تعاون، ثقافتی روایات اور سیاسی سطح پر دونوں ممالک ایک دوسرے سے تعان کرتے نظر آتے ہیں۔

ترکمانستان اور پاکستان دونوں تجارتی اتحادی بھی ہیں۔ تجارتی تعلقات میں دونوں کی تجارت ہر وقت رواں دواں ہے۔ قدرتی ذخائر گیس اور پیٹرولیم کے علاوہ بھی دونوں ممالک کی علاقائی صنعتی اشیاء کی بھی تجارت ہوتی ہے۔ برقی توانائی، مواصلات اور دیگر ترقیاتی منصوبے بھی دونوں ممالک میں باہم چلتے رہتے ہیں۔ سٹریٹیجک تعلقات میں پاکستان نے ترکمانستان کو گوادر کے گرم پانیوں تک رسائی کا اعلان بھی کیا ہے۔

اس تعاون کا وعدہ روس کو بھی کیا جا چکا ہے۔ پاک چین اقتصادی راہداری کے رووٹ کو حتمی شکل دیتے ہوئے پاکستان نے کئی وسطی ایشیائی ممالک کو اس کا حصہ بنایا جس میں ترکمانستان بھی شامل ہے۔ دونوں ممالک اقتصادی تعاون کی تنظیم (ای سی او) کے رکن ہیں۔ پاکستان نے سن 2016 کے آخر میں ایک معاہد بھی کیا جس کے تحت ترکمانستان پاکستان کو سستی گیس بھی فراہم کرے گا۔ یہ معاہدہ لیپس لزولی راہداری کی وسعت ہے۔

دفاعی معاہدوں کی یادداشتوں میں سب سے پہلے 1993 میں فضائی سروسز، اشک آباد ہے۔ جس کے تحت پاکستان نے دوست ملک ترکمانستان کو فضائی معاملات میں تعاون فراہم کرنا تھا۔

المختصر پاکستان اور ترکمانستان اسلامی ممالک ہونے کے ناطے ایک دوسرے کے زیادہ قریب ہیں۔ اسلامی روایات کے سبب دونوں ممالک کے عوام کو ایک دوسرے کو سمجھنے میں مدد ملے گی۔ پاکستان میں چونکہ تجارت کا بہت زیادہ پوٹینشل ہے جس سے پوری طرح فائدہ نہیں اٹھایا جا سکا۔ اس کی بھی کئی وجوہات ہیں جیسے کہ سیاسی استحکام کی غیر یقینی، آئینی اور سیاسی بحران وغیرہ۔ لیکن اگر یہی تجارتی وسعت کو عمل میں لایا جائے تو ترکمانستان جیسے ملک کے ساتھ روابط کو اور بھی مضبوط کیا جا سکتا ہے۔ ایشیا کی تیز رفتار ترقی کی دوڑ میں دونوں ممالک اگر ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہیں تو جلد ہی دونوں کے اسٹریٹیجک تعلقات میں مزید مضبوطی آسکتی ہے۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Pakistan Ke Missile Program Par Americi Khadshat

By Hameed Ullah Bhatti