Saturday, 18 May 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sami Ullah Rafiq
  4. Pak Tajik Taluqat

Pak Tajik Taluqat

پاک تاجک تعلقات

تاجکستان، روس اور افغانستان کے درمیان واقع ایک ایشیائی لینڈ لاک ملک ہے جس کا دارلحکومت دوشنبے ہے۔ اس کی سرحدیں چین، کرغیزستان، اوزبکستان اور افغانستان سے ملتی ہیں۔ کوہ ہندوکش پہاڑی سلسلہ بھی اس ملک میں موجود ہے۔ نیز تاجکستان کوہِ پامیر اور تاجکستان کوہِ پنج شمالی اور جنوبی حصوں میں منقسم ہے۔

تاجکستان کاکل رقبہ تقریباً 10155386 مربع کلومیٹر ہے۔ اس رقبے میں قریبا 18 دریا ہیں جیسے کہ مکسو، اسکندر، فین، ییزگلوم، کیزیلسو، بارتنگ، گنٹ اور کاماروب وغیرہ۔ سب سے بڑے دریا ؤں میں دریائے آمو ہے جس کی کل لمبائی 2540کلومیٹر ہے۔ اس ملک کا بلند ترین مقام سامان ایورست کے قریب واقع، 7495 میٹر بلند بابا تاگ کوہ ہے۔ تاجکستان کے خوبصورت پہاڑوں اور دریاؤں کی وجہ سے مختلف قسم کی پودے، جانور اور پرندے پائے جاتے ہیں۔

2021 کے ایک تخمینے کے مطابق تاجکستان کی آبادی تقریباً 9 ملین تھی۔ تاجکستان کی رسمی زبان تاجک ہے جو ایک ایرانی زبان ہے۔ اس کے علاوہ روسی زبان بھی کئی علاقوں میں بولی جاتی ہے۔ اسلام تاجکستان کا سب سے بڑا مذہب ہے، جس کی اکثریت سنی مسلمان ہیں۔ تاجک نسل لوگ سب سے زیادہ ہیں جبکہ ازبک قریبا 14 فیصد اور باقی قبائل جن میں روسی، ترکمانی، تاتار، عرب وغیرہ آباد ہیں۔ تاجکستان ایک خوبصورت اور مختلف ثقافتوں کے ملاپ والا ملک ہے جس میں اسلامی اور علاقائی ثقافت کا عمدہ مجموعہ ملتا ہے۔ اس کے دلکش مناظر اور قدیم معماری اور تاریخی مقامات اس کو سیاحوں کا مقصد بناتے ہیں۔

تاجکستان نیم جمہوری ملک ہے، جس میں وزیرِ اعظم اور قومی مجلس کے ارکان کو بذریعہ انتخابا ت منتخب کیا جاتا ہے۔ لیکن اصل اختیارات صدر کے پاس ہوتے ہیں۔ آزادی سے پہلے یہ خطہ بھی سویت روس میں شامل تھا۔ لیکن ستمبر 1991 کی آزادی کے بعد اگلے ہی سال بد ترین خانہ جنگی نے پہلے سے موجود کمزور معیشت کا بھرکس نکال دیا جس سے زراعت اور انڈسٹریل گروتھ نہ ہونے کے برابر رہ گئی۔

ملکی معیشت کی بات کی جائے تو تاجکستان کا خطہ زیادہ تر پہاڑی ہے۔ زیادہ تر معیشت کا انحصار زراعت، معدنیات اور مختلف قسم کی دھاتوں کی پراسیسنگ اور بیرون ملک سے آنے والی رقم پر ہے۔ آج کل تاجکستان کا شمار ان ممالک میں ہوتا ہے جن کا جی ڈی پی نہایت کم ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ اس کا قابل کاشت رقبہ 7فیصد سے بھی کم ہے۔ سب سے اہم فصل کپاس ہے۔ حیران کن بات یہ ہے کہ یہ ملک اپنی خوراک کا 70 فیصد بیرون ممالک سے امپورٹ کرتا ہے۔ قدرتی وسائل میں چاندی، سونا، یورینیم، اور ٹنگسٹن وغیرہ شامل ہیں۔ تاجکستان میں چونکہ روزگار کے مواقع نہایت کم ہیں اس لیے تاجک لوگ زیادہ تر بیرون ممالک روزگار کے سلسلے میں آباد ہیں۔ ایک اندازے کے مطابق دس لاکھ سے زائد تاجک بیرون ملک کام کرتے ہیں جن میں 90 فیصد سے زیادہ صرف روس میں موجود ہیں۔

تاجکستان کی جغرافیائی اہمیت اس کو ایشیا کے اہم ممالک میں شمار کرتی ہے۔ اس کی خاصیت ہے کہ یہ ملک ایک لینڈ لاک ہے، جس کی بنا پر اس کے اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی تعلقات کا تاثر بڑھ جاتا ہے یہ روس، چین، قزاخستان، اوزبکستان اور افغانستان جیسے ممالک سے جڑا ہواہے۔ اس کے علاقائی اور سیاسی واقعات متعدد ممالک کے لئے اہم ہوتے ہیں، اور یہ ایک سٹریٹیجک راہداری بھی ہے جو مختلف ملکوں کے درمیان تجارتی روابط کو بہتر بناتا ہے۔ تاجکستان کی زمین معدنی ذخائر سے مالا مال ہے۔ خصوصاً تاجکستان کے ایمرلڈ کے خزانے سے معروف ہیں۔ اس کا استخراج اور تجارتی استفادہ اس کے معیشیت کو مضبوط کرتاہے۔

پاکستان اور تاجکستان دو مسلمان ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات ہیں۔ ان کے مابین تعلیمی، تجارتی، اقتصادی اور سیاسی تعاون کے میدان میں کئی سالوں سے توازن برقرار ہے۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تاریخی رشتے ہیں جو دنیا کی قدیم تاریخ تک واپس جاتے ہیں۔ دونوں ممالک کے درمیان تجارتی، فکری، تعلیمی اور ثقافتی تبادلے ہوتے آئے ہیں۔

دونوں ملکوں کے درمیان اقتصادی تعاون کو مضبوط بنانے کے لئے کئی ترقیاتی معاہوں پر کام ہو رہا ہے۔ ان منصوبوں میں اقتصادی راہداری، بجلی، گیس، ٹیلی کمیونیکیشن اور خصوصی طور پر معدنیات کے شعبے شامل ہیں۔ تاجکستان کے معدنی ذخائر اور پاکستان کی معدنیات سے دونوں ملکوں کو معاشی تعاون کے لئے بہترین مواقع ملتے ہیں۔

پاکستان اور تاجکستان کے درمیان تعلیمی تبادلے کا سلسلہ بھی جاری ہے۔ دونوں ممالک کے طلباء کئی تعلیمی اداروں میں ریاستی اور دیگر کئی شعبوں سے حاصل کرتے ہیں۔ اس سے دونوں ممالک کے ماہرین اور طلباء کو ایک دوسرے کے تجربات سے فائدہ حاصل ہوتا ہے اور دوستانہ تعلیمی رشتے بھی مضبوط ہوتے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان ثقافتی تبادلے کے سلسلہ میں مختلف فنون اور روایات کے مقابلے، موسیقی، رقص، فلم اور ثقافتی میلے بھی منعقد ہوتے ہیں۔ یہ تبادلے دونوں ممالک کی ثقافت کو مضبوط بناتے ہیں اور دوستانہ رشتے کو بہتر بناتے ہیں۔

پاکستان اور تاجکستان دونوں کے لئے امن و امان کا مسئلہ اہم ہے۔ دونوں ممالک امن و امان کے فروغ اور دنیا کے ساتھ متعلق امن کے لئے مشترکہ کاوش کرتے ہیں۔ ان کے درمیان مشترکہ فوجی تعاون بھی ہوتا ہے جو امن و امان کو مضبوط بناتا ہے۔ تاجکستان اور پاکستان کے تعلقات متعدد شعبوں میں توازن برقرار رکھے ہوئے ہیں۔ یہ دونوں مسلمان ملکوں کے درمیان دوستانہ تعلقات کو مضبوط بناتے ہیں جو تعلیمی، اقتصادی، سیاسی اور ثقافتی شعبے میں فائدہ مند ثابت ہو تے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان کے تعلقات کی بنیاد مختلف مشترکہ عوامل پر مبنی ہے، جو دونوں ممالک کے درمیان دوستانہ تعلقات کو بہتر بناتے ہیں۔ پاکستان اور تاجکستان دونوں اسلامی ملک ہیں اور ان کی ثقافت میں اسلام کا اہم کردار ہے۔ دونوں ممالک کے لوگ اسلامی اخلاقیات اور روایات کے مابین مشترکہ سوچ اور عمل رکھتے ہیں جو دوستانہ رشتے کی بنیاد بناتا ہے۔

پاکستان اور تاجکستان دونوں معدنی ذخائر کی بڑی تعدادرکھتے ہیں اور دونوں ممالک کے لئے اقتصادی تعاون کے مواقع موجود ہیں۔ تاجکستان معدنی ذخائر پاکستان کی معدنی صنعت کے لئے اہم ہیں۔ اس کے علاوہ، دونوں ممالک کے درمیان اقتصادی راہداری کا میدان بھی اہم ہے جو اقتصادی تعاون کے فروغ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔ پاکستان اور تاجکستان کے درمیان سیاسی تعاون کا بھی وسیع میدان موجود ہے۔ دونوں ممالک مختلف نوعیت کے مسائل، قومی اور بین الاقوامی موضوعات میں تعاون کرتے ہیں۔

About Sami Ullah Rafiq

The Author is a Lecturer of English Language and Literature in a private institute. He pens various historical and socio-political topics and global developments across the globe along with his own insight.

Check Also

Kashmiriyon Se Bjp Kyun Darti Hai?

By Wusat Ullah Khan