Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umm e Ali Muhammad
  4. Ustad Ka Maqam

Ustad Ka Maqam

استاد کا مقام

جہاں کوئی اُستاد نہ بننا چاہے، وہاں بظاہر پڑھے لکھے لیکن حقیقتاً جاہل راج کرتے ہیں۔

"ساٹھ کی دہائی میں ایوب خان ،ملکہ برطانیہ اور ان کے شوہر کو پاکستان دورے کے دوران برن ہال سکول ایبٹ آباد لے گئے، ملکہ تو ایوب خان کے ساتھ بچّوں سے ہاتھ ملاتی آگے بڑھ گئیں، اُن کے شوہر بچّوں سے باتیں کرنے لگے، پُوچھا کہ بڑے ہو کے کیا بننا ہے؟ بچّوں نے کہا ڈاکٹر، انجنیئر، آرمی آفیسر، پائلٹ، وغیرہ وغیرہ۔

وہ کچھ خاموش ہو گئے۔ پھر لنچ پر ایوب خان سے کہا کہ آپ کو اپنے ملک کے مستقبل کا کچھ سوچنا چاہیے۔ میں نے بیس بچّوں سے بات کی۔ کسی نے یہ نہیں کہا کہ اسے ٹیچر بننا ہے اور یہ بہت خطرناک ہے۔ ایوب خان صرف مسکرا دیے۔ کچھ جواب نہ دے سکے اور یہ ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ تاریخ کی کتابوں میں لکھا ہے کہ جب ہندوستان کی انگریز حکومت نے حضرت علامہ اقبال ؒ کو" سر "کا خطاب دینے کا ارادہ کیا تو اقبال ؒ کو وقت کے گورنر نے اپنےدفتر آنے کی دعوت دی۔اقبالؒ نےیہ خطاب لینے سے انکار کردیا۔ جس پر گورنر بے حد حیران ہوا۔

وجہ دریافت کی تو اقبالؒ نے فرمایا:۔

"میں صرف ایک صورت میں یہ خطاب وصول کرسکتا ہوں کہ پہلے میرے استاد مولوی میرحسنؒ کو "شمس العلماء" کا خطاب دیا جائے"۔

یہ سن کر انگریز گورنر نے کہا:۔

ڈاکٹر صاحب! آپ کو تو"سر"کا خطاب اس لیے دیا جا رہا ہے کہ آپ بہت بڑے شاعر ہیں۔ آپ نے کتابیں تخلیق کی ہیں، بڑے بڑے مقالات تخلیق کیے ہیں۔ بڑے بڑے نظریات تخلیق کیے ہیں۔ لیکن آپ کے استاد مولوی میر حسنؒ صاحب نے کیا تخلیق کیا ہے؟ "

یہ سن کر حضرت علامہ اقبالؒ نے جواب دیا کہ:۔

"مولوی میر حسنؒ نے اقبالؒ تخلیق کیا ہے"۔

یہ سن کر انگریز گورنر نے حضرت علامہ اقبالؒ کی بات مان لی اور اْن کے کہنے پر مولوی میر حسن ؒ کو"شمس العلماء" کا خطاب دینے کا فیصلہ کرلیا۔ اس پر مستزاد علامہ صاحب نے مزید کہا کہ:۔

"میرے استاد مولوی میر حسن ؒ کو "شمس العلماء" کا خطاب دینے کے لیے یہاں سرکاری دفاتر میں نہ بلایا جائے بلکہ اْن کو یہ خطاب دینے کے لیے سرکاری تقریب کو سیالکوٹ میں منعقد کیا جائے، یعنی میرے استاد کے گھر"۔

اور پھر ایسا ہی کیا گیا۔ مولوی میر حسنؒ کو آج کوئی بھی نہ جانتا اگر وہ علامہ اقبالؒ کے استاد نہ ہوتے۔ لیکن آج وہ شمس العلماء مولوی میر حسن ؒکے نام سے جانے جاتے ہیں۔الغرض استاد کا مقام اور عظمت ہر شے سے بُلند ہےہے۔کانپتے ہاتھوں سے یہ الفاظ ان اساتذہ کے نام۔ جنہوں نے مجھے انسان بنایا۔

میرے استاد

میرے معلم

میرے مربی

میرے مدرس۔

Check Also

Lucy

By Rauf Klasra