Nemat Ki Qadar Karo
نعمت کی قدر کرو
ویسے تو سدرہ بہت صبر والی اور متحمل مزاج بیٹی ہے، لیکن انسان ہے نا۔۔ انسان کبھی گھبرا بھی جاتا ہے۔
اس جمعرات کا دن بھی ایسا ہی تھا جب میں نے اسے کال کی، وہ تھکی ہوئی آواز میں بتارہی تھی۔
"امی۔۔ صبح 5 بجے۔۔ جب ساری دنیا نماز کے بعد اللہ سے دعائیں کررہی ہوتی ہے۔۔ میں نماز کے بعد دعا بھی نہیں مانگ سکتی۔۔ ناشتہ بنا کر حسن کا رکھتی ہوں اپنا رول بناکے پرس میں رکھ کر بھاگم بھاگ گھر سے نکلتی ہوں بس میں سوار ہوتی ہوں۔۔ پھر بس بدلتی ہوں۔۔ دوسری بس مجھے سکول کے قریب اتارتی ہے۔۔ سارا دن سکول میں کھپ کھپ کے جب واپس گھر پہنچتی ہوں تو پہلے دونوں بچوں کو ڈے کئر سے لیتی ہوں۔۔ گھر جا کے رات والا کھانا گرم کر کے خود کھاتی ہوں۔۔ بچوں کو کھلاتی ہوں۔۔
پھر سکول کا اگلے دن کے کام کےساتھ ساتھ کھانا بنانا، ساتھ ساتھ بچوں کو سونے سے پہلے نہلانا اور ان کی اگلے دن کی تیاری، پھر چھوٹا رات کو بھی نہیں سونے دیتا۔۔
امی اس وقت میری زندگی کی سب سے بڑی خواہش ہے کہ میں چند گھنٹوں کیلئے سو سکوں۔۔
اس کی باتیں سن کے میرے حلق میں آنسوؤں کا گولہ پھنس گیا، یہ میری وہ بیٹی ہے جس نے ساری زندگی میں اپنی گلی کو بھی اکیلے نہیں پار کیا۔۔
اس کا سکول ہمارے گھر سے پیدل کی مسافت پر تھا۔۔ لیکن وہ ہمیشہ ابو کے ساتھ ہی بیٹھ کر جاتی تھی، اس کا دل اتنا چھوٹا تھا کہ اگر میں کچن میں چلتے ہوئے پریشر کوکر کے پاس کھڑی ہوتی تو مجھے آئت الکرسی پڑھ پڑھ کر پھونکتی رہتی۔
اگر مجھے غصے میں دیکھتی تو باقی بہنوں کے حصے کے کام بھی خود ہی کر دیتی کہ امی کا غصہ اتر جائے۔ شادی سے پہلے دو مرتبہ اللہ نے اسے اپنے گھر بلایا اور عمرہ کے اعزاز سے نوازا۔
ابو کی لاڈلی اور بھائیوں کی قابل فخر بہن۔ ایک مرتبہ تو میں بہت دکھی ہوئی۔۔ ہم نے تو اپنی بیٹی کو گرم دھوپ سے بھی بچا کے رکھا تھا۔۔ لیکن پھر اگر میں ہی اس کا حوصلہ توڑ دیتی تو وہ اپنی زندگی کی جدوجہد میں کامیاب کیسے ہوتی؟
میں نے اسے کہا، بیٹا۔۔ ابھی تم تھکی ہوئی ہو۔۔ تھوڑا ریسٹ کر لو۔۔ پھر بات کرتے ہیں۔
اس کے بعد میں نے اسے میسیج لکھا، بیٹا۔۔ تمہاری دوست افشین کا خاوند بھی دبئی ہی رہتا ہے۔۔ ایک سال کے بعد پاکستان آتا ہے۔۔ پورا سال اس کی بیوی اپنے سسرال والوں کے ساتھ رہتی یے۔۔ ان کی مرضی کا کھانا پینا، پہننا، اوڑھنا، آنا جانا۔
تمہاری دوسری دوست عطیہ کی چھوٹی بہن کو سال بھر ہو گیا جاب کی تلاش میں۔۔ اور اگر اسے ان مہینوں میں جاب نہ ملی تو وہ مزید ادھر اپنے شوہر کے ساتھ نہیں رک سکے گی۔۔ اسے واپس آنا پڑے گا۔
میری دوست فائزہ کی بیٹی کی شادی تم سے پانچ سال پہلے ہوئی تھی۔۔ لیکن ابھی تک اس کی گود سونی ہے، میری جان۔۔ جس جاب پہ جانے کیلئے تم رو رو کے گھر سے نکلتی ہو۔۔ اپنے ارد گرد دیکھو۔۔ وہ جاب، کتنی لڑکیوں کا خواب ہے؟
جن بچوں کی وجہ سے تمہاری نیند پوری نہیں ہوتی۔۔ ان کی قدر ان لوگوں سے پوچھو جو اس نعمت سے محروم ہیں۔ کتنی لڑکیاں ترس رہی ہیں کہ ہم روکھی سوکھی کھا لیں گے بس ہمارے شوہر ہمیں اپنے ساتھ رکھیں اور تمہارا شوہر تو تمہارے ساتھ پورا تعاون کرتا ہے۔۔ تمہارے جانے کے بعد بچوں کو خود ڈے کئر چھوڑ کے تب آفس جاتا ہے۔
میری پیاری بیٹی۔۔ ہمیشہ کچھ پانے کیلئے کچھ کھونا پڑتا ہے، کبھی کسی کو پورا پیکیج نہیں ملتا۔
تم جو اپنے بچوں اپنے گھر اپنے شوہر کے سکون کیلئے کام کررہی ہو یہ تم دنیا کے ساتھ ساتھ آخرت بھی کما رہی ہو۔
اللہ تم دونوں میاں بیوی اور تمہارے بچوں کو صحت مند رکھے۔۔ اللہ کا شکر ادا کیا کرو۔
آج ہفتہ کے دن (انکی چھٹی ہوتی) فون کیا تو اسے کافی افاقہ تھا، الحمداللہ۔