Monday, 29 April 2024
  1.  Home/
  2. Blog/
  3. Umm e Ali Muhammad/
  4. Meri Khala Saas (2)

Meri Khala Saas (2)

میری خالہ ساس (2)

انکا کھانا پینا اتنا کم تھا کہ اس سے کم میں شائد بندہ زندہ بھی نہ رہ سکے۔ وہ چاۓ نہیں پیتی تھیں، صبح رات والی روٹی کے ساتھ دہی لیتی تھیں عصر کے ٹائم لنچ اور ڈنر اکھٹا ہوتا تھا جو کہ بکری کے دودھ کے ساتھ ہو تا تھا،سالن بہت کم بناتی تھی۔ان دنوں ابھی ہمارے گاؤں میں بجلی نہیں تھی تو سالن پکا کے رکھ دینے کی کوئی صورت نہیں تھی البتہ سسرال والے گھر میں جہاں اب جیٹھ جیٹھانی اپنے بچوں کے ساتھ رہتے تھے ،سے کبھی سالن آجاتا یا جب تک ان کی اپنی امی حیات تھیں وہ سالن وغیرہ بھیج دیتی تھیں۔

پھپھو بتایا کرتی تھیں کہ جب سامنے والے جیٹھ کے گھر میں (ان کے گھر اورباقی گھروں کے بیچ میں کوئی چاردیواری نہ تھی) پھل، گوشت سبزیاں وغیرہ آتی تھیں تو میں ہمیشہ اٹھ جاتی تھی کہ کہیں ایسا نہ ہو کہ میرے دل میں کوئی ایسی بات آجاۓ کہ جس سے اللہ ان سے ناراض ہوں۔ اس بات کا مطلب یہ نہیں کہ ان کا وہ خیال نہیں رکھتے تھے صرف ان کی اپنی فطرت کی بات بتا رہی ہوں، ان کے اپنے گھر میں پانی کا کوئی انتظام نہ تھا۔ ساتھ والے گھر میں کنواں تھا جہاں سےوہ صبح صبح سارے دن کے استعمال کا پانی بھر کے رکھ لیتی تھیں۔

وہ اپنی زندگی میں بہت خوش اور مطمئن رہتی تھیں۔ ہر وقت باوضو رہتی تھیں نماز کے علاوہ تلاوت بہت کرتی تھیں اور اردو کی کتابیں پڑھ کے ہمیں حیران کر دیا کرتی تھیں۔بہت سلجھے ہوۓ مزاج کی خاتون تھیں۔ان کے ماشااللہ ڈھیر سارے بھانجے ،بھانجیاں ،بھتیجے ،بھتیجیاں اور کزن تھے۔ سب کی خواہش ہوتی تھی کہ وہ ان کے ساتھ رہیں لیکن وہ اپنے گھر پہ رہنے کو ترجیح دیتی تھیں ایک دفعہ ہم نے بہت مجبور کیا تو انہوں نے جو بات کہی وہ آج تک یاد ہے۔

"دھیے۔ پربت تب تک بھاری، جب تک چل کے نہ آییں، (پہاڑ تب تک بھاری جب تک چل نہ سکیں)"

اس کا مطلب یہی ہو گا کہ میری وقعت اور میرا زور، میرے اپنے گھر میں ہی رہنے کی وجہ سے ہے اور جب میں گھر سے نکل پڑوں گی تو میری وقعت بھی ختم ہو جائے گی وہ کبھی کبھار ملنے کےلئےآیا کرتی تھیں تو میرے بچوں کی تو جیسے عید ہوتی۔ دادی کے ارد گرد اکھٹے ہو جاتے اور دادی کے بچپن کے واقعات سنتے، کہانیاں سنتے اور خود بھی انہیں کہانیاں پڑھ پڑھ کے سناتے،وقاص کو(میرے بڑے بیٹے) بہت عادت تھی لطیفے اور کہانیاں سنانے کی۔ لیکن وہ ہر جملے کے آخر میں، ہیں دادی، کہتا تھا جس سے پھپھو تنگ آجاتی تھیں ایک دن پھپھو نے کہا کہ سیدھی سیدھی کہانی پڑھ کے سنایا کرو یہ ہر جملے کے آخر پہ اگر اب تم نے۔ ہیں دادی، کہا تو آیندہ میں تم سے کہانی نہیں سنوں گی۔

بیٹا وعدہ کر کے جب پھر کہانی شروع کرنے لگا تو پھر کہا ہیں دادی، جس پہ ہنسی کے فوارے پھوٹ پڑے۔وقاص ہمارے گھر کا پہلا بچہ تھا اوردونوں دادیوں کی جان بنا رہتا تھا لیکن اس دادی کا پیار تو بہت نرالا تھا کہ وقاص اپنا کوئی کام خود نہ کرے۔بہنیں پانی دیں، کھانا دیں ،کپڑے استری کر کے دیں ،یہاں تک کہ جب ماریا کہتی، دادی دعا کیجئے گا کہ میں فرسٹ آوں تو دادی بڑی معصومیت سے کہتی۔ نہ بھیی، وقاص فرسٹ آۓ تم سیکنڈآنا، ماریا رو رو کے دہائی دیتی کہ دادی ایسا کیوں کہتی ہیں کہ صرف وقاص فرسٹ آۓ۔

اس کی اپنی کلاس ہے وہ اپنی میں فرسٹ آۓ، میں اپنی کلاس میں فرسٹ آجاؤں لیکن یہ ان کا اپنا پیار کا انداز تھاپھپھو بچوں کے معاملات میں بالکل میری طرح ہی فکر مند ہوتی تھیں۔جب بڑا بیٹا مزید پڑھنے کےلئے چلا گیا تو اب پھپھومیری بڑی بچی کی تربیت کرتی رہتی تھیں مثلاً اس کو کہتی ماں کے ساتھ کام کروایا کرو ،ماریا نے کچھ صفائی وغیرہ شروع کی تو دادی اسے کہتیں کہ" لو بھلا یہ کوئی کام ہے؟گھونسلہ تو چڑیا بھی بنا کر رہتی ہے تم کھانا بنانا سیکھو، بچی نے کچھ نہ کچھ پکانا سیکھ لیا تو دادی کہتیں، پیٹ میں ڈالنے کےلئے ہر کوئی کچھ نہ کچھ کر ہی لیتا ہے۔ تمہیں کپڑے سینے آنے چاہییں اور اس طرح تھوڑی بہت بیٹی نے سلائی بھی کی۔

اس کے بعد اس کا سکول کھل گیا تو سلائی تو نہ سیکھ سکی البتہ کھانا پکانا اس نے سیکھا۔ پھپھو جان نے بہت تنگی ترشی میں بہت خودداری اور وضعداری کے ساتھ وقت گزارا،انہی دنوں اچانک ان کے شوہر کی طبیعت بہت خراب ہوئی تو انہوں نے اپنے بہن بھائیوں سے کہا کہ میں نے زندگی میں کبھی کسی کے ساتھ کوئی زیادتی نہیں کی لیکن اپنی بیوی کا حق ادا نہیں کر سکا۔ یہ بات کسی نے پھپھو کو بتادی تو انہوں نے اسی وقت ہمیں کہا کہ میں اپنے شوہر کے پاس جانا چاہتی ہوں۔ اور وہاں جا کے ان سے کہا کہ،

" میرے حق میں آپ سے جو بھی کوئی زیادتی ہوئی واسطے اللہ کے وہ دونوں جہانوں میں آپ کو معاف کی۔ اللہ بھی آپ کو معاف فرماے،"

اور واپس گھر آگئیں اس کے بعد ان کے شوہر کی وفات ہو گئی۔ ان کے ہاں کوئی اولاد نہیں تھی اس لیےشوہر کی وفات کے بعد ان کی جاییداد، وراثت کے اصول کے مطابق تقسیم ہوئی تو انہیں بھی اپنے حصے کی اچھی خاصی رقم ملی لیکن انہوں نے اپنی زندگی کو پر آسائش بنانے کی بجاۓ اپنے سے کم مالی حیثیت کے لو گوں کی مدد شروع کردی۔ لیکن اب وہ زیادہ وقت ہمارے ساتھ گزارتی تھیں۔ وہ 28 مئی کا دن تھا،پھپھو نے بالوں میں مہندی لگائی جس سے ان کے بالوں کے ساتھ ساتھ ان کےہاتھوں کے پوروں پہ بھی بہت پیارا مہندی کا رنگ آ گیا۔

جب وہ صحن میں بیسن پہ ہاتھ دھو رہی تھیں تو ہمارے ملنے والی ایک خاتون ہمارے گھر آئی ہوئی تھیں ۔انہیں دیکھ کے کہتی ہیں یہ تمھاری دونوں پھپھو کس قدر پیاری ہیں، زرا ہاتھ تو دیکھو سرخ مہندی سے کتنے پیارے لگ رہے ہیں؟ پھپھونے سارے دن کے کام حسب معمول کیے، تلاوت کی اور نمازیں پوری پڑھیں، رات کو معمول والا کھانا کھایا اور باہر صحن میں چارپائی ڈلوائی۔ماریا اور وقاص بھی دادی کے ساتھ صحن میں سو رہے تھےجب اچانک ان کی طبیعت خراب ہوئی ،میری بیٹی نے بہت زور سے ہمیں بلایا۔ ہم سارے ان کے اوپر اکھٹے ہو گۓ۔

مجھے آج تک یاد ہے مجھے میرے شوہر نے کہا کہ انہیں نظر والا دم کر دوآج خالہ بہت فریش لگ رہی تھیں، میں نے درود شریف سے دم شروع کرنا تھا لیکن اللہ پاک نے میرے منہ سے لا الہ الااللہ نکلوایا۔ جیسے ہی میرے منہ سے یہ الفاط نکلے پھپھو کی زبان سے لاالہ الا اللہ محمد رسول اللہ جاری ہو گیا۔ شاید 5 دفعہ یا شاید 7 دفعہ انہوں نے کلمہ پڑھا ان کا سر میرے بیٹے اور پاؤں بیٹی کی گود میں تھے جب انہوں نے جان، جان آفرین کے سپرد کی۔ وہ اپنی زندگی میں کیی دفعہ کہتی تھیں کہ میری اولاد نہیں ہے تو مجھے کون سنبھالے گا؟ اللہ مجھے محتاج نہ کیجئے گا۔

اور اللہ نے انہیں ایک منٹ کی بھی محتاجی نہیں دی، انہوں نے اپنا کفن اپنی زندگی میں ہی لےکر رکھ دیا تھا۔ ان کی بتائی ہوئی جگہ سے جب اسے نکالا تو اندر صابن کی ٹکیہ اور ان کی وصیت بھی ملی۔ جس کے مطابق ان کا گھر ان کے سسرال والوں کو دےدیا گیا۔ پنکھے وغیرہ مسجد بھیج دیے گیے اور باقی سامان بھی اللہ کی راہ میں دےدیا گیا۔ کچھ ان کی نقد رقم تھی جو کسی کے علم میں نہیں تھی وہ قل والے دن میرے شوہر نے ان کے جیٹھ کے سپرد کر دی ۔ان پیسوں سے بعد میں مدرسہ بنوا دیا گیا جہاں ہمارے گاؤں کے بچے آج بھی قران پاک کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔

تقریباً 20 سال ہونے کو ہیں وہ ہمیں کبھی نہیں بھولتیں، کاش آج وہ زندہ ہوتیں تو پوتوں پوتیوں کو کامیاب وکامران دیکھ کے کتنی خوش ہوتی؟مجھے آج بھی لگتا ہے کہ ہم انہی کی دعاؤں کے حصار میں ہیں۔ اللہ انہیں اپنی رحمتوں کے ساۓ میں جنت الفردوس کے اعلیٰ ترین مقام عطا فرماییں۔ آمین

Check Also

Traffic Ke Barhate Hadsat

By Syed Imran Ali Shah