1.  Home
  2. Blog
  3. Umm e Ali Muhammad
  4. Kisi Ke Bare Mein Raye Jaldi Qaim Na Karen

Kisi Ke Bare Mein Raye Jaldi Qaim Na Karen

کسی کے بارے میں رائے جلدی قائم نہ کر یں

کبھی کبھار ہم لوگوں کے بارے میں رائے جلدی قائم کر لیتے ہیں ضروری نہیں ہوتا کہ جو جیسا نظر آ رہا ہو وہ واقعتاً بھی ایسا ہی ہو۔

جہاز سعودیہ میں لینڈ کر رہا تھا۔ اس مرتبہ پھر میں اکیلے سفر کر رہی تھی۔ بچوں نے سعودیہ کی سم میرے موبائل میں ڈال کے پاکستان میں ہی مجھے دیدی تھی۔

ادھر بیٹے نے اس میں بیلنس بھی کروا دیا تھا، اس لیے میں مطمئن تھی۔ بس کچھ یہ فکر تھی کہ بورڈنگ والا مرحلہ آسانی سے طے ہو جائے۔

جہاز کے اندر تو حالات ایسے تھے جیسے ہمارے گاؤں والی بس پہ ہوتے۔ پاکستان سے سعودیہ جانے والے زیادہ تر محنت مزدوری کرنے والے لوگ نظر آ رہے تھے۔

ایک صاحب نے تو جہاز پہ بیٹھتے ہی شور مچایا ہوا تھا کہ میرا دل گھبرا رہا۔ آخر کار ایک اسٹیورڈ نے آ کے اسے سمجھایا کہ اگر دل گھبرا رہا ہے تو تحمل سے کام لو۔ نہیں تو ابھی جہاز سے اتار دیں گے۔ ٹکٹ بھی ضائع اور وقت بھی ضائع۔ اس کے بعد ان کا دل گھبرانا بالکل ٹھیک ہو گیا۔

مجھے ایک پیاری سی بیٹی کے ساتھ جگہ ملی۔ بچی نے جینز پہنی ہوئی تھی۔ اوپر فل بازوؤں والی شرٹ۔ بالوں میں اونچی سی پونی۔ فل ٹائم چیونگم چباتے ہوئے وہ پر اعتماد سی لڑکی مجھے اچھی لگی۔

بچی پاکستان میں انجینئرنگ کر رہی تھی اور اب گرمیوں کی چھٹیوں میں والدین کے پاس سعودیہ جا رہی تھی۔ سعودیہ میں اچھی تعلیم کا نہ ہونا یا بہت مہنگا ہونا پاکستانی کمیونٹی کا مشترکہ مسئلہ ہے۔

بچی نے کچھ اپنا بتایا، کچھ اس کو میں نے اپنا بتایا کہ پہلے بھی دو مرتبہ سعودیہ گئی ہوں۔ اب اپنی بیٹی کی ڈیلیوری کے سلسلے میں جا رہی ہوں۔

کچھ دیر کے بعد لڑکی نے ہینڈز فری لگا کے آنکھیں بند کر لیں۔ مجھے اس پیاری سی لڑکی پہ تھوڑا سا غصہ آ رہا تھا۔ یہ کیا بات ہوئی؟ مجھے لگا کہ مجھے ignore کرنے کیلئے اس نے ایسا کیا۔

خیر، ہم کسی سے کم نہیں۔ ہم نے بھی نیا موبائل نکالا، ہینڈز فری لگائے اور تلاوت لگا لی۔

کچھ دیر کیلئے سو گئی۔

ائر ہوسٹس کی آواز پہ آنکھ کھلی۔

فس (فش) چکن۔ فس (فش)، چکن۔

وہ سب سے پوچھ رہی تھی۔

شروع میں تو جہاز والے کھانے کی سمجھ ہی نہیں آتی تھی۔ لیکن اب کچھ کچھ taste develop ہو چکا تھا۔

بہرحال کھانا کھاتے ہوئے دل چاہ رہا تھا کہ اس بچی سے مزید کچھ بات کروں لیکن میری مسکراہٹ کے جواب میں اس کی خاموشی سے اس کا موڈ نہیں لگا بات کرنے والا، تو خاموش رہی۔ لیکن میرے دل کو اچھا نہیں لگا۔ اس کا روکھا پھیکا رویہ۔

جب جہاز لینڈ کرنے لگا تو اس بچی نے اپنے ہینڈ بیگ سے گاؤن نکالا اور اپنے آپ کو مکمل پردے میں ڈھک لیا۔

اور شیطان میرے دل میں ڈال رہا تھا، "کتنی ہوشیار ہے"۔ ماں باپ کے سامنے گاؤن میں جائے گی۔ حالانکہ ان دنوں سعودیہ میں ریاض کے علاوہ تمام ائرپورٹ پہ گاؤن لازمی تھا۔

سعودی عملہ تیزی سے لوگوں کو ڈیل کر رہا تھا۔

جیسے ہی سیڑھی سے کوئی اترتا وہ پوچھتے، قدیم، جدید؟

میں ہمیشہ اپنے آپ کو جدید اور up to date رکھنا پسند کرتی ہوں۔ جونہی متعلقہ آفیسر نے مجھے پوچھا، قدیم، جدید؟

میں نے فوراً کہا "جدید"۔

اتفاقاً وہی بچی میرے پیچھے تھی۔ اس نے کہا، "کیا کرتی ہیں آنٹی؟" جدید کہاں ہیں آپ؟ آپ تو قدیم ہیں۔

ابھی میں سوچ رہی تھی کہ اسے بتاؤں کہ قدیم تو ضرور ہوں لیکن اب اتنی بھی قدیم نہیں ہوں کہ جگہ جگہ میرے قدیم ہونے کا اعلان ہو رہا ہو۔

جب اس بچی نے مجھے قریب آ کے بتایا، " آنٹی"۔ جدید وہ ہیں جو پہلی مرتبہ سعودیہ میں داخل ہو رہے ہیں۔ ان کا procedure بہت لمبا ہو گا۔ آپ تو پہلے بھی آتی رہی ہیں تو اس لیے آپ کو قدیم کہ رہے۔ اس کا آپ کی عمر سے کوئی لینا دینا نہیں۔

شکریہ پیاری لڑکی۔

کبھی کبھار بظاہر ماڈرن اور نک چڑھی نظر آنے والی لڑکیاں بھی ایک خوبصورت دل کی مالک ہوتی ہیں۔

نوٹ۔ پوسٹ ہنسنے، ہنسانے کیلئے لکھی ہے۔ اس لئے منفی سوچنے سے پرہیز۔ شکریہ۔

Check Also

Kya Pakistani Adalaten Apne Daira e Kar Se Tajawuz Karti Hain?

By Imran Amin