Sunday, 24 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Umm e Ali Muhammad
  4. Kisi Ka Mazaq Mat Urayen

Kisi Ka Mazaq Mat Urayen

کسی کا مذاق مت اڑائیں

بیٹا کچھ سال پہلے ڈاکٹریٹ کر کے واپس آچکا ہے۔ آج ایک فون کال نے کچھ پرانی یادیں تازہ کر دیں، جب بیٹے نے انجینئرنگ مکمل کی تو اس کے کچھ ساتھیوں کو بہت جلد ہی جاب مل گئی۔ کچھ کے والدین کے وسائل ایسے تھے کہ وہ بچے پاکستان سے باہر چلے گئے۔ انہی دنوں ایک شادی کی تقریب میں کچھ سہیلیوں اور کچھ کزنز سے ملاقات ہوئی۔ ہمیں اپنے ہم عمر لوگوں اور خصوصاً اپنی کزنز یا سہیلیوں کے ساتھ بات چیت کرنے کا زیادہ مزہ اس لئے آتا ہے کہ ہمارے مسائل ملتے جلتے ہوتے ہیں۔

مثلاً جب نئی نئی شادی ہوتی ہے تو سسرال والوں کے مسائل، چھوٹے بچوں کے زمانے میں ان کی شرارتیں یا ان کی تربیت کی بحث، تھوڑے بڑے ہوں تو ان کی تعلیم کیلئے مشورے، مزید بڑے ہوں تو ان کی جاب اور شادیاں، وہاں شادی پر ہم سب گپ شپ کررہے تھے اور یہی موضوع زیرِ بحث تھا کہ بچے اب کیا کیا کررہے ہیں؟ زیادہ تر بچے اچھے سیٹ ہو رہے تھےوہیں میری کزن اور اس کا بیٹا بھی موجود تھے۔ بات چیت کے دوران کزن کے بیٹے نے (جوکہ میرے بیٹے کا زیادہ دوست نہیں) بتایا کہ فلاں کمپنی میں میری جاب ہو گیی ہے۔

اس نے اپنی بہت اچھی تنخواہ کا بتایا۔ مجھے تھوڑا سا احساس کمتری بھی ہورہا تھاکہ کچھ ہی دن پہلے میرا بیٹا اپنی جاب سے استعفیٰ دیکر آجکل فارغ تھا۔ استعفیٰ اس بات پر دے کر آیا تھا کہ ایک مہینہ پہلے رمضان المبارک کے دوران ایک ملازم نے کوئی غلطی کی اور اسے باس نے جاب سے نکال دیابیٹا جا کر، باس سے ملا اس کی بحالی کیلئے کوشش کی لیکن اس ملازم کا مزید رزق وہاں نہیں تھا۔ جب مہینے بھر کے بعد بیٹا گھر آیا اور اس نے گھر آکر (ملازمت دوسرے شہر میں تھی) مجھے بتایا کہ جاب سے استعفیٰ دیکر آرہا ہوں۔

تو میں ہر ماں کی طرح بہت پریشان ہوئی، میں نے اسے ڈانٹ ڈپٹ کی تو اس نے جواب دیا"امی اس ملازم کی غلطی تھی۔ لیکن وہ روزے سے تھا، آگے عید آرہی تھی اور یہ اچھا تحفہ دیا باس نے۔ میں اپنی آدھی تنخواہ بھی اسے دے کر آیا ہوں، " یہ تو تم نے اچھا کام کیا لیکن بیٹا جاب سے استعفیٰ نہیں دینا چاہیے تھا تمہیں، "امی کیسی باتیں کرتی ہیں۔ آج اس کے ساتھ یہ سلوک ہوا۔ کل میرے ساتھ بھی ایسا ہو سکتا۔ یہ سیٹھ کسی کا نہیں ہوتامیرے لئے اللہ کوئی اور وسیلہ بنا دیں گے اور ویسے بھی میں مزید پڑھنا چاہتا ہوں "۔

میں ان دنوں بہت دکھی تھی خیر وہاں کزن کے بیٹے نے اپنی جاب کا بتایا اور مجھ سے پوچھا کہ آپ کا بیٹا کہاں جاب کررہا ہے؟ میں نے بتایا کہ اس کا ارادہ PhD کا ہےتو اس بچے نے جو جواب دیا اور جس طرح کا لہجہ تھا وہ مجھے آج تک یاد ہے"ہاہاہاہاہاہا۔ پھرا ہوا دماغ، (PhDکو لوگ ایسا بھی کہ دیتے ہیں)دکھی تو میں تھی ہی، مجھے اس بات نے مزید دکھی کردیالیکن میں عموماً زندگی کو مثبت طریقے سے لیتی ہوں۔ میں نے اپنے گھر میں کسی سے اس بات کا ذکر نہیں کیا، کچھ سال مزید گزر گئے۔

اب بیٹا ڈاکٹریٹ کر کے واپس آ چکا ہےزندگی میں پیسہ ہی سب کچھ نہیں ہوتاعزت، برکت اور زہنی سکون سب سے اہم ہے۔ آج صبح اسی کزن کا فون آیا ہے کہ بیٹا بہت پریشان ہے۔ اس کےWorking hourبہت زیادہ ہیں، پھر زہنی دباؤ اور ڈاؤن سائزنگ کے رولے الگ، اور تنخواہ بھی نہیں بڑھا رہے کمپنی والےتو میں سوچ رہی تھی کہ ہر انسان کی زندگی کے امتحان مختلف اوقات میں ہوتے ہیں۔ یہ قسمت ایک پہئے کی طرح گھومتی ہے، جب آپ گھومتے ہوئے اوپر جائیں تو نیچے والوں میں سے کسی کا ہاتھ پکڑ لیں تا کہ جب آپ نیچے ہوں تو اوپر کوئی آپ کا ہاتھ پکڑنے والا ہو۔

بچوں کو ہمیشہ یہ بتائیں کہ کسی کا مذاق مت اڑائیں، کسی کو اپنے سے کمتر مت سمجھیں، کسی سے تحقیر آمیز لہجے میں بات مت کریں، جھکا ہوا انسان اور جھکا ہوا درخت بامراد ہوتا ہے۔

Check Also

Aalmi Siasat 2024, Tanz o Mazah Ko Roshni Mein

By Muhammad Salahuddin