Bahu Bhi Beti Hai
بہو بھی بیٹی ہے
کل رات میں چھوٹی بیٹی (بہو) کے کمرے میں بیٹھی ہوئی تھی۔۔ جب اس کے فون کی بیل ہوئی۔ ہمارے گھر میں رواج ہے کہ جونہی کسی بیٹی کا فون آئے میں وہاں سے اٹھ جاتی ہوں۔۔ تاکہ بچیاں سکون سے بات کر سکیں۔
اگر میرا فون ہو تو بچیاں ادھر اُدھر ہو جاتی ہیں تا کہ میں آرام سے بات کر سکوں، لیکن کل شام بیٹی روم میں نہیں تھی۔۔ تو میرے دوسالہ پوتے نے فون اٹھا لیا۔
اتنی دیر میں کال کٹ چکی تھی، لیکن چھوٹے نے فون کان سے لگا لیا اور توتلی زبان میں یہ بات چیت کی
"ہیلو ابو۔۔ (نانا ابو کو اپنی ماما کی طرح ابو ہی کہتا)۔۔ میں ماما ہوں۔۔
آپ کا کیا حال ہے۔۔ بنک پہنچ گئے۔۔ اچھا اچھا۔۔ گرمی ہے؟ اور ساتھ ساتھ کمرے میں چکر لگارہا تھا۔۔
پھر فون بائیں ہاتھ سے دائیں میں منتقل کیا۔۔ (اپنی ماما والے سٹائل میں)
"جی جی۔۔ سب ٹھیک۔۔ آپ کی طبیعت ٹھیک ہے ابو جی۔
اور آکر بیڈ پر بیٹھ گیا
"بنک گاڑی پہ گیے۔۔ دوائی لی ابو جی۔۔ اچھا ابوجی۔۔ پھر بات کروں گی۔۔ خدا حافظ۔
اور فون سائیڈ ٹیبل پر رکھ دیا
مجھے اپنے پوتے پر بہت پیار آرہا تھا لیکن اس سے زیادہ اس کی ماما پر پیار آرہا تھا۔ یقیناً بیٹی باپ سے ہرروز یہی باتیں کرتی ہو گی۔۔ فکر مند ہوتی ہوگی کہ ابو نے دوائی لی یا نہیں۔
پریشان ہوتی ہوگی کہ ابو آفس گئے ہیں تو راستے میں گرمی تو نہیں لگی۔۔ گاڑی پر گئے یا موٹر سائکل پر۔۔
میری بہو بننے سے پہلے وہ ایک بیٹی ہے، بھائیوں کی بہن ہے، چھوٹی بہنوں کی آپی ہے اور بڑی بہنوں کی چھوٹی لاڈلی بہن ہے۔ یہ بیٹیاں ہر رشتے میں کتنی پیاری ہوتی ہیں۔۔
پتہ نہیں وہ کیسے لوگ ہوتے ہیں جو گھروں میں بہو کے حیثیت سے آئی ہوئی بیٹیوں کی قدر نہیں کرتے یا اپنے گھروں میں بیٹیوں کی پیدائش پر رب کا شکر ادا نہیں کرتے۔
بیٹیاں اپنے گھروں میں جتنی بھی خوش ہوں۔۔ ان کے دل پیچھے اپنے ماں باپ میں ہی اٹکے رہتے ہیں۔ ان کے دل کا ایک خانہ ماں باپ کی محبتوں سے ہی آباد ہوتا ہے۔
ہم نے ان سے جو محبتیں بچپن میں کی ہوتیں ہیں۔۔ ان کا قرض وہ ساری زندگی اتارتی رہتی ہیں۔
ہماری زندگی میں بھی اور ہمارے دنیا سے چلے جانے کے بعد بھی۔۔ وہ ہمارا خیال رکھتی ہیں۔۔ ہمارے لیے دعائیں کرتی ہیں۔
اللہ کریم ساری بیٹیوں کو اپنے گھروں میں خوشیوں کے ساتھ آباد رکھے اور بیٹیوں کے والدین کو بھی چلتا پھرتا رکھے۔۔ کبھی کسی کا محتاج نہ کریے۔