Tuesday, 24 December 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Rehmat Aziz Khan
  4. Pashto Aur Deegar Ilaqai Zubano Ka Nifaz

Pashto Aur Deegar Ilaqai Zubano Ka Nifaz

پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں کا نفاذ

پرائیویٹ سکولز ریگولیٹری اتھارٹی (KP-PSRA) حکومت خیبر پختونخوا کی طرف سے تمام نجی سکولوں میں پشتو اور علاقائی زبانوں کے نفاذ کے حوالے سے جاری کردہ حالیہ نوٹیفکیشن لسانی تنوع کے تحفظ اور فروغ کی جانب ایک اہم اور قابل تعریف قدم ہے۔ جس کی جتنی بھی تعریف کی جائے کم ہے۔

پرائیویٹ سکولوں میں پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں کے نفاذ کے فیصلے کی جڑیں صوبائی کابینہ کی 30 جنوری 2012 کی قرارداد اور اس کے بعد رٹ پیٹیشن نمبر 142-پی/2021 مورخہ 15 جون 2023 میں پشاور ہائی کورٹ کے تاریخ ساز فیصلے کی روشنی میں کیا گیا ہے۔ خیبرپختونخوا کے لسانی ورثے کو پہچاننے اور اس کے تحفظ کی اہمیت کو مد نظر رکھتے ہوئے حکومت اور عدالت عالیہ پشاور کا حکمنامہ علاقائی زبانوں کے فروع کے لیے ایک سنگ میل ہے۔

چترال کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ یہ علاقہ دنیا کا واحد کثیرالسانی خطہ ہے کہ یہاں سب سے زیادہ زبانیں بولی جاتی ہیں جن کی کل تعداد پشتو، کھوار اور فارسی کو ملا کر چودہ بنتی ہے۔ راقم الحروف نے خیبرپختونخوا کی زبانوں کے لیے ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کا سافٹویر بھی تیار ہے جس سے مقامی زبانوں میں نصاب سازی میں مدد ملے گی اور راقم الحروف اپنے بنائے ہوئے یہ ہفت پلیٹ فارمی کلیدی تختیوں کے لسانیاتی سافٹویر مفت خیبرپختونخوا ٹیکسٹ بک بورڈ کے چیرمین کو دینے کے لیے تیار ہوں۔ تاکہ خیبرپختونخوا کی زبان کھوار، ہندکو، گاؤری، انڈس کوہستانی اور دیگر علاقائی زبانوں میں کتابوں کی اشاعت کو یقینی بنایا جاسکے۔

عدالتی فیصلے اور تعلیمی پالیسی کے مضمرات کا جائزہ لیا جائے تو پتہ چلتا ہے کہ اس میں ثقافتی شناخت کے تحفظ پر زور دیا گیا ہے۔ پرائیویٹ سکولوں میں پشتو اور علاقائی زبانوں کو لازمی مضامین کے طور پر نافذ کرنے سے خیبر پختونخوا کی ثقافتی شناخت کو برقرار رکھنے میں مدد ملے گی۔ زبان کسی بھی ثقافت کا ایک لازمی حصہ ہے، اور یہ اقدام اس بات کو یقینی بناتا ہے کہ آنے والی نسلوں کا اپنی لسانی اور ثقافتی جڑوں سے مضبوط تعلق برقرار رہے گا۔

یہ فیصلہ لسانی تنوع کو مدنظر رکھتے ہوئے نصاب میں مادری زبانوں کی شمولیت کو فروغ دینے میں اہم کردار ادا کرے گا۔ حکومت اور عدلیہ دونوں نے اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ پشتو اور علاقائی زبانیں خطے کی شناخت کے لازمی اجزاء ہیں اور ان تک تمام زبانیں بولنے والے طلباء و طالبات کے لیے قابل رسائی ہونا چاہیے، خواہ ان زبانوں کے سماجی و اقتصادی پس منظر کچھ بھی ہوں ساری زبانوں کو ان کا برابر حق دیا جائے اور جامعاتی سطح پر اردو اور پشتو کی طرح ان علاقائی زبانوں میں بھی بی ایس سے لے کر پی ایچ ڈی لیول تک تحقیقی مقالات لکھوائے جائیں۔

ساری مادری زبانوں کو ان کے بولنے والے لوگوں کے علاقوں کے تعلیمی اداروں میں پڑھانے سے طالب علموں کو اضافی زبانیں سیکھنے کا موقع ملے گا اور ان کی علمی صلاحیتوں میں بھی خاطر خواہ اضافہ ہوگا اور وسیع زبانوں کے دروازے بھی کھلیں گے۔ پرائیویٹ سکولوں میں پشتو اور علاقائی زبانیں متعارف کروانے سے طلباء کے تعلیمی تجربے کو تقویت ملے گی اور وہ اپنی مقامی کمیونٹیز میں دیگر زبانیں بولنے والے لوگوں کے ساتھ مؤثر طریقے سے بات چیت کرنے کے قابل ہوں گے۔

اس خوش آئند پالیسی کے کامیاب نفاذ کے لیے درجہ ذیل تجاویز پر عمل کیا جائے۔۔

اساتذہ کی تربیت: زبان کی تعلیم کے معیار کو یقینی بنانے کے لیے اساتذہ کے تربیتی پروگراموں میں سرمایہ کاری کی جائے۔ اساتذہ کو پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں میں مہارت حاصل ہونی چاہیے اور انھیں جدید زبان سکھانے کے طریقوں کی تربیت حاصل کرنی چاہیے۔

نگرانی اور تشخیص: نجی اسکولوں میں عمل درآمد کی پیشرفت کو ٹریک کرنے کے لیے ایک مضبوط نگرانی اور تشخیص کا نظام قائم کیا جائے۔ باقاعدگی سے معائنہ چیلنجوں کی شناخت اور بروقت حل فراہم کرنے میں مدد کرسکتا ہے۔

وسائل اور مواد: نصابی مواد اور وسائل تیار کیے جائیں جو پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں کی ضرورت کو پورا کرتے ہوں۔ اس میں نصابی کتب، ملٹی میڈیا مواد، اور تدریسی امداد کا شامل ہونا ضروری ہیں۔

کمیونٹی مصروفیت: عمل درآمد کے عمل میں مقامی کمیونٹیز، ماہرین تعلیم اور ماہرین لسانیات کو بھی شامل کیا جائے۔ منتقلی کو ہموار اور ثقافتی طور پر متعلقہ بنانے میں ان کا تعاون اور ان پٹ انمول ہو سکتا ہے۔

اس بات کو تسلیم کیا جائے کہ پرائیویٹ اسکولوں میں طالب علم کی تنظیمیں متنوع ہوسکتی ہیں، بشمول غیر مقامی زبانیں بولنے والے بچوں کے لیے مسائل ہوسکتے ہیں۔ مختلف زبانوں کی مہارت کی سطحوں پر طلباء کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے نصاب میں کچھ آسانی پیدا کیا جائے۔

خیبرپختونخوا کے نجی اسکولوں میں پشتو اور دیگر علاقائی زبانوں کے نفاذ کا حکومتی اور عدالتی فیصلہ لسانی تنوع، ثقافتی شناخت اور جامع تعلیم کے تحفظ کی جانب ایک ترقی پسند اور خوش آئند اقدام ہے۔ عدالتی فیصلے پر فوری عمل پیرا ہو کر خیبرپختونخوا کا خطہ کامیابی سے اس ہدف کو پورا کر سکتا ہے، پالیسی سازوں کو اس بات کو یقینی بنانا چاہئے کہ آنے والی نسلیں اپنی مادری زبانوں اور ثقافتی ورثے کی خوبصورتی اور اہمیت سے مالا مال ہوں۔

Check Also

X-Wife Ki Tareef Kaise Ki Jaye

By Mohsin Khalid Mohsin