Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Zindagi, Aik Musalsal Kashmakash

Zindagi, Aik Musalsal Kashmakash

زندگی، ایک مسلسل کشمکش‎

زندگی ایک مسلسل کشمکش کا نام ہے، ایک ایسا معرکہ جس میں ہر فرد اپنے وجود کی سچائیوں کے ساتھ نبرد آزما ہوتا ہے۔ یہ ایک ایسا سیلِ رواں ہے جو کبھی سکون پذیر نہیں ہوتا، کبھی ٹھہرتا نہیں اور کبھی اپنی فطری جولانی سے دستبردار نہیں ہوتا۔ ہر لمحہ، ہر ساعت، ایک نئی آزمائش، ایک نئی جدوجہد، ایک نیا چیلنج۔ انسان، جو اس عالمِ ناسوت کا مسافر ہے، ہر دم حیات کی خارزار وادیوں میں سفر کرتا رہتا ہے، جہاں کبھی وہ حوادثِ روزگار کے بے رحم تھپیڑوں کا سامنا کرتا ہے، تو کبھی وہ اپنی ذات کی ازلی گہرائیوں میں جھانک کر اپنے ہی وجود کی گتھیوں کو سلجھانے کی سعی میں مصروف رہتا ہے۔

اس فانی حیات کی سرشت میں جو تغیر و تبدل پنہاں ہے، وہی اس کی سب سے بڑی آزمائش ہے۔ ہر لمحہ ایک نئی کروٹ، ہر دن ایک نیا افق، ہر رات ایک نیا خواب۔ یہ ایک ایسا دائرہ ہے جس میں ہر انسان اپنی تقدیر کے گرداب میں محصور ہے، جہاں اسے اپنے افعال کی میزان میں توازن برقرار رکھنا ہوتا ہے۔ زندگی ایک میزان ہے، ایک پل صراط ہے، جہاں ہر قدم سوچ سمجھ کر رکھنا پڑتا ہے، جہاں ایک لغزش، ایک بھول، انسان کو گہرائیوں میں دھکیل سکتی ہے۔

انسان کو اپنے خاندان، اپنی اولاد، اپنے والدین اور سب سے بڑھ کر اپنے نفس کی تربیت کرنی ہوتی ہے۔ زندگی کا یہ سنگلاخ راستہ اسے نہ صرف صبر و رضا کی تلقین کرتا ہے بلکہ جبر و اختیار کے مابین ایک نازک توازن قائم رکھنے پر بھی مجبور کرتا ہے۔ دنیا ایک محاذ ہے، ایک ایسا میدانِ کارزار جہاں ہر نفس اپنے وجود کی دلیل پیش کرنے میں مشغول ہے۔

یہی حیات کی حقیقت ہے، یہی اس کی ماہیت ہے کہ انسان ہر لمحہ آزمائشوں کے دائرے میں محصور رہتا ہے۔ جو ان آزمائشوں کو خندہ پیشانی سے قبول کرتا ہے، وہی زندگی کے حقیقی معانی سے آشنا ہوتا ہے۔ یہی زندگی ہے، یہی اس کی حقیقت ہے۔ ایک مستقل کشمکش، ایک دائمی جہد، ایک نہ ختم ہونے والی جدوجہد۔

زندگی کی اس گہری تفہیم میں الفاظ کا جادو ایک قندیل کی مانند ہے، جو اندھیروں میں اجالا بکھیرتی ہے۔ ہر مفکر، ہر متفکر، ہر دانشور، ہر فلسفی نے زندگی کی ماہیت پر اپنی صراحت پیش کی، مگر اس کی انتہا کسی نے نہ پائی۔ اس پیچیدہ، عمیق اور بے کنار حقیقت کو سمجھنا ایک بحرِ بیکراں میں غواصی کرنے کے مترادف ہے، جہاں ہر تہہ کے نیچے ایک اور راز پنہاں ہے، ہر سوال کے عقب میں ایک اور سوال پوشیدہ ہے۔

زندگی کی یہ متلاطم موجیں، جو ہر دم ایک نیا زاویہ لیے ہوئے آگے بڑھتی ہیں، انسان کو محض ایک خاموش تماشائی نہیں رہنے دیتیں، بلکہ اسے قدم بقدم، لمحہ بہ لمحہ، شعور اور آگہی کی دہلیز پر کھڑا کر دیتی ہیں۔ اس عالمِ آب و گل میں، جہاں ہر شے فانی ہے، وہاں بقا کی جستجو ہی وہ واحد حقیقت ہے جو انسان کو مضطرب رکھتی ہے۔ یہی اضطراب اسے تخلیق کی وادی میں دھکیلتا ہے، یہی بے چینی اسے جستجو کی راہ پر گامزن کرتی ہے اور یہی بے قراری اسے اس حیاتِ مستعار کی گہرائیوں میں اتار کر اسے اپنی اصل سے روشناس کراتی ہے۔

یہی کشمکش، یہی تگ و دو، یہی احوال و کیفیات، زندگی کی وہ ان کہی داستان ہیں جو ہر فرد کے سینے میں دفن ہیں۔ الفاظ ان حقیقتوں کو آشکار کرنے کا ایک وسیلہ ہیں، مگر حقیقت اپنی گہرائی میں ان الفاظ سے کہیں زیادہ وسیع ہے۔ انسان اپنی فکری و روحانی سرگزشت میں جس نہج پر بھی پہنچے، زندگی کی حقیقت ایک بے کراں معمّا ہی رہے گی۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Youtube Automation, Be Rozgar Nojawano Ka Badalta Mustaqbil

By Syed Badar Saeed