Tuesday, 18 March 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Zawal Ki Andhi Khaai Mein Girta Hua Muashra

Zawal Ki Andhi Khaai Mein Girta Hua Muashra

زوال کی اندھی کھائی میں گرتا ہوا معاشرہ‎

پاکستان، وہ سرزمین جہاں کبھی امیدوں کے چراغ جلتے تھے، آج مایوسی کی تیز آندھیوں میں لرزاں ہے۔ وہ خواب جو قائد کے ذہن میں جگمگاتے تھے، آج دھندلکوں میں کھو چکے ہیں۔ غربت اپنی وحشیانہ صورت میں گلیوں میں رقصاں ہے، لاقانونیت کا اژدھا نظام کو نگل رہا ہے، ہوس پرستی کا زہر رگوں میں اتر چکا ہے اور نفرت کی آگ میں ہر رشتہ، ہر تعلق، ہر امید بھسم ہو رہی ہے۔ اس اندھیرے کے پیچھے کئی چہرے ہیں، کئی ہاتھ ہیں اور بے شمار سازشیں جن کی جڑیں ہمارے اندر پیوست ہو چکی ہیں۔

ہماری اجتماعی بدحالی کا سب سے بڑا سبب جہالت ہے اور یہ وہ اندھیری رات ہے جو ہماری قسمت پر مسلط کر دی گئی ہے۔ ہم نے علم کی روشنی کو رد کر دیا، ہم نے حقیقت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالنے کے بجائے خواب و خیال کی دنیا میں پناہ لی۔ ہم نے عقل و خرد کے چراغ گل کر دیے اور اندھی تقلید کی بیڑیاں پہن کر خود کو ایسے سفر پر ڈال دیا جہاں زوال مقدر بن چکا ہے۔ اس قوم نے سوچنا چھوڑ دیا، سوال کرنا جرم بنا، تحقیق بے معنی ٹھہری اور حقیقت کو قبول کرنا بزدلی سمجھا گیا۔ ایسے میں وہی لوگ ہمارے مسیحا بن بیٹھے جن کے سروں پر جہالت کا تاج تھا اور جن کے ہاتھوں میں اندھیروں کی لگامیں تھیں۔

مذہب، جو روشنی، فلاح اور ہدایت کا ذریعہ تھا، اسے انتہا پسندی کی زنجیروں میں جکڑ دیا گیا۔ محبت کے دین کو نفرت کا ہتھیار بنا دیا گیا۔ مساجد میں خدا کا پیغام کم، دشمنی کے درس زیادہ ملنے لگے۔ عقیدے کی آڑ میں سوچنے کی آزادی چھین لی گئی اور سوال اٹھانے والوں کو گستاخ ٹھہرا کر زمین تنگ کر دی گئی۔ ہم نے محبت کے اس دریا کو خشک کر دیا جو ہماری پہچان تھا اور اس کی جگہ نفرت کے ایسے زہریلے بیج بو دیے جو ہماری نسلوں کی روح تک کو گلانے کے لیے کافی ہیں۔

معاشی زوال ایک اور ناسور بن کر ہماری ہڈیوں میں سرایت کر چکا ہے۔ دولت چند ہاتھوں میں سمٹتی جا رہی ہے اور اکثریت کے لیے زندگی ایک نہ ختم ہونے والی آزمائش بن چکی ہے۔ حکمرانوں کی ہوس نے غریب کو نچوڑ کر رکھ دیا ہے۔ انصاف، جو کسی بھی معاشرے کی ریڑھ کی ہڈی ہوتا ہے، یہاں ناپید ہو چکا ہے۔ عدالتوں میں فیصلے ضمیر کے مطابق نہیں، نوٹوں کے وزن کے تحت ہوتے ہیں۔ عام آدمی کے لیے زندگی ایک سزا ہے اور امیروں کے لیے قانون محض ایک کھلونا۔ رشوت، سفارش، اقربا پروری اور دھوکہ دہی ہماری شناخت بن چکی ہے۔ جو ایماندار ہے، وہ یا تو بھوکا مر رہا ہے یا سولی پر چڑھا دیا جاتا ہے۔

جھوٹ اور دھوکہ دہی ہمارے خون میں شامل ہو چکی ہے۔ یہاں ہر شخص دھوکہ کھا بھی رہا ہے اور دے بھی رہا ہے۔ سچائی ایک ناپسندیدہ چیز بن چکی ہے اور دیانت داری کو کمزوری سمجھا جاتا ہے۔ زبانوں پر قرآنی آیات، لیکن عمل شیطانیت کا نمونہ۔ ایمان کا دعویٰ، مگر لین دین میں خیانت۔ شرافت کا لبادہ، مگر دلوں میں مکاری۔ ایسے معاشرے میں ترقی محض ایک سراب ہے، ایک دھوکہ ہے، ایک ناممکن خواب ہے۔

ہوس پرستی نے تمام اخلاقی اقدار کو روند ڈالا ہے۔ انسان کی قدر اس کے کردار سے نہیں، اس کے مال و دولت سے کی جاتی ہے۔ تعلقات خلوص کے بجائے مفادات پر مبنی ہیں۔ مرد عورت کو ایک کھلونا سمجھتا ہے اور عورت مرد کو ایک سیڑھی۔ محبت ایک تجارت بن چکی ہے، رشتے ایک سودا اور جذبات ایک مذاق۔ جسم فروشی صرف بازاروں تک محدود نہیں رہی، یہ ہمارے رویوں میں، ہمارے ارادوں میں اور ہمارے فیصلوں میں اتر چکی ہے۔

یہاں کے مکینوں نے اپنی بربادی کے تمام اسباب خود پیدا کیے ہیں۔ ایک ایسا معاشرہ جہاں علم کو کفر، سوال کو بغاوت، عقل کو گناہ اور سچ کو جرم سمجھا جائے، وہاں بربادی مقدر بن جاتی ہے۔ جہاں مسندوں پر نااہل، منبروں پر نفرت کے سوداگر، عدالتوں میں اندھا انصاف اور منڈیوں میں فریب بکتا ہو، وہاں زوال ایک فطری امر بن جاتا ہے۔

یہ وقت خود سے سوال کرنے کا ہے: کیا ہم اپنی تباہی کو روک سکتے ہیں؟ کیا ہم اس اندھیرے سے نکل سکتے ہیں؟ شاید ہاں، لیکن تب، جب ہم سوچنا شروع کریں، جب ہم حقائق کو تسلیم کریں، جب ہم اپنی روش بدلیں۔ ورنہ تاریخ ہمیں ایک اور تباہ شدہ قوم کے طور پر یاد رکھے گی، ایک ایسی قوم جو اپنے ہاتھوں سے اپنا مستقبل تاریک کر چکی تھی۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Balochistan Mein Kya Ho Raha Hai? (1)

By Javed Chaudhry