Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Tabdeeli Haan Tabdeeli

Tabdeeli Haan Tabdeeli

تبدیلی ہاں تبدیلی

ہم سب تبدیلی کے دور میں جی رہے ہیں، کیا آپ نے غور کیا؟ کسی بھی شے میں تبدیلی نہیں آئی کیونکہ یہاں چہرے تبدیل ہوئے ہیں فکر تبدیل نہیں ہوئی۔ "ہرطرف غلامی ہی غلامی ہے خود داری کے سوا"تبدیلی احساس سے آتی ہے اور جس قوم کے ضمیر مردہ ہو وہ کیوں کریں احساس کریں۔ ماہ صیام میں اپنے ارد گرد نظر دوڑا دیجئے، ریاکاری کے سوا کچھ نظر نہیں آئے گا۔ رمضان میں شیطان تو قید ہو جاتا ہے پر اصلی شیطانیت ابھر کے سامنے آتی ہے۔ بس جو بندہ رمضان میں جیسا دکھتا ہے فطرتا ایسا ہی تصور کیجئے۔ اور کیسا؟

روزے ہیں ہمسائے میں غریب غیر مسلم ہے انسانیت کیا تقاضا کرتی ہے؟ جبکہ تین سے چار گھنٹے مسلسل آپ کے گھر سے پکوان کی خوشبو سونگھ رہا ہوتا ہے، ساعت افطاری کبھی در پر دستک دینے کی کوشش کی۔ ماشاء اللہ، روزے سے ہیں چھت پر پرندے پیاس سے مررہے ہیں۔ کبھی مٹکے میں پانی رکھنے کی زحمت کی۔ ارے ہم ایسا کیسے کریں؟ ہمارے عقلی مٹکے ہی خالی ہیں۔ ہم بھولی معذرت! بھوکی پیاسی فرضی رسومات پر عمل کرنے والی قوم ہے۔ ہمیں کیا پتہ "فلسفہ صیام " کیا ہے۔

جس قوم کا دین رسوماتی ہو شریعت کتب خانوں میں اس قوم کو زندہ کہہ کے خوش مت ہوئے کیونکہ یہ قوم زندہ تو ہے پر کومے میں ! اپنی ذات تک سے بے خبر، زندہ میں توں کی طرح۔ کسی نے سچ کہا ہے!" چلتی پھرتی میتیں ہیں "آپ تبدیلی کا جتنا بھی پرچار کریں اور جتنی مرتبہ دہرانے کی کوشش کرے۔ کاش! میرے پاس اتنے پیسے ہوتے میں فلاں فلاں کام کرتا غریبوں کے لئے دستر خوان بچھاتا، ایمبولینس خرید کے فلاحی کام کے لیے دیتا ہے وغیرہ وغیرہ۔

یہ سب تمہاری جھوٹی خواہشات ہیں جب تم قلیل اشیاءکے ساتھ خود میں تبدیلی نہیں لا سکے تو خاک تمہارے پاس پیسے آنے کے بعد تبدیلی لاو گے۔ جب تم مفت کا پانی چھت پر نہیں رکھ سکتے تو خاک مٹکے بھربھر غریبوں کے گھروں میں دودھ پہنچاؤگے۔ تم نے کہاں فلاں تبدیلی نہیں لا سکا۔ ارے! کھلاڑی تم ہو۔ کپتان نااہل ہے تو باقی کھلاڑیوں کو احساس ذمہ داری ہونی چاہیے جب تم میں احساس ہی نہیں۔ تم نے خود کو معاشرے میں ضم کیا ہوا ہے۔ تو سنو!

عوام بے ایمان اور رہنما فکری غلامی میں مبتلا ہیں۔ لاکھ قانوں چناو لاکھ ان کو قید کرو۔ تربیت اثر دکھاتی ہے۔ تم اپنی ذات میں تبدیلی کیوں نہیں لاتے، تمہاری انفرادی کوشش سے اجتماعی اصلاح ممکن ہے وگرنہ جس ناؤ میں یہ مردہ اور بے حس قوم سوار ہے یہ ناؤ کبھی ساحل تک نہیں پہنچا سکتی کیونکہ جس راہ پہ نا خدا نے لگایا ہے اس راہ کا کوئی منزل ہی نہیں اور مسافر تو منزل کا منتظر ہے اور ناخدا تبدیلی نہیں چاہتا کیونکہ ساحل پر پہنچنے کے بعد ناخدا کاروبار بند ہو جائے گا۔ آپ اگر تبدیلی لانا چاہتے ہیں تو مسافروں کو جگاؤ! بتاؤ!

کہ نا خدا ہمیں منزل سے دور کر رہا ہے دیکھو تبدیلی کیسے آتی ہے؟

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Khadim Hussain Rizvi

By Muhammad Zeashan Butt