Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Pakistani Muashra Aur Nazriya e Irtiqa

Pakistani Muashra Aur Nazriya e Irtiqa

پاکِستانی مُعاشَرَہ اور نَظَرِیۂ اِرتِقاء

زِندَگی، گویا ایک پیچیدہ حیاتیاتی نِظام ہے، جِس میں ہر جان‌دار ایک لَڑی کی مِثل پرویا ہُوا ہے، جہاں تَغَیُّر کی ایک نادیدہ قُوَّت مُستَقِل جان‌داروں کی ساخت، رَوَیوں اور جِینیاتی وِراثَت کو تَشکیل دیتی ہے۔ اِرتِقاء، جدید حیاتیات کا بُنیادی سُتون، ایک ایسا سَائِنسی اُصُول ہے جِسے مُشاہَداتی، تَجرِبَاتی اور جِینیاتی شَواہِد کی رَوشنی میں تَسلِیم کِیا جا چُکا ہے۔ مگر پاکِستانی مُعاشَرَے میں یہ نَظَرِیہ ایک فِکری کَشمَکش کا شِکار رہا ہے، جہاں بَعض اَفراد اِسے مَذہَب کے خِلاف تَصَوُّر کرتے ہیں، جبکہ کچھ اِسے سَائِنسی حَقِیقَت کے طور پر تَسلِیم کرتے ہیں۔ اِس مَضمُون میں اِرتِقاء کے سَائِنسی شَواہِد کو مَوضُوعِ بَحث بَناتے ہُوئے یہ وَاضِح کرنے کی کوشِش کی جائے گی کہ زِندَگی کی مَوجُودہ شَکل کِسی اچانک واقِعے کا نَتیجہ نہیں، بلکہ لاکھوں سالوں پر مُحِیط ایک تَدرِیجی عَمل کی پیداوار ہے۔

اِگر ہم فوسِل رِیکارڈ کی طَرَف رُجُوع کریں، تو زَمِین کی تَہُوں میں چُھپے آثار ہمیں ماضی کے جان‌داروں کی ایک داستان سُناتے ہیں۔ لاکھوں سال قَدِیم رُکازات (fossils) یہ ظاہِر کرتے ہیں کہ زِندَگی ایک مُستَقِل تَغَیُّر پَذِیر مَظہَر ہے۔ مِثال کے طور پر، Tiktaalik نامی جان‌دار جو تَقریباً 375 مِیلین سال پہلے پایا جاتا تھا، مَچھلی اور خُشکی پر چَلنے والے جان‌داروں کے دَرمیان ایک مُنتَقِلی کی کَڑی ثابِت ہوتا ہے۔ اِس کے پَنکھ مَچھلیوں جَیسے تھے، مگر اُن میں وہ ہَڈِیاں بھی مَوجُود تھیں جو بَعد میں زَمِین پر چَلنے والے جان‌داروں میں دیکھی گئیں۔ اِسی طرح Archaeopteryx، جو پَرِندوں اور رِینگنے والے جان‌داروں کے دَرمیان ایک کَڑی ہے، ہمیں یہ بَتاتا ہے کہ پَرِندے ایک طَوِیل اِرتِقائی عَمل کے نَتیجے میں ڈائِنوسارز سے وُجُود میں آئے۔

مگر مَحض فوسِل رِیکارڈ ہی اِرتِقاء کا ثُبُوت نہیں، بلکہ جِینیاتی سَائِنس نے اِس حَقِیقَت پر مُہرِ تَصدِیق ثَبت کر دی ہے۔ اِگر ہم مُختَلِف جان‌داروں کے ڈی این اے کا تَجرِیہ کریں، تو ہمیں مَعلُوم ہوتا ہے کہ تَمام جان‌دار ایک دُوسرے سے جِینیاتی سَطح پر جُڑے ہُوئے ہیں۔ مِثال کے طور پر، اِنسان اور چِمپانزی کے ڈی این اے میں 98.8% مُماثِلَت پائی جاتی ہے، جو اِس بات کا وَاضِح ثُبُوت ہے کہ دونوں کا تَعلُّق ایک مُشتَرَکہ جَدّ سے تھا۔ مَزِید بَرآں، اِنسان کے کروموسوم 2 میں وہی جِینیاتی نِشانِیاں مَوجُود ہیں جو چِمپانزی کے دو الگ کروموسومز میں مِلتی ہیں، جو یہ ثابِت کرتا ہے کہ ماضی میں ہمارے جَدّ کے کروموسومز جِینیاتی سَطح پر مِل کر ایک وَاحِد کروموسوم میں تَبدِیل ہُوئے۔

تَقابُلی حیاتیات (comparative anatomy) بھی اِرتِقاء کی گَواہی دیتی ہے۔ مُختَلِف جان‌داروں کی جِسمانی ساخت میں حَیران کُن مُشابہَتیں پائی جاتی ہیں، جَیسے کہ تَمام فُقاری جان‌داروں (vertebrates) کے اَگلے اَعضا ایک ہی بُنیادی ڈھانچے پر مُشتَمِل ہوتے ہیں، چاہے وہ اِنسان کا ہاتھ ہو، وَھیل کا پَہیہ، یا چَمگادَڑ کا پَروں والا عُضو۔ یہ "مُشتَرَکہ جَدّ" (common ancestor) کے تَصَوُّر کو تَقوِیت دیتا ہے، کیونکہ یہ نامُمکِن ہے کہ قُدرت مُختَلِف جان‌داروں کو بار بار مُختَلِف طَریقے سے پیدا کرے، بلکہ زِیادہ سَائِنسی اور مَنطِقی بات یہ ہے کہ زِندَگی نے ایک ہی بُنیادی نَمونے سے اِرتِقاء پایا اور وقت کے ساتھ ماحول کے مُطابِق ڈَھلتی گئی۔

جِینیاتی تَبدِیلیوں (mutations) اور فِطری اِنتِخاب (natural selection) کے مُشاہَدے بھی اِرتِقاء کی حَقِیقَت کو وَاضِح کرتے ہیں۔ بیکٹیریا کی مِثال لی جائے تو اَینٹی بایوٹِک مُزاحَمَت (antibiotic resistance) ایک ایسا مَظہَر ہے جو مُشاہَداتی طَور پر ثابِت کرتا ہے کہ جان‌دار کِس طَرح اپنے ماحول کے مُطابِق ڈَھلتے ہیں۔ جب کِسی مَخصُوص اَینٹی بایوٹِک کا اِستِعمال کِیا جاتا ہے، تو وہ بیکٹیریا جو اِس کے خِلاف مُزاحَمَت رکھتے ہیں، وہ بَچ جاتے ہیں اور اپنی نَسل آگے بَڑھاتے ہیں، جبکہ باقی مَر جاتے ہیں۔

پاکِستان میں سَائِنسی تَعلیم کے نِظام کو جدید حیاتیاتی دَریافتوں کے مُطابِق ڈَھالنے کی اَشد ضَرُورَت ہے، تاکہ طَلَبہ کو اِرتِقاء جَیسے مَوضُوعات کو مَحض ایک "نَظَرِیہ" کے طَور پر نہیں، بلکہ ایک سَائِنسی حَقِیقَت کے طَور پر سَمَجھنے کا مَوقع مِلے۔ بَدقِسمَتی سے، کَئی نَصابی کُتُب میں اِرتِقاء کو یا تو مَکمل طَور پر نَظَر اَنداز کر دِیا جاتا ہے، یا اِسے ایک "مُتنازَعہ" مَوضُوع کے طَور پر پیش کِیا جاتا ہے، جو تَعلیمی اُصُولوں کے خِلاف ہے۔ اِگر ہم سَائِنسی تَرَقّی میں حَقِیقی مَعنوں میں آگے بَڑھنا چاہتے ہیں، تو ہمیں سَائِنسی دَریافتوں کو غَیرجانِبدارانہ اَنداز میں قَبُول کرنا ہوگا اور تَحقِیق پر مَبنی تَعلیمی اِصلاحات کرنی ہوں گی۔

اِرتِقاء کا سَفَر، دَر‌حَقِیقَت، زِندَگی کا سَفَر ہے۔۔ ایک ایسا سَفَر جو اَربوں سال سے جاری ہے، جہاں ہر جان‌دار اپنی بَقا کی جِدّوجُہد میں فِطرت کے قَوانِین کے مُطابِق ڈَھل رہا ہے۔ جو تَغَیُّر کو تَسلِیم کرتا ہے، وہ آگے بَڑھتا ہے اور جو اِس سے اِنگَار کرتا ہے، وہ وقت کی دُھول میں دَفَن ہو جاتا ہے۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

J Dot Ka Nara

By Qamar Naqeeb Khan