Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Overdose

Overdose

اوور ڈوز‎‎

31 اگست کو ہر سال "world overdose awareness day" منایا جاتا ہے۔ جس کا مقصد اِن لوگوں کو یاد کرنا جو اوور ڈوز کی وجہ ہلاک ہوئے ہیں اور اس کے علاوہ اوور ڈوز کی اموات کو ختم کرنے کے لیے عزّم کو مُستّحکم کرنا ہے۔ دُنیا بھر میں لوگ کئی وجوہات کی وجہ سے اوور ڈوز کا شکار ہوتے ہیں۔ الکحل، ٹاٹلینول، اوپیئڈز اور منشیات جزوی عناصر ہیں۔ دنیا بھر میں تقریباََ 275 ملین افراد جن کی عمریں 15 سے 64 کے درمیان ہے مُختلف منشیات اِستعمال کرتے ہیں۔

2019 میں 36 مِلین افراد منشیات کی وجہ سے مُختلف بِیماریوں کا شکار ہوئے۔ دُنیا بھر میں ہیروئن اِستعمال کرنے والوں میں بَتدرِیج اضافہ ہو رہا ہے۔ ہر سال پانچ لاکھ افراد منشیات اِستعمال کرنے کی وجہ سے مُوت کی مُنہ میں چلے جاتے ہیں اِن میں سے ستر فیصد اموات اوپیئڈز سے ہوتی ہے۔ ڈبلیو ایچ او کی 2017 کی رِپوٹ کے مُطابق دُنیا بھر میں پانچ لاکھ دس ہزار افراد اوپیئڈز کی اوور ڈوز کی وجہ سے ہلاک ہوئے۔ پاکستان میں 8 سے 9 مِلین افراد مَنشِّیات کے عادی ہیں جبکہ 700 اموات روزانہ ہوتی ہے۔ 36 لاکھ افراد ہیروئن اور 50 لاکھ افراد بھنگ اور چرس جیسی منشیات کا استعمال کرتے ہیں۔

سوال پیدا ہوتا ہے آخر اوپیئڈز ہے کیا؟ اوپیئڈز ایک قِسم کی منشیات ہیں جو اَفیون پوست کے پودے سے حاصل کی جاتی ہیں اس کے ینالجیسک اور سُکون آور اثرات ہوتے ہیں۔ اوپیئڈز ادویات جیسے میتھاڈون اور بیوپر ینورفائن اوپیئڈز عِلاج کے لیے استعمال ہوتے ہیں ان ادوِیات کے استعمال کے بعد ذہنی سُکون ملتا ہے۔ اوپیئڈز کی مِقدار جب جسم میں بڑھتی ہے تو بہت سارے اوپیئڈز اور دائیوں کا مجموعہ ہوتا ہے جس سے سانس لینے میں دشواری ہوتی ہے۔

یہ اس لئیے ہوتا ہے کیونکہ اوپیئڈز مخصوص ریسپٹرز میں فِٹ ہو جاتے ہیں جو سانس لینے کی عمل کو مُتاثر کرتے ہیں۔ اس صُورت حال میں خون میں آکسیجن کم ہوتی ہے اور انسان سانس کی بیماری کا شکار ہو جاتا ہے جسے "سائانوس" کہتے ہیں اور یہ آہستہ آہستہ دوسرے اعضاء کو مُتاثر کرتے ہیں جس کے نتیجے میں بے ہوشی، کوما اور پھر موت واقع ہوتی ہے۔

آکسیجن کے بغیر تین سے پانچ منٹ میں انسان کے دماغ کو نقصان پہنچتا ہے۔ اوپیئڈز کی زیادہ مقدار کے ساتھ زندہ رہنا یا مرنا مکمل طور پر سانس و آکسیجن پر منحصر ہے۔ لیکن اکثر ایسے کیسز میں لوگ مر جاتے ہیں۔ کچھ لوگ اپنے بازٶں میں سوئی کے ساتھ مردہ پائے جاتے ہیں کیونکہ سانس بند ہونے کی وجہ سے اچانک موت واقع ہوتی ہے۔

ہیروئن کی اوپیئڈز(جیسے کانٹین، فینٹینیل، مورفین، ویکوڈین اور پرکوسیٹ وغیرہ) الکحل اور benzos (جیسے کہ Xanax، Ativan اور Valium وغیرہ) ہماری اعصابی نِظام کو مُتاثر کرتے ہیں۔ ہمارا اعصابی نِظام جسم کے درجہ حرارت کو کم کرتا ہے جبکہ کوکین اور ریکسیٹی جسمانی درجہ حرارت کو بڑھاتی ہے اور سانس لینے کے رفتار کو تیز کر دیتی ہے جس سے فالج، دورے، ہارٹ اٹیک اور یا پھر موت ہوتی ہے۔

کیونکہ اوپیئڈز میں"فارمامولوجیکل" اثرات ہوتے ہیں۔ اس کے باوجود بھی فینٹینیل کو دنیا بھر میں بے ہوش کرنے کی دوائی کے طور پر استعمال کی جاتی ہے۔ اس کی قُوّت مُورفین سے سو گنّا زیادہ ہے اسلئیے منشیات فروش اسے ہیروئن میں شامل کر کے گولِیوں کی شکل میں فُروخت کرتے ہیں اور جو بھی اس نشہ میں مُبتلا ہوتا ہے انکے ائیر ویز متاثر ہوتے ہیں اور موت واقع ہوتی ہے جس سے اکثر منشیات استعمال کرنے والے لاعلم ہے۔

اوور ڈوز آخر ہے کیا؟ اوور ڈوز ادویّات کی وہ مقدار جو اوور لوڈ کی وجہ سے دماغی صلاحیت کو مُتاثر کرتے ہیں۔ منشیات کا زیادہ استعمال جان لیوا ہو سکتا ہے یا پھر قلِیل مُدتی اور طوِیل مُدتی نتائج کا باعث بن سکتا ہے۔ اوور ڈوز کے علامات مُختلف ہو سکتے ہیں بعض اوقات کسی بھی دوا کے کم اثرات ہو سکتے ہیں مگر کہیں منشیات انسان کو اوور ڈوز کا شکار کر سکتی ہے۔ مثلاََ اِیمفیٹامائسنز ڈرگ فیک شیٹ، کوکین ڈرگ فیک شیٹ اور میتھیمفیٹامین ڈرگ فیک شیٹ جیسے ڈرگز کی زیادہ مقدار میں استعمال جسمانی درجہ حرارت کو بڑھاتی ہیں۔ اور اِن ڈرگز کی اوور ڈوز ہونے کی صورت میں درجہ ذیل علامات ظاہر ہوتے ہیں۔

بے ہوشی، دورے، سر درد، سینے کا درد، سانس لینے میں دشواری، کنفیوژن، پیرانویا، ایجی ٹیشن، گڑگڑاہٹ اور خراٹے۔

اوور ڈوز پہ قابو کیسے حاصل کریں؟ بینزو سے نجات حاصل کرنے کے لیے اکثر میڈیکل ڈیٹوکس کا سہارا لیتے ہیں۔ جس کی وجہ سے اس پہ قابو حاصل کرنا محال ہوتا ہے۔ اگر صیح طریقہ سے اِستعمال نہ کریں تو یہ خطرناک ہو سکتی ہے۔ ڈیٹوکس کے دوران ڈاکٹر ایک بینزو تجویز کرتا ہے جیسا کہ کلورڈیازپوکسائڈ یا کلونازپم یہ دوائی دراصل علامات کو ظاہر کرنے اور مرض کی تشخیص میں مدد کرتی ہے۔ مگر کچھ لوگ ڈیٹوکس کو ہی اوور ڈوز سے بچنے کا ذریعہ سمجھ کے استعمال کرتے ہیں۔

یہ جاننا ضروری ہے کہ یہ مرض کو ختم کرنے کے لیے نہیں بلکہ مرض کو ظاہر کرنے کے لیے تجویز کی جاتی ہے۔ اوپیئڈز استعمال کرنے والوں کو چاہے کہ اوپیئڈز کے غلط استعمال کے مسائل پہ غور کریں۔ معیاری دوائی کا استعمال کریں ہر دوائی ایک جیسی نہیں ہوتی۔ مثلاً کچھ لوگ oxycontin اور Vicodin کو ایک جیسی دوائی سمجھ کے استعمال کرتے ہیں دونوں اوپیئڈز فیملی سے ہے مگر دونوں کی طاقت ایک جیسی نہیں ہے۔

اسی طرح ہیروئن کے لت میں مُبتلا افراد کے لیے medication assisted treatment) MAT) بہتریں تھراپی ہے۔ ذہنی اور دماغی پیچیدگیوں کو ختم کرنے کے لیے یہ تھراپی کی جاتی ہے۔ CBT صحت بخش خیالات اور طرز عمل کی شناخت میں مدد دیتا ہے اور اپنے بارے میں منفی خیالات کو چلینچ کرنے میں بھی مدد فراہم کرتا ہے۔ اکثر لوگ ہیروئن سے نجات کے لیے اسٹریٹ ڈرگز استعمال کرتے ہیں۔ یاد رہے ان سارے منشیات کی قوت ایک جیسی نہیں، ان کا استعمال جان لیوا ثابت ہو سکتا ہے۔

ان کے علاوہ بھی چند ضروری ہدایات ہیں جن کے ذریعہ اوور ڈوز سے نجات ممکن ہے مثلاََ:

ایک وقت میں صرف ایک قِسم کی دوائی اِستعمال کریں۔ ہیروئن کے ساتھ الکحل کا استعمال ہرگز نا کریں ان دونوں کا ناقابل یقین حد تک خطرناک اِمتزاج ہے۔ ہمیشہ اپنے ساتھ ایک دوست کو رکھیں جو یہ جانتا ہو کہ اپ نے کونسی دوائی لی ہے۔

جب آپ بِیمار ہوں یا پھر کئی دنوں سے ڈرگز استعمال نہیں کر رہے ہو یا آپ پرہیز کے بعد استعمال کر رہے ہیں تو صرف ضرورت کی حد تک استعمال کریں۔ تنہائی کو ترک کریں ورزش کریں، پانی اور پھلوں کا استعمال کریں۔ متوازن غذا استعمال کریں۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Vella Graduate

By Zubair Hafeez