Monday, 23 September 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Musleh Azam Yani Markaz e Ittehad

Musleh Azam Yani Markaz e Ittehad

مصلح اعظم یعنی مرکز اتحاد

آج جب ہم دنیا کو دیکھتے ہیں تو ہمیں ہر طرف ظلم، جبر، تشدد، گھٹن، جرم، جنگ کے شعلے اور اخلاقی فساد دکھائی دیتے ہیں۔ ہر انسان سوچتا ہے کیا یہ دنیا یونہی انسان کو نگلتی رہے گی یا یہ فسادات فی ارض ہوتے رہیں گے؟ یہ سوال ہر انسان کے ذہن میں گردش کرتا ہے۔ اس لئے ہر مذہب و کتاب کا ماننے والا کسی مصلح اعظم کے منتظر ہیں۔ دنیا میں مصلح اعظم کے ظہور کی اس سے بہتر دلیل نہیں ہوسکتی کیونکہ ہر انسان ایک ہی خواہش رکھتا ہے۔ دنیا کے تمام مذاہب میں کسی مصلح اعظم کے انتظار کا نظریہ کم و بیش رہا ہے۔ ہم یہاں پر کچھ نظریات بیان کریں گے جو مختلف مذاہب کے پانے والوں کی ہے۔ زرتشتیوں کی مذہبی کتاب زند میں یزدان اور اور اہریمن میں ہمیشہ رہنے والی جنگ کے بیان کے بعد لکھتا ہے: " جب یزدان کی طرف سے عظیم کامیابی ہوگی اور اہریمن کو فنا کر دیا جائے گا تو دنیا حقیقی سعادت تک پہنچ جائے گی اور بنی نوع خوش قسمتی کے تخت پر بیٹھے جا ئیں گا۔ کتاب جاماسب نامہ میں زرتشت کہتا ہے: ایک آدمی تاز یان کے سرزمین سے ظاہر ہوگا اس کا سر اور جسم بڑا ہو گا۔ پنڈلیاں بڑی ہوں گی۔ وہ اپنے جد کے دین پر ہوگا ایک بڑی فوج کے ساتھ آئے گا اور زمین کو عدل و انصاف سے بھر دے گا۔

ہندووں کی کتاب وشن جوگ میں ہے: " بالآخر دنیا ایک ایسے شخص کی طرف چلے کی جو خدا کو دوست رکھتا ہو گا اور وہ خدا کے خاص بندوں میں سے ہوگا۔ ہندووں کی ایک اور مقدس کتاب "باسک " میں ہے: " آخری زمانے میں دنیا کی حکومت ایک عادل بادشاہ پر ختم ہوگی جو جن و انس اور فرشتوں کا پیشوا ہوگا حق اس کے ساتھ ہوگا اور سمندروں، زمینوں اور پہاڑوں میں چھپے خزانے اس کے ہاتھ آئیں گے۔ جو کچھ آسان اور زمین میں ہو گا اس کی خبر دے گا اور اس سے بڑی شخصیت دنیا میں نہیں ہوگا۔ متی کی انجیل کے باب 24 (آیت 27) میں ہے: جیسے بجلی پورب سے کود کر پچھم تک دکھائی دیتی ہے ویسے ابن آدم کا آنا ہو گا۔ لوقا کی انجیل باب 12 (آیت 35-36) میں ہے: تمہاری کمریں بندھی رہیں اور تمہارے چراغ جلتے رہیں اور تم ان آدمیوں کی مانند بنو جو اپنے مالک کی راہ دیتے ہوں کہ وہ شادی سے کب لوٹے گا تا کہ جب وہ آ کر دروازہ کھاجائے تو فورا اس سے اسے کھول دے۔ کتاب علائم الظہور میں ہے: چینیوں، ہندوستانیوں، قدیم مصر یوں، اسکینڈی نیویا، میکسیکو کے لوگوں میں ایک مصلح اعظم کا عقیدہ پایا جاتا ہے۔ مسلمانوں کے ہاں بھی عقیده مہدویت مسلمانوں ہے رسول اکرم نے فرمایا "اگر دنیا کی زندگی کا ایک دن بھی باقی ہوگا تو خدا اس دن کو اتنا طویل کر دے گا کہ میرے اہل بیت میں سے ایک شخص مبعوث ہوگا۔ وہ زمین کو اس طرح عدل و انصاف سے بھر دے گا جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوگی "۔

یہ ایک عالمی طرزفکر ہے کہ جس پر دنیا کے الہی ادیان والے اربوں افراد اس بھر پورعقیده و ایمان رکھتے ہیں اور اکژ اقوام اس کے پابند ہیں مثلا یہودی اس مسئلہ پر ایمان رکھتے ہیں، عیسائی حضرت عیسی کے واپس ہونے پر ایمان رکھتے ہیں، زرشتی بہرام شاہ کے لوٹنے کے انتظار میں ہیں اور حبشہ کے مسیحی اپنے بادشاہ تھیوڈور کے منتظر ہیں۔ ہندو وشنو کی باز گشت کے انتظار میں ہیں بودھ مت بودھا کے منتظر ہیں ہسپانوی اپنے بادشاه روزریق کے اور مغل افراد اپنے لیڈر چنگیز خان کے۔ نیز قابل ذکر یہ ہے کہ جس طرح یہ عقیده قدیم مصریوں کے ہاں موجود ہے اسی طرح قدیم چینیوں کی کتابوں میں بھی پایا جاتا ہے۔ اسی طرح مغربی دنیا کے بڑے بڑے فلاسفرز کے ہاں بھی اس صراحت کا بخوبی مشاهده کیا جاتا ہے کہ دنیا ایک ایسے مصلح اعظم کے انتظار میں ہے جو اپنی الہی حکومت قائم کر کے تمام لوگوں کو ایک ایک پرچم تلے جمع کرے گا۔

اس جنگ جدل کے دور میں دنیا میں بسنے والے افراد کیوں نہ اس عظیم ہستی کے نام پر متفق ہوتی ہے؟ میرے خیال میں اگر دنیا اس نکتہ پر اتفاق کرے تو دنیا سے جنگ، خونریزی اور قتال کا خاتمہ ہوگا۔ ہر انسان صلح پسند ہوگا اور دنیا امن کا گہورا بنے گی۔

(اقتباس میری کتاب مدوجزر تاریخ صفحہ نمبر 108-109)

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Riyasti Satoono Ki Larai Ka Anjam

By Muhammad Riaz