Main Kon Hoon?
میں کون ہوں؟
میں کیا ہوں میری حقیقت کیا ہے میں ایسی مخلوق ہوں جو ذہنی جن و ملائکہ سے بھی ماورا ہوں۔ میری حقیقت میری پہچان یعنی خاک نما وجود ہے میں نجات دہندہ ہوں میں مجتمع کل خیر ہوں ذات خالق کی ادراک میرے ذریعے سے ہوئی میں نے باور کرایا کہ عرض سماوات میں موجود تمام اشیاء اسی کے کرشمے ہیں میں محور عشق ہوں عشق میرے گرد چکر کاٹتا ہے کمال وجود کی معرفت میں نہیں کرادی میں تخلیق اول ہو میرے وجود میں صفت غیب ہےیعنی ابلیس نہیں تھا میں تھی پتلا ادم نہیں تھا میں تھی۔ خدا نے مجھے حیات جاودانی عطا کی ہے میں سامان زیست ہوں میرے وجود سے بندے مخلوق میں حرکت ہے خاک کی کیا اوقات میری وجہ سے یہ ابن آدم کی عزت ہے میں تہہ وجود ظاہر کو چیرتی ہوں میں ہوا کی تاریک وجود میں بھی سانس لیتی ہوں۔
میں عجیب ہوں اور میری خلقت عجیب تر میں اذن کبریا ہوں۔ مجھے خدا نے شاہکار بنا کر مٹی میں ڈال دیا میں نے خاک کو چلنا سکھایا میں جاویدہ ہوں مرتی نہیں ہوں در و دیوار سے کیا مطلب میں اڑتی ہوں مجھے راہوں سے نہیں خوف میں گزرتی ہوں میں حقیقت میں پوشیدہ تھی تو ملائکہ نے تعظیم کیں۔ میں اپنی حقیقت میں تھی تو کشتی نجات بن گئی میں حجاب میں تھی جو آگ بجھا گئی میں ایک امر تھیں جو جو بدن تنہا میں آ گئی میں اذن تھی جو عرش پہ چھا گئی میں روشنی تھی جو منزل دیکھا گی میں احساس تھی جو عقل میں آگئی۔
قید خاک نے مجھے ہم مزاج بنا دیا، میں پستی نہیں کرتی تھیں پسند پستی میں آگئی شہوت زیست سے نہیں تھی لگاؤ اب شہوت پرست بن گئی مجھے تو تعصب کا خیر نہیں تھا خبر آپ میں تعصبی بھی بن گئیں جھوٹ، خود نمائی اور مکر وفریب بھی مجھ میں اگی خاکی کی پستی نے مجھے جھکا دیا دیا، مکر نے مجھے منہ کے بل گرا دیا، فریب نے مجھے حصوں میں بانٹ دیا اور غفلت دے مجھےسلا دیا۔
میں اذن تھی اذن رب ہوں میری تھیں مقام خلد بریں میری شراب تھی شراب طہور باغ بہشت میں میرے ابتدائے خلقت کی یادیں ہیں میں کچھ سعاتوں کی ہوں مہمان میں پستی کو توڑ دوں گی اور واپس جاؤں گی کیونکہ میں حقیقت ہوں ایسی حقیقت جو آنکھوں میں نہیں آسکتی ہاتھ کے چھونے میں نہیں آ سکتی میں خاک اور تاریکی کے مابین بسنے والی راز ہوں میں وجود ظاہر سے نکلنے کی کوشش میں رہتی ہوں میں نیند میں بھی وجود کو چھوڑ دیتی ہوں میری تاثیر نہیں مرتی، جسم مرتی ہے اور روح نہیں مرتی بس میں لا فانی روح جو ماوراءعقل ہوں۔