Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Iraq Ke Malbe Se Iran Ke Khoon Ki Khushbu Kyun Arahi Hai?

Iraq Ke Malbe Se Iran Ke Khoon Ki Khushbu Kyun Arahi Hai?

عراق کے ملبے سے ایران کے خُون کی خوشبو کیوں آ رہی ہے؟

تاریخ کے صفحات اگر خون سے رنگے ہوں، تو پڑھنے والا صرف آنسو نہیں بہاتا، سوال بھی اٹھاتا ہے۔ مگر افسوس، مسلمان دنیا نے تاریخ کو صرف ایک سوگوار قبرستان میں دفن کر دیا ہے، جہاں صداقت دم توڑتی ہے اور سچ پر طعنہ زن سیاست کی قبر کے کتبے لگا دیے جاتے ہیں۔ آج دنیا ایک بار پھر اُسی موڑ پر کھڑی ہے جہاں ایک سامراجی طاقت نے پہلے بھی اپنے جھوٹے الزامات، میڈیا پروپیگنڈے اور بین الاقوامی اداروں کی خاموشی کے سہارے پورے کے پورے ملک کو خاک میں بدل دیا تھا۔ اب نشانہ ایران ہے اور الزام وہی پرانا، غلیظ اور آزمودہ: ایٹمی ہتھیار۔

2003 کی وہ خونی صبح کون بھول سکتا ہے جب امریکہ نے عراق پر یلغار کی تھی۔ الزامات یہ تھے کہ صدام حسین کے پاس کیمیائی اور نیوکلیئر ہتھیار موجود ہیں اور وہ دنیا کے امن کے لیے خطرہ ہے۔ CNN اور BBC نے پوری دنیا کو سیٹلائٹ تصاویر اور جعلی رپورٹوں کے ذریعے یقین دلایا کہ عراق کی زمین کے نیچے موت دفن ہے۔ اقوامِ متحدہ کو دھوکہ دیا گیا، مسلم دنیا خاموشی سے اس تماشا کا تماشائی بنی رہی۔ نتیجہ؟ عراق کی اینٹ سے اینٹ بجا دی گئی۔ صدام کو عبرت بنا کر پیش کیا گیا، تیل پر قبضہ کیا گیا اور پھر سالوں بعد خود CIA اور IAEA نے اعتراف کیا کہ وہاں کوئی خطرناک ہتھیار موجود ہی نہ تھا۔

اب وہی پرانی فلم نئے کرداروں کے ساتھ ایران کے خلاف چلائی جا رہی ہے۔ امریکہ کا بیانیہ ہے کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، حالانکہ ایران بارہا IAEA کو یقین دلا چکا ہے کہ اس کا نیوکلیئر پروگرام پرامن توانائی کے حصول کے لیے ہے، نہ کہ کسی بم سازی کے لیے۔ مگر سامراج کو کہاں سچ کی پرواہ ہوتی ہے؟ اسے صرف مفادات درکار ہوتے ہیں اور ایران کی جغرافیائی حیثیت، تیل و گیس کے ذخائر اور سب سے بڑھ کر مزاحمتی سوچ، یہ سب امریکہ کے لیے ناقابلِ برداشت ہیں۔

ایران، عراق نہیں ہے۔ مگر امریکہ کا وطیرہ نہیں بدلا۔ میڈیا کے ذریعے ایرانی عوام کو دنیا کے سامنے ایک خطرناک قوم بنا کر پیش کیا جا رہا ہے۔ CNN اور Fox News جیسی مغربی پروپیگنڈا مشینیں ایران کے میزائل پروگرام، اسلحہ ساز اداروں اور "پوشیدہ نیوکلیئر لیبارٹریز" کے قصے گھڑ گھڑ کر دنیا کے سامنے لا رہی ہیں۔ اسرائیلی انٹیلیجنس، موساد، مسلسل یہ اشارہ دے رہا ہے کہ ایران بم بنانے کے قریب ہے اور امریکہ اس کو برداشت نہیں کرے گا۔ مگر وہ سوال جو کوئی نہیں اٹھا رہا: اگر ایران واقعی ایٹمی ہتھیار بنا بھی لے، تو کیا وہ کسی سے مختلف ہوگا؟ کیا امریکہ خود دنیا کی سب سے بڑی نیوکلیئر طاقت نہیں؟ کیا اسرائیل کے پاس خفیہ ایٹمی ذخیرہ موجود نہیں؟ کیا بھارت، پاکستان، روس، چین سب کے پاس بم موجود نہیں؟ پھر صرف ایران کیوں؟

اصل مسئلہ ایران کا بم نہیں، بلکہ ایران کا نظام ہے، ایک ایسا نظام جو مغربی استعمار کے سامنے جھکتا نہیں، جو فلسطین کے مظلوموں کے ساتھ کھڑا ہوتا ہے، جو شام، لبنان اور یمن میں مظلوموں کی آواز بنتا ہے اور جو اسرائیل کو کھلے الفاظ میں غاصب ریاست کہنے کی ہمت رکھتا ہے۔ یہی بات امریکہ کو کھلتی ہے۔ وہ چاہتا ہے کہ ایران میں "رجیم چینج" ہو، جیسا کہ عراق، لیبیا اور افغانستان میں کیا گیا۔ تاکہ وہاں ایک ایسا نظام آ جائے جو امریکہ کے مفادات کا محافظ ہو، تیل اس کے کنٹرول میں ہو اور خطے میں اسرائیل کے لیے خطرہ نہ رہے۔

یہ جنگ محض ہتھیاروں کی جنگ نہیں، یہ بیانیے کی جنگ ہے۔ ایک طرف وہ طاقت ہے جو انسانی حقوق کا پرچار کرتی ہے، مگر دنیا کے ہر مظلوم ملک میں خون بہاتی ہے اور دوسری طرف وہ قوم ہے جو بے سروسامانی کے باوجود اپنی خودمختاری پر سودے بازی نہیں کرتی۔ ایران کی مزاحمت، اس کی خودداری اور اس کے عوام کی قربانیاں آج عالمی ضمیر کو آئینہ دکھا رہی ہیں۔ مگر سوال یہ ہے کہ مسلم دنیا کہاں کھڑی ہے؟ وہی مسلم دنیا جس نے عراق کو جلتے دیکھا، لیبیا کو گرتے دیکھا، افغانستان کو ٹوٹتے دیکھا اور اب ایران کی باری ہے، تو خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے۔

وقت ہے کہ ہم خوابِ غفلت سے جاگیں۔ سامراجی طاقتیں ہمیں آپس میں لڑوا کر، ہمیں کمزور کرکے اور ہماری زمینوں کو میدانِ جنگ بنا کر اپنی فیکٹریاں چلاتی ہیں، اپنے تیل کے ذخائر بھرتی ہیں اور اپنے اسلحے بیچتی ہیں۔ ہمیں سوچنا ہوگا: کہیں ہم خود اپنی بربادی کی منظوری پر دستخط تو نہیں کر رہے؟ کہیں ہم بھی اس جرم میں برابر کے شریک تو نہیں؟

آج اگر ایران تنہا رہ گیا، تو کل کوئی اور ہوگا، شاید شام، شاید ترکی، شاید پاکستان۔ کیونکہ استعمار کی پیاس کبھی نہیں بجھتی، وہ صرف جگہیں بدلتا ہے، انداز بدلتا ہے اور الزامات نیا روپ اختیار کرتے ہیں، مگر اصل مقصد ایک ہی رہتا ہے: مسلمانوں کو کمزور کرو، تقسیم کرو اور ان کے وسائل پر قبضہ کرو۔

عراق کے ملبے سے جو خاک اڑی تھی، اُس میں صرف صدام کی لاش نہ تھی، بلکہ پوری امت کی بے حسی کا کفن لپٹا ہوا تھا۔ اب اگر ہم نے ایران کے ساتھ بھی وہی تماش بینی دکھائی، تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔ شاید پھر کسی اور کی زمین پر جنگ ہو، لیکن لاش ہماری غیرت کی ہوگی۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Mufti Muneeb Ur Rehman

By Abid Mehmood Azaam