Friday, 05 December 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Haram Khori

Haram Khori

حرام خُوری

تَمَدُّن کی صِراحی سے رَسنے والا ہر قَطُرَہ، جَب حِرُص و ہَوَس کی بَھٹِّی میں تَپ کر سِیَاہ ہو جائے، تو حَرام خُوری کی وہ لَہُر جَنَم لَیتی ہے جو نَسُلوں کے خَمِیر میں آلودگِی بَھر دیتی ہے۔ زَہُراب کی دھار اگر بَظاہِر شَہُد میں لِپٹِی ہو، تَب بھی اِس کا اَنجام رَگوں میں آگ بَھرنے کے سِوَا کُچھ نَہیں ہوتا۔

کَہُتے ہیں، "آبِ حَیُواں اگر زَہُر میں گھولا جائے تو تِریاق نَہیں رَہُتا"، مَگَر ہم نے اِس تَلُخ حَقِیقَت کو تَسُلِیم کرنے سے اِنکار کر دیا ہے۔ مُعَاشَرَت کی سانُسیں اِس زَہُر میں بُلُبُلا رہی ہیں، مَگَر ہم خُواب کی آنُکھ میں سُرمَہ لگائے تَماشَا دیکھنے کے عَادِی ہو چُکے ہیں۔

یہاں اُصُولوں کی لاشیں کَنُدھوں پر اُٹھائے وہِی لوگ نَظَر آتے ہیں جو سَچّائِی کے اِمَام بَنے پھِرتے ہیں۔ "چَراغ کی لَو اگر زَہُر میں بُجھا دی جائے، تو رَوشَنِی نَہیں دیتی، دُھواں دیتی ہے" اور یہی حال ہمارے کِرداروں کا ہے۔

حَرام خُور وہ نَہیں جو سُود کھاتا ہے یا رِشُوَت لیتا ہے، بَلُکہ وہ بھی ہے جو اپنے وَقُت کی چورِی کرے، جو حَرُفِ صَدَاقَت کو دِرُہَم و دِینار کی بَھینُٹ چَڑھا دے، جو مِیزان میں خِیانَت کرے، جو حَرَام کے نِوالے کو رِزُقِ حَلَال کے بُت میں ڈھال کر پُوجے اور پِھر دَعُوَى کرے کہ وہ پارُسَا ہے۔ مَگَر "دھوپ کے سائے میں اگر سَایہ تَلَاش کِیا جائے، تو فَقَط سَرَاب ہاتھ آتا ہے" اور یہی وہ سَرَاب ہے جِسے ہم کَامُیابِی سَمَجھ بَیٹھے ہیں۔

یہ وہ زَمِین ہے جہاں "آسِیب کی سانُس بھی بَاسِی ہے"، جہاں أَقُدَار کی جَڑوں میں حِرُص کے کِیڑِے بَیٹھ چُکے ہیں، جہاں "فِطُرَت کے پانی میں مِلَاوَٹ" عام ہو چُکِی ہے۔ وہ نَسُل جو دُودھ میں مِلَاوَٹ، عِلُم میں دھوکَہ، رِزُق میں خِیانَت اور إِنُصَاف میں مُصُلِحَت کے سَائے میں پَروان چَڑھے، کیا کَبھی سِتَاروں پر کَمَنُد ڈال سکتی ہے؟

"زَہُر میں بھیگا ہُوا نِوالَہ جَب دَہَن کی زِینَت بَن جائے، تو حَلُق سے نِیچَے اُتَرُتے ہِی آتِش بَن جاتا ہے"، مَگَر ہم نے اِس حَقِیقَت کو طَاقِ نِسُیان پر رکھ دیا ہے۔ جو پَیٹ حَرام سے پُر ہو، وہ دِمَاغ فِکُرِ صَادِق کَیسے پال سکتا ہے؟ جو خُون نَاپاک ہو، وہ ہاتھ کِسِی کی دِیَانَت کا چَراغ کَیسے جلائے گا؟

یہ بَچّے مَرِیخ پر نَہیں پُہُنُچ سکتے۔ یہاں تو حَالَات اَیسے ہیں کہ "وہ کَشُتِی بھی بَوجھ سے ڈُوبتِی ہے جِس کا مَلّاح چَپُّوؤں میں سُورَاخ کر دے" اور ہمارا سَمَاج اَیسے ہِی مَلّاحوں کے ہاتھوں میں ہے۔ اگر یہ تَحرِیر کِسِی کے لِئے "آتِش زِیرِ پَا" بَن رہی ہے، تو بَہُتَر یہی ہے کہ اپنے نِوالے کا مُحَاسَبَہ کرے، کیوں کہ زَہُر جَب رَگوں میں دوڑنے لَگے، تو عِلَاج دُعَا سے نَہیں، تَوبَہ سے ہوتا ہے۔

مَعُذَرَت! مَگَر سَچ ہَمِیشہ "آبِ آتِش" کی طَرَح جَلانے والا ہوتا ہے۔

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Mian Muhammad Baksh (19)

By Muhammad Sarfaraz