Tuesday, 26 November 2024
  1.  Home
  2. Blog
  3. Nusrat Abbas Dassu
  4. Aao Munsif Se Baat Karen

Aao Munsif Se Baat Karen

آؤ منصف سے بات کریں

مجھے قید سلاسل کر دو میں فتنہ گر ہوں میں آوارہ گر بلدہ سکوت کا، شب غفلت میں آواز آویزہ بن کے نکلا ہوں، اے ملت فرشو! مجھ پر فتوی لگاؤ میں حقیقت آشکار کرنے والا باغی ہوں۔ تمھیں ٹھسا ہے اپنی دولت پر ارے! تمہاری شہرت میرے تلوؤں، میں سرخیل باغیوں کا جو شمال سے ابھرا ہو، میری آواز بادپیما بنے گی میں خیمہ دوز ہوں میں آواز نیم کشی سے سب کو بیدار کروں گا، بجھا بجھا دل سے آہنگ لکھوں گا، ہر انصاف پسند کا خوب آؤ بھگت کروں گا، میرے ہم خیال ضمحلال میں ہیں میں انہیں حرص حریت دوں گا، میں ہر فرد کو حرف مطلب دوں گا، میں شہیدوں کا خون آلودہ کرتہ دکھاؤں گا اور میں خیر اندیش ہوں اچھائی کا رستہ دیکھوں گا۔

5اگست کو یوم سیاہ منایا جاتا ہے کشمیریوں کی حق خودارادیت کے لیے آواز بلند کرتے ہین۔ خدا کرےکہ اس دن کو اس سے زیادہ بہتر انداز میں منائے، مظلوم کشمیریوں کو انکے حقوق ملے، خون میں لت پت لاشوں کو ہدف ملے اور خدا کرے کہ جنت نظیر وادی میں رہنے والوں کو آزادی ملے یہ ہر پاکستانی کا خواب ہے۔ کیونکہ میں حقیقت پسندوں کے دیس میں رہتا ہوں !!!! جو ظلم کو پسند نہیں کرتے۔ حق بات کہنے کی یہاں اجازت ہے مجھے بھی کہنے کی اجازت ہوگی۔

دیکھو غور کرو! میں تو ستر سال سے آپ کے ماتحت ہوں میں اس عظیم دھرتی کے لیے شب و روز کٹتا ہوں آؤ کہ انصاف کی بات کریں۔ ہاں ہاں کشمیر میں بھارتی ریاست فوج کے ذریعے معصوم شہریوں پر پلیٹ گنز چلاتی ہے وہ قابل افسوس ہے! مگر میرے ساتھ پچھلے 70 سالوں سے ناانصافیاں ہی ناانصافیاں کسی کو افسوس نہیں ! کشمیری بھارت کے کسی بھی بڑے عہدے پر فائز ہو سکتا ہے مگر مجھے ممبر قومی اسمبلی بننے کی بھی اجازت نہیں ، اصل میں نیم پاکستانی ہوں ورنہ آئین کی رو سے تمام پاکستانیوں کو یکسان حقوق حاصل ہے۔

کشمیر میں یونیورسٹیاں کالجز اور صنعتیں فیکٹریاں ہیں میرے پاس صرف ایک آرٹ فیکلٹی اور نیم سائنس کا شعبہ، صنعت کا نام و نشان تک نہیں ہے، کیا میں منصف سے پوچھ سکتا ہوں کہ ایسا کیوں ہیں؟ میں منصف سے سوال کرنے لگا ہوں یہ لفٹیننٹ بنے کے لیے کونسی دوائی کھانی پڑھے گئی؟ میں نے تو صرف کرنل، مینجر اور حولدار کی کرسی دیکھی ہے۔ کشمیری کسی بھی قومی ادارے اور بین الاقوامی کھیل میں حصہ لے سکتا ہے مجھے فرسٹ کلاس میں بھی نمایندگی نہیں، !آخر ایسا کیوں ہے؟

20 لاکھ کی آبادی میں ایک لیبارٹری تک نہیں خیر ہے! ۔ کچھ اور جسارت کروں ! آزادی سے پہلے برطانیہ کا وائسرائے نظام برصغیر چلاتا تھا اب ایک پنجاب کا کمشنر امور گلگت بلتستان کی ذمہ داریاں نبھا رہا ہے ، دونوں میں بنیادی فرق کیا ہے؟ میں تو پال ہوں اوجھ میرا ٹھکانہ، میرا تن و مند بدن پہاڑی دشواریوں کو برداشت کرنے کے لیے ہے۔ یہ تصادمی باتیں نہیں یہ عین مطابق آئین ہے۔ تمھیں شاید نہیں ہے خبر! آئین کہتا ہے کہ پاکستان کے ہر بالغ شہری کو یکساں حقوق حاصل ہے۔مگر مجھے تو یہ سب مراعات حاصل نہیں ہے۔ ایسا نہ ہو کہ میرے یہ میرے حقیقت پسندی پہ مبنی الفاظ تمازت آفتاب بن کر قصر منصف کو جلا دے۔

میں آپ سے مخاطب ہوں، اے نوجوانو!اے میری قوم کے ہونہالوں، بزرگو، ماوں و بہنوں! شاہین بنو پرواز کرو تم کلغ ہو بہادر ہوں، زبان کو جنبش دو، گھمنڈ ظالم کو توڑ دو، گوشہ تنہائی سے نکلو، گوشہ عافیت چھوڑ دو، رجس پڑھو میدان عمل میں نکلو "پاکستان زندہ باد" کا نعرہ لگاؤ اور سلاطین اور انا پرست منصف کو تخت و تاج سے گرا دو، تمہاری بیداری ہی تمہیں حقوق دلا سکتی ہے کوشش و سعی ہی تمہیں منزل تک پہنچا سکتی ہے آٹھو کی نوید سحر قریب ہے۔ بقول شاعر حبیب جالب:

دیپ جس کا محلات ہی میں جلے

چند لوگوں کی خوشیوں کو لے کر چلے

وہ جو سائے میں ہر مصلحت کے پلے

ایسے دستور کو صبح بے نور کو

میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا

میں بھی خائف نہیں تختۂ دار سے

میں بھی منصور ہوں کہہ دو اغیار سے

کیوں ڈراتے ہو زنداں کی دیوار سے

ظلم کی بات کو جہل کی رات کو

میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا

پھول شاخوں پہ کھلنے لگے تم کہو

جام رندوں کو ملنے لگے تم کہو

چاک سینوں کے سلنے لگے تم کہو

اس کھلے جھوٹ کو ذہن کی لوٹ کو

میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا

تم نے لوٹا ہے صدیوں ہمارا سکوں

اب نہ ہم پر چلے گا تمہارا فسوں

چارہ گر دردمندوں کے بنتے ہو کیوں

تم نہیں چارہ گر کوئی مانے مگر

میں نہیں مانتا میں نہیں جانتا

About Nusrat Abbas Dassu

Nusrat Abbas Dassu is student of MSC in Zoology Department of Karachi University. He writes on various topics, such as science, literature, history, society, Islamic topics. He writes columns for the daily Salam, daily Ausaf and daily Lalkar.

Check Also

Wardi Ke Shoq

By Saira Kanwal