Tuzk e Urdu
توزک اردو

یہ کتاب اردو ریڈر سیریز کا حصہ ہے۔ اردو ریڈر سیریز سنگ میل پبلیکیشنز کی ایک سیریز تھی جس نے قریباً سو سال پرانے اور فراموش کردہ نصابی ذخیرہ اردو کو محفوظ کرنے کا بیڑہ اٹھایا۔
بیسویں صدی کے اوائل سے سکولوں کی سطح پر اردو زبان و ادب کی تعلیم و تدریس کو نصاب میں شامل کیا گیا اور ایسا نصاب ترتیب دیا گیا کہ جو ابتدا سے ہی طلبہ کے علمی اور ادبی ذوق کو پروان چڑھائے۔ ان نصابی کتب کو معروف علمی شخصیات سے تیار کرایا گیا جن کا نام اردو کے حوالے سے کسی تعارف کا محتاج نہیں تھا۔ گو کہ یہ نصابی کتب اب ہماری درسگاہوں میں رائج نہیں لیکن اردو کی تعلیم و تدریس میں انھیں صف اول کی تالیفات شمار کیا جاتا ہے۔ میں اس کتاب کی فہرست کا مختصر تعارف آپ سے کرواتا ہوں جس سے اس کتاب کی افادیت پر روشنی پڑتی ہے۔
اس کتاب کے دو حصے ہیں۔ پہلا حصہ نثر پر مشتمل ہے اور دوسرا حصہ شاعری پر۔
نثر میں سب سے پہلے سرسید احمد خان کا مضمون "تہذیب" رسالہ "تہذیب الاخلاق" سے شامل کیا گیا ہے۔ اس کے بعد الطاف حسین حالی کے دو مضامین بعنوان "زبان گویا" اور "حیات سعدی" اس کتاب کا حصہ ہیں۔ اس کے بعد مولانا نذید احمد کے "ریاضت جسمانی" اور "عقل کی نارسائی" نامی مضامین بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔ اس کے بعد مولانا شبلی کے دو سفرنامے بھی اس کتاب میں شامل ہیں۔ مولانا محمد حسین آزاد کا مضمون "اردو انگریزی انشا پردازی پر کچھ خیالات" خاصی پڑھنے کی چیز ہے۔ اس میں مولانا نے انگریزی زبان کا پڑھتا ہوا اثر رسوخ قارئین کے گوش گزار کیا ہے۔ اس کے بعد غالب کے آٹھ دس خطوط بھی اس کتاب کی شان بڑھانے کو شامل ہیں۔ اس کے علاوہ بھی اور اصلاحی و تنقیدی مضامین کی اس کتاب میں بھرمار ہے۔
اب اگر شاعری کی طرف آئیں تو جن نابغہ روزگار ہستیوں کا کلام اس کتاب میں شامل ہے، ان کے نام پڑھ کر ہی آپ کو اس کتاب کی اہمیت کا اندازہ ہو جائے گا۔ نام درج ذیل ہیں۔۔
مثنویات۔
حالی
میر حسن دہلوی
پنڈت دیا شنکر نسیم
غزلیات۔
مرزا داغ دہلوی
امیرمینائی
بہادر شاہُ ظفر
ابراہیم ذوق
مومن خان مومن
غالب
آتش
ناسخ
میر
درد
سودا
اس کے علاوہ بہت سے قصائد اور رباعیات بھی اس کتاب کا حصہ ہیں۔ میرا خیال ہے ان سب کے بعد کسی کو اس کتاب کی طرف ترغیب دلانے کی ضرورت ہی نہیں ہے۔ پڑھنے والوں کی خود ہی رال ٹپک پڑے گی۔