Eid, Energy Aur Mind Sciences
عید، انرجی اور مائنڈ سائنسز

عید کی آمد آمد ہے برکت کا دن خوشیاں بانٹنے کا دن اور اپنی انرجی کو بڑھانے کا ایک بہت بڑا سورس۔ لیکن عید آنے سے پہلے آپ نے اپنی جیب کو دیکھا تو وہ خالی ہے۔ اس بار بجلی کا بل بھی زیادہ آگیا ہے۔ پروموشن بھی نہیں ہوئی۔ ہر سال عید پر ملنے والا بونس بھی اس سال نہیں ملا۔ گھر میں بچے بیمار ہیں۔ ابا جی کی دوائیوں کا خرچہ بھی بڑھتا جا رہا ہے۔ آپ سٹوڈنٹ ہیں امتحان قریب آگئے ہیں۔
اس سال بھی آپ کا ڈھنگ کا رشتہ نہیں ہوا۔ اپنی آئیڈیل جاب آپ کے ہاتھ آتے آتے رہ گئی۔ غرض مسائل کا ایک انبار ہے جس کے اندر آپ پھنسے ہوئے ہیں اور آپ نے اپنے آپ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اس عید پر تو پرابلمز نے مجھے گھیرا ہوا ہے۔ اس عید کو گھر پر سو کر سادگی سے سستی کے ساتھ گزارتا ہوں اور اگلی عید تک جب میرے زیادہ تر مسئلے حل ہو جائیں گے پھر میرا سٹائل انرجی اور سیلیبریشن دنیا دیکھے گی۔
میرے دوستو۔
یہ وہی گفتگو ہے جو پچھلے کئی سالوں سے آپ اپنے ساتھ کرتے آ رہے ہیں وہ عید جس میں آپ کی زندگی میں مسائل نہ ہوں کبھی بھی نہیں آئے گی۔ آپ کی زندگی کی سب سے زیادہ انجوائے کرنے والی عید یہی ہے۔ جو آپ کی منتظر ہے۔ اپنےآپ کو دھوکہ دینا بند کریں اور بھرپور انرجی کے ساتھ اس دن کو سیلیبریٹ کریں۔
جی ہاں عید کا دن خوش ہونے کے فن کو سیکھنے کا نام ہے۔ اس کی تیاری آپ نے آج سے شروع کرنی ہے۔
اک دن رہیں بسنت میں
اک دن جئیں بہار میں
اک دن پھریں بے انت میں
اک دن چلیں خمار میں
دو دن رکیں گرہست میں
اک دن کسی دیار میں
(منیر نیازی)
صرف ایک دن ہی کافی ہوتا ہے۔ اگر اس ایک دن میں آپ کچھ ان دیکھے سپنے دیکھ لیں، کسی عشق خاص کا زرد چہرہ دیکھ لیں وہ جو گمان میں بھی نہ تھا اسے حقیقت کے روپ میں دیکھ لیں۔ ننکانہ شہر کے شاعر رائے محمد خان ناصر نے کیا خوب کہا ہے۔۔
خوشیاں نوں جے جینا آکھاں
ہک دو سال نیں لوکی جیندے
عید کے دن کا دوسرا کام نیٹ ورکنگ کا ہے۔ آپ کے دوستوں کے سرکل میں وہ تمام لوگ جن سے آپ کا پچھلے چھ ماہ یا اس سے زیادہ عرصے سے رابطہ نہیں ہے ان کی لسٹ بنائیں اس لسٹ میں آپ کے سکول، کالج، یونیورسٹی کے دوست، آپ کے مختلف ملازمتوں کے دوران بنائے ہوئے دوست، بہت سے گھر، شہر، ملک آپ نے تبدیل کیے ہر جگہ آپ کو بہترین انسانوں کا گلدستہ ملا۔ کسی کلب کی ممبر شپ کے دوران بنائے ہوئے دوست، غرض وہ تمام لوگ، دوست اور رشتہ دار، ان کی ایک لسٹ بنائیں۔
آپ نے لسٹ بنائی اس میں 50 لوگوں کے نام آگئے۔ عید کے تین دن ہیں۔ پہلے دن 10 لوگوں کو اور باقی دو دن 20-20 لوگوں کو فون کریں یا وائس میسج بھیجیں۔
یاد رکھیں ٹیکسٹ میسج سے وہ بات پیدا نہیں ہوتی اور ہر شخص کے لیے مختلف وائس نوٹ ہو جس میں ماضی کی باتوں کا حوالہ دیا گیا ہو۔
اللہ تبارک و تعالی سے کیا مانگاجائے۔
ایک کشتی میں ایک مسلمان ہندو اور سکھ سفر کر رہے تھے دریا کے سینٹر میں آ کے ان کی کشتی بھنور میں پھنس کر ڈوب جاتی ہے دو لوگ اس میں مر جاتے ہیں اور ایک شخص زندہ بچتا ہے سوال یہ ہے کہ وہ شخص کون ہے؟ مسلمان ہندو یا پھر سکھ۔
جواب سوچیے اور اس کا جواب بالکل سادہ ہے ان تینوں میں سے زندہ وہ شخص واپس آیا جو تیرنا جانتا تھا اور یقیناََ اسے بچانے والی ذات اللہ تعالی کی ہی تھی۔
رمضان کے باقی ایام میں اللہ تعالی سے دل کھول کر دعائیں کریں لیکن ساتھ ہی اس دعا کا بھی اضافہ کریں کہ یا اللہ اپنے ان گولز خوابوں کو پورا کرنے کے لیے جو سکل سیٹ چاہیے، تعلیمی قابلیت چاہیے وہ مجھے عطا فرما وہ لوگ ادارے جو ان گولز کو پورا کرنے میں میری مدد کر سکتے ہیں مجھے ان تک پہنچا۔ ان بڑے کاموں کو کرنے کے لیے جو جسمانی، ذہنی اور روحانی طاقت چاہیے وہ مجھے عطا فرما۔ صالح اور کامیاب لوگوں کی صحبت نصیب فرما اور اس جسمانی ذہنی اور روحانی صحت کے حصول کے لیے ایکشن پلان بنا کر زبردست طریقے سے محنت کرنے کی توفیق عطا فرما۔
قران و سنت میں بتائی ہوئی دعاؤں کے اہتمام کے ساتھ خوش قسمتی اور برکت کی دعا کریں۔ عید اور رمضان کے باقی ایام میں اپنے آپ کو ایک نیا روپ دیں ایک ونر کا روپ کیونکہ 2025 آپ کا سال ہے۔
آخر میں اپنی ڈائری سے منتخب کچھ خاص باتیں
بہت سارے لوگ اپنی نالائقی کا نام ہارڈ ورک رکھ دیتے ہیں۔
* اگر تو پھاڑنے والے تیز ناخن نہیں رکھتا تو بروں کے ساتھ لڑائی جھگڑا مول نہ لے۔ صبر کر۔
* انرجی ہمیشہ بڑے خواب میں ہوتی ہے۔
* جاہل اگر زبان آوری سے دانا پر غالب آ جائے تو کوئی تعجب کی بات نہیں پتھر موتی کو توڑ ہی ڈالتا ہے۔ (شیخ سعدی)
* بغداد کے صوفی بزرگ سے پوچھا گیا کہ "عافیت کیا ہے" فرمایا عافیت گمنامی میں ہوتی ہے۔ گمنامی نہ ہو تو خاموشی میں، خاموشی نہ ہو تو تنہائی، میں تنہائی نہ ہو تو صحبت سعید میں۔
* اگر سب راتیں شب قدر ہوتی ہیں تو شب قدر بے قدر ہو جاتی۔
* پرانی پنجابی لاہوری کہاوت ہے۔ "ذرا مجھے بتاؤ تو سہی، اس شہر لاہور کے اندر کتنے دروازے اور کھڑکیاں ہیں اور ذرا مجھے بتاؤ تو سہی اس شہر لاہور کے اندر کتنے کنویں ہیں اور ان میں کتنی میٹھے پانی کی ہیں اور کتنے کڑوے پانی کے۔
تو جواب آتا ہے جن کنووں سے معشوق پانی بھرتے ہیں ان کا پانی میٹھا ہے اور باقی سب کنووں کا پانی کڑوا ہے۔
* میاں محمد منشا کہتے ہیں کبھی کبھار رات کو میری آنکھ کھل جاتی ہے اور میں بے چین ہو کر بیڈ روم میں گھومنے لگتا ہوں۔ اس انتظار میں کہ کب صبح ہو اور کب میں دفتر پہنچوں۔۔
مجھے اپنے کام سے عشق ہے۔
* سب سے بڑی بدصورتی خود کو ناپسند کرنا ہے۔
* پوتا: دادا جان آپ کے دانت کدھر گئے؟
دادا: بیٹا بڑھاپے کی وجہ سے ایک ایک کرکے ٹوٹ گئے۔
پوتا: مگر دادا جان! آپ کی زبان بھی تو بوڑھی ہے۔ زبان کی عمر بھی اتنی ہے جتنی دانتوں کی؟
دادا جان نے توقف کیا اور کہا: بیٹا دانت اپنی اکڑ اور سختی کی وجہ سے ٹوٹ گئے اور زبان اپنی نرمی کی وجہ سے آج بھی قائم ہے۔
"انسان کی راحت اس کی زبان کی حفاظت میں ہے"۔
(جلال الدین رومی)
تمام دوستوں کو دل کی گہرائیوں سے عید مبارک۔۔