Thursday, 10 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Mubashir Ali Zaidi
  4. Bulus Ibn Raja

Bulus Ibn Raja

بولس بن رجا

فاطمی دور کے قاہرہ میں ایک مسلمان کو مسیحی ہوجانے پر سرعام سزا دی گئی۔ یہ 973 کے آس پاس کا واقعہ ہے، یعنی چوتھی صدی ہجری کا۔ دریائے نیل کے کنارے ہجوم تھا۔ وہاں سے ایک نوجوان یوسف کا گزر ہوا۔ یوسف ایک عالم دین کا بیٹا تھا اور خود بھی مالکی اور اسماعیلی علما سے قرآن، حدیث اور تفسیر کا علم حاصل کرچکا تھا۔ اس نے سزا پانے والے کو سمجھانے کی کوشش کی کہ تائب ہوجائے تو بچ جائے گا۔ اس شخص نے انکار کیا اور پھر پیش گوئی کی کہ یوسف کا سیاہ دل ایک دن مسیحیت کی روشنی سے منور ہوجائے گا۔ یوسف کو غصہ آیا اور اس نے ملزم کے منہ پر جوتا دے مارا۔ سپاہیوں نے اس کا سر قلم کیا اور جسم جلادیا۔

یوسف کو کچھ دن اس واقعے نے پریشان رکھا۔ پھر زندگی کے ہنگاموں میں مصروف ہوگیا۔ کئی سال بعد وہ اپنے باپ کے ایک دوست کے ساتھ حج کرنے نکلا۔ حج ادا کرنے کے بعد واپسی پر قافلے سے بچھڑ گیا۔ کچھ ایسا ہوا کہ صحرا میں دور دور تک کوئی آدم زاد نہیں تھا اور وہ انجام سے خوفزدہ تھا۔ پھر ایک گھڑ سوار آیا اور اس نے یوسف کو منزل تک پہنچانے کی پیشکش کی۔ رات بھر سفر کے بعد اس نے یوسف کو ایک گرجا گھر پر اتارا اور رخصت ہوگیا۔ صبح ہوئی اور پادری آیا تو یوسف نے پوچھا کہ وہ کیا مقام ہے۔ معلوم ہوا کہ وہ قاہرہ کے نواح میں ہے۔ یوسف نے واقعہ بتایا تو پادری کو حیرت ہوئی اور یوسف کو بھی، کہ اس نے ایک ماہ کا سفر ایک رات میں کیسے کرلیا۔

یوسف کو بتایا گیا کہ وہ گرجا سینٹ مرکیورئیس کے نام پر قائم ہے۔ سینٹ مرکیورئیس ایک سپاہی تھا جو دو تلواروں سے لڑنے کی وجہ سے ابو سیفین کے نام سے پکارا جاتا تھا۔ اس نے بربروں کے خلاف جنگ جیتی تھی لیکن مسیحی عقیدے کی وجہ سے قتل کردیا گیا تھا۔ بعد میں اس کی ذات سے معجزے مشہور ہوئے۔ یوسف نے گرجا میں اس کی تصویر دیکھی اور پکار اٹھا، یہ تو وہی گھڑ سوار ہے جس نے میری مدد کی۔

پیش گوئی پوری ہوئی اور یوسف نے مسیحیت قبول کرلی۔ اس کا نام پال رکھا گیا جسے عربی میں بولس کہتے ہیں۔ اس کے باپ کا نام رجا تھا۔ آپ بولس بن رجا نام کو گوگل کریں گے تو اس کا زندگی نامہ سامنے آجائے گا۔

بولس بن رجا کو اپنے باپ سمیت مسلمانوں کی دشمنی کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے بار بار ٹھکانا بدلنا پڑا۔ لیکن اس کا نام اس لیے باقی رہ گیا کہ اس نے کم از کم تین کتابیں لکھیں۔ ان میں سے دو کا اب کوئی سراغ نہیں ہے لیکن ایک کتاب کا مخطوطہ ڈھونڈ لیا گیا۔

بولس بن رجا کو الواضح کے نام سے یاد کیا جاتا ہے کیونکہ اس نے اسلام کے خلاف اور مسیحیت کے حق میں کتابیں لکھیں۔ گویا اسلام کو ایکسپوز یا اس کی خامیوں کو واضح کیا۔ اس کی جو کتاب باقی رہ گئی اس کا عنوان ہی کتاب الواضح بالحق ہے۔ چونکہ وہ علامہ ایاز نظامی کی طرح قرآن و حدیث، سیرت و تفسیر کا عالم تھا اس لیے اس کے کام کو بہت اہمیت ملی۔ اس کی کتاب کا لاطینی زبان میں ترجمہ کیا گیا۔ آج یہ کہا جاتا ہے کہ اسلام سے متعلق ابتدائی یورپی تصورات کو سب سے زیادہ بولس بن رجا نے متاثر کیا۔ یہ اثر کئی صدیوں تک قائم رہا۔

بولس بن رجا کی جو دو کتابیں نہیں مل سکیں، ان کے عنوان نوادر المفسرین و تحریف المخالفین اور کتاب الابانہ فی تناقص الحدیث ہیں۔ مسلمانوں سے تو کوئی امید نہیں لیکن مستشرقین جس طرح کتب خانے کھنگالتے رہتے ہیں، ممکن ہے کسی دن یہ کتابیں بھی مل جائیں۔

یونیورسٹی آف الی نوئے کے پروفیسر ڈیوڈ برٹینا نے بولس بن رجا کے نام سے کتاب مرتب کی جو تین سال پہلے 2022 میں نیدرلینڈز کے تحقیقی ادارے برل نے شائع کی۔ اس میں بولس بن رجا کی سوانح کے علاوہ کتاب الواضح بالحق کا مکمل عربی متن اور انگریزی ترجمہ شامل ہے۔

Check Also

Rahiye Ab Aisi Jagha

By Shahzad Malik