Friday, 11 April 2025
  1.  Home
  2. Blog
  3. Sondas Jameel
  4. Jeete Kyun Ho

Jeete Kyun Ho

جیتے کیوں ہو

حیات اپنی کل بےمعنویت ہم پہ عیاں کرچکی ہے۔ ٹھہراؤ کے تمام سرائے خانوں نے چند دیر پناہ تو دی اور پھر وہی کیا جو رات کے عاشق محبوبہ سے کرتے ہیں جو خدا نے آدم سے کیا، دھتکارا۔۔ علیحدگی۔۔ بے اعتنائی۔ یہ کیا کم ظرفی ہے کہ اس قدر بے آبرو ہو کر بھی انہی سرائے خانوں کے اردگرد منڈلاتے ہیں حالانکہ کنویں سے نکلنے کو رسی لٹک رہی ہے مگر استعمال نہیں کر رہے اندھی گہرائی کا اختتام نہیں کر رہے۔ رسی لٹک رہی ہے۔۔

ہم بےوجہ مصروف رہتے ہیں۔ بے مقصد جستجو کرتے ہیں ہمارے ہونے سے نہ ہونا بہتر ہے مگر پھر بھی ہم ہوئے جا رہے ہیں۔ ہمیں اپنی بزدلی پر شرم بھی آتی ہے، کوئی لمحہء تازہ ہنسی لے آئے تو مسکراہٹ پر مزید صدمہ پہنچتا ہے۔

موجوگی سے بڑی پیڑھا کیا ہوگی اور خواہشات سے بڑی اذیت کس شے میں ہے! جسم کو لذت و لطف کا عادی ہم نے بنایا؟ نہیں تو! ہرگز نہیں! تو پھر جسم دماغ سے سکوں کی ضد کرتا ہے یعنی ہم کمرے سے نکلیں، بازاروں میں اپنا جسم کسی مشقت میں لگا کر دو وقت کا سکوں اس کے لیے خرید کر لائیں اور اپنی وحشت گہری کرتے جائیں۔ کیوں بھئی!

ہم تھک کر مرتے بھی نہیں ہیں سو جاتے ہیں۔ کیا مذاق ہے! ہم تازہ ہوا کو کمرے میں آنے دیتے ہیں کھانے میں تیل کی زیادتی سے بھی ڈر جاتے ہیں وٹامن-ڈی کی گولیاں کیوں پھانک رہے ہیں جب پچاس سال کی عمر کے تصور سے ہی جسم جھنجھنا جاتا ہے۔ جسم اور جان نہ ہونے کے لیے بالکل تیار ہے مگر ہر انجان آئینے کے سامنے رک کر بال سنوارتے ہیں ہمارے بیگ میں فیس واش کیا کر رہے ہیں جب ہمیں چہرے کی رونق کا کوئی مطلب معلوم نہیں پڑتا ہم ہر شے غمگین پا کر بھی خوشبو خریدتے ہیں اور خیال رکھتے ہیں کہ منھ کھلے تو ہوا مہکے ہم ٹرین میں انجان لوگوں کی آنکھوں میں بھی خوشباش اور سلجھے دکھنا چاہتے ہیں ہم جھوٹے ہیں ہم مکار ہیں ہم اسی لیے اس قدر بےزار ہیں۔

زیست سے تنگ ہو اے داغؔ تو جیتے کیوں ہو

جان پیاری بھی نہیں جان سے جاتے بھی نہیں

داغ یا تو اس کیفیت میں خود پہنچا تھا یا کسی کو پہنچا دیکھ کر ایسا طنز میں لتھڑا شعر مارا تھا۔ وللہ عالم

بہرحال۔

ہم قبولیت اور رد میں جھولتے ہیں رکنے چلنے بنانے اور ختم کرنے کی کشمکش میں ایک ایسی شے بن چکے ہیں جسے لفظ ناکارہ بھی سمیٹنے سے قاصر ہے اور لوگ ہمیں نارمل جانتے ہیں کچھ تو خود سے بہتر بھی مانتے ہیں

کیا مذاق ہے!

Check Also

Farhatullah Babar

By Farnood Alam